عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت پہلی بار 4,000 ڈالر فی اونس سے اوپر — معاشی غیر یقینی حالات میں نئی تاریخ رقم
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت نئی تاریخ رقم کر گئی: فی اونس 4,000 ڈالر سے تجاوز
عالمی معیشت کے غیر یقینی حالات اور جغرافیائی کشیدگیوں نے ایک بار پھر سرمایہ کاروں کو محفوظ اثاثوں کی طرف مائل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں سونے کی عالمی قیمت نے ایک نیا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار سونے کی قیمت فی اونس 4,000 امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جو نہ صرف مالیاتی منڈیوں کے لیے حیران کن خبر ہے بلکہ سرمایہ کاری کے رجحانات میں بڑی تبدیلی کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، اسپاٹ گولڈ کی قیمت 0.7 فیصد کے اضافے کے ساتھ 4,011.18 ڈالر فی اونس تک جا پہنچی ہے، جبکہ امریکی گولڈ فیوچرز (دسمبر ڈیلیوری) 0.7 فیصد اضافے کے ساتھ 4,033.40 ڈالر فی اونس پر ٹریڈ کر رہے ہیں۔ یہ اضافہ غیر متوقع نہیں بلکہ کئی معاشی و سیاسی عوامل کا نتیجہ ہے جنہوں نے عالمی سرمایہ کاروں کو سونے کی طرف مائل کیا ہے۔
سونے کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا؟
- معاشی غیر یقینی صورتحال اور شرح سود میں کمی کی توقعات
امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ کمی کی توقعات نے سرمایہ کاروں کو روایتی مالیاتی اثاثوں کے بجائے سونے جیسے محفوظ سرمایہ کاری کے ذرائع کی طرف راغب کیا ہے۔ جب شرح سود میں کمی کی امید پیدا ہوتی ہے، تو ڈالر کی قدر میں کمی آتی ہے، اور اس کے نتیجے میں سونے کی قیمت بڑھ جاتی ہے کیونکہ سونا ڈالر میں ٹریڈ ہوتا ہے۔
- امریکی ڈالر کی کمزوری
حالیہ ہفتوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے، جس نے سونے کی قیمت کو مزید تقویت دی ہے۔ ڈالر کی کمزوری کی بڑی وجہ امریکہ کی اندرونی سیاسی کشیدگیاں، بجٹ پر تنازعات، اور حکومت کی جزوی بندش (شٹ ڈاؤن) ہے جو اب ساتویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ اس بندش کے باعث اہم اقتصادی اعداد و شمار کی اشاعت بھی مؤخر ہو چکی ہے، جس نے مارکیٹ میں غیر یقینی فضا کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
- سیاسی اور جغرافیائی کشیدگی
دنیا کے مختلف خطوں میں بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی، جیسے مشرق وسطیٰ، یوکرین، اور ایشیا میں بڑھتے ہوئے تناؤ نے بھی سونے کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔ سونا تاریخی طور پر ایک "محفوظ پناہ گاہ” سمجھا جاتا ہے، اور جب بھی دنیا غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوتی ہے، سرمایہ کار اپنی دولت کو محفوظ بنانے کے لیے سونا خریدتے ہیں۔
- مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری
عالمی سطح پر کئی مرکزی بینک سونا خرید رہے ہیں تاکہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو ڈالر پر انحصار کم کرتے ہوئے مزید متنوع بنایا جا سکے۔ اس رجحان نے بھی سونے کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔ چین، بھارت، روس، اور ترکی جیسے ممالک کی جانب سے حالیہ برسوں میں سونے کی بڑے پیمانے پر خریداری اس کی مثال ہے۔
سال 2025 میں سونے کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟
رواں سال 2025 کے آغاز سے اب تک سونے کی قیمت میں تقریباً 53 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں ایک غیر معمولی اضافہ ہے۔ 2024 میں بھی سونے کی قیمت میں 27 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا، لیکن 2025 میں یہ رفتار کہیں زیادہ تیز ہو چکی ہے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر موجودہ معاشی و سیاسی صورتحال برقرار رہی، تو سونا جلد ہی 5,000 ڈالر فی اونس کی سطح کو بھی چھو سکتا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمت کا رجحان
پاکستانی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت عالمی رجحانات کی پیروی کر رہی ہے۔ صرف پچھلے دو دنوں کے دوران، ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 7,000 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ قیمت 4 لاکھ 16 ہزار 778 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔ یہ اضافہ پاکستانی عوام کے لیے باعث تشویش ہے، خاص طور پر ان کے لیے جو زیورات یا سونا بطور سرمایہ خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں سونا ایک انتہائی محفوظ سرمایہ کاری ہے، اور یہ رجحان آئندہ مہینوں تک برقرار رہ سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ 4,000 ڈالر کی سطح پر کچھ سرمایہ کار منافع سمیٹنے کی غرض سے فروخت کا رجحان اپنا سکتے ہیں، جس سے سونے کی قیمت میں وقتی کمی آ سکتی ہے، لیکن مجموعی طور پر مارکیٹ کا رجحان مثبت ہی رہے گا۔
ماہر معیشت ڈاکٹر وسیم احمد کے مطابق:
"سونے کی قیمت میں موجودہ اضافہ نہ صرف عالمی معیشت کی کمزوری کا عکس ہے بلکہ یہ سرمایہ کاروں کی بے یقینی کا بھی مظہر ہے۔ اگر امریکی معیشت میں استحکام نہ آیا تو ہم اگلے چھ ماہ میں سونے کو 5,000 ڈالر فی اونس پر دیکھ سکتے ہیں۔”
دیگر قیمتی دھاتوں کا حال
سونے کے ساتھ ساتھ دیگر قیمتی دھاتوں کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ بین الاقوامی منڈیوں میں:
- چاندی: 1.3 فیصد اضافہ، نئی قیمت 48.42 ڈالر فی اونس
- پلاٹینم: 2.5 فیصد اضافہ، نئی قیمت 1,658.40 ڈالر فی اونس
- پیلاڈیم: 1.8 فیصد اضافہ، نئی قیمت 1,361.89 ڈالر فی اونس
یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کار صرف سونے پر نہیں بلکہ دیگر قیمتی دھاتوں میں بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ خطرات کو کم کیا جا سکے۔
مستقبل کی پیش گوئیاں
اگر موجودہ عالمی حالات جوں کے توں رہے تو ماہرین متفق ہیں کہ سونا نہ صرف موجودہ سطح پر برقرار رہے گا بلکہ مزید بلندیوں کو بھی چھو سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر امریکہ میں شٹ ڈاؤن طویل ہوا، فیڈرل ریزرو شرح سود میں کٹوتی کرے، یا مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی بڑھی، تو سونے کی قیمت میں مزید اضافہ یقینی ہے۔
سونے کی قیمت کا 4,000 ڈالر فی اونس کی سطح عبور کرنا ایک تاریخی لمحہ ہے جو عالمی مالیاتی نظام کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک موقع بھی ہو سکتا ہے اور ایک انتباہ بھی کہ وہ اپنے مالیاتی فیصلے ہوشیاری سے کریں۔ چاہے آپ ایک چھوٹے پیمانے کے سرمایہ کار ہوں یا بڑی سرمایہ کاری کے خواہشمند، موجودہ مارکیٹ کی صورت حال پر گہری نظر رکھنا ازحد ضروری ہے۔

Comments 1