اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے تازہ ہفتہ وار اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ ملکی زرمبادلہ ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 11 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد کل ذخائر کی مالیت 19 ارب 49 کروڑ 71 لاکھ ڈالر ہو گئی ہے۔
ملکی زرمبادلہ ذخائراضافہ بظاہر معمولی نظر آتا ہے، لیکن مجموعی طور پر حالیہ مہینوں میں ذخائر کے رجحان کو دیکھا جائے تو یہ معاشی استحکام کی طرف ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی بینک کے پاس موجود ڈالر ریزروز ایک ہفتے میں ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر بڑھ کر 14 ارب 24 کروڑ 23 لاکھ ڈالر ہو گئے ہیں۔ اس کے برعکس، کمرشل بینکوں کے پاس موجود ڈالر ڈیپازٹس ایک کروڑ ڈالر کی کمی سے کم ہو کر 5 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گئے۔ اس کا مطلب ہے کہ اضافے کا بڑا حصہ مرکزی بینک کے ذخائر میں آیا جبکہ بینکنگ سیکٹر سے اخراج ہوا۔
سال بہ سال رجحان
اعداد و شمار کا تاریخی جائزہ لیا جائے تو 2019-20 میں ملکی زرمبادلہ ذخائر کے کل ذخائر 18.88 ارب ڈالر تھے، جو 2020-21 میں بڑھ کر 24.39 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچے۔ تاہم، 2021-22 میں یہ ذخائر کم ہو کر 15.44 ارب ڈالر رہ گئے، اور 2022-23 میں مزید کمی کے ساتھ صرف 9.16 ارب ڈالر رہ گئے، جو کہ ایک تشویشناک حد تک کم سطح تھی۔
اس کے بعد 2023-24 میں قدرے بہتری آئی اور ذخائر 13.99 ارب ڈالر تک پہنچے۔ 2024-25 کے ابتدائی تخمینے (P) کے مطابق، ذخائر 19.26 ارب ڈالر تک بڑھ گئے ہیں، جو کہ گزشتہ دو سال کی کم ترین سطح سے نمایاں بہتری ہے۔
ماہ بہ ماہ رجحان
رپورٹ میں ماہانہ بنیادوں پر بھی ملکی زرمبادلہ ذخائر کے اتار چڑھاؤ کا ذکر کیا گیا ہے۔
جون 2024 میں ذخائر 13.99 ارب ڈالر تھے،
ستمبر 2024 تک یہ بڑھ کر 15.40 ارب ڈالر ہوئے،
نومبر 2024 میں مزید اضافہ ہو کر 16.12 ارب ڈالر تک پہنچے۔
تاہم، دسمبر 2024 سے اپریل 2025 تک ملکی زرمبادلہ ذخائر میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی، اور اپریل میں یہ 14.75 ارب ڈالر رہ گئے۔
مئی اور جون 2025 میں پھر اضافہ ہوا، جون میں یہ 19.26 ارب ڈالر تک پہنچے۔
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافے کا رجحان اور عوام پر اثرات
حالیہ ہفتہ وار صورتحال
ہفتہ وار بنیاد پر دیکھا جائے تو 4 جولائی 2025 کو ذخائر 20.02 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچے، لیکن اس کے بعد ہلکی کمی کے ساتھ 8 اگست 2025 تک یہ 19.49 ارب ڈالر پر آ گئے۔ یہ معمولی کمی درآمدی ادائیگیوں اور قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے باعث ہوئی۔
معاشی تجزیہ
معاشی ماہرین کے مطابق،ملکی زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ پاکستان کی مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے، جس سے عالمی مارکیٹ میں ملک کی ساکھ بہتر ہوتی ہے اور روپے پر دباؤ کم ہوتا ہے۔ تاہم، ذخائر کا یہ اضافہ زیادہ تر بیرونی قرضوں، ترسیلات زر اور کچھ برآمدات میں اضافے کے باعث ہے، جب کہ ملک کی درآمدی ضروریات اب بھی بڑی حد تک ڈالر کے اخراج کا باعث بنتی ہیں۔
چیلنجز
درآمدی بل کا دباؤ: تیل اور دیگر اشیاء کی عالمی قیمتوں میں اضافہ مستقبل میں ذخائر پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
قرضوں کی ادائیگیاں: آنے والے مہینوں میں بیرونی قرضوں کی بڑی قسطوں کی ادائیگی ذخائر میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
برآمدات کا محدود دائرہ: برآمدی شعبے میں تنوع اور پیداواری لاگت میں کمی کے بغیر ذخائر کو طویل مدت تک بلند سطح پر رکھنا مشکل ہوگا۔

مستقبل کا لائحہ عمل
اسٹیٹ بینک اور حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ترسیلات زر میں اضافے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، برآمدات میں توسیع اور مالی نظم و ضبط کے ذریعے ذخائر کو مزید مستحکم بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات پر عمل درآمد بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مختصراً، اگرچہ حالیہ ہفتے میں صرف 11 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، لیکن پچھلے سال کے مقابلے میں موجودہ ملکی زرمبادلہ ذخائر کی سطح بہتر ہے۔ تاہم، معاشی پالیسی میں تسلسل، تجارتی خسارے میں کمی، اور برآمدات میں نمایاں اضافہ ہی اس بہتری کو طویل مدت تک برقرار رکھ سکے گا۔

READ MORE FAQs”
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر کیا ہیں اور یہ کیسے بڑھتے ہیں؟
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر وہ غیر ملکی کرنسی کے اثاثے ہیں جو پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس محفوظ ہوتے ہیں۔ یہ ذخائر عام طور پر ڈالر، یورو، پاؤنڈ یا دیگر عالمی کرنسیوں کی صورت میں رکھے جاتے ہیں اور ان میں سونا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ ذخائر برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی، بیرون ملک سے ترسیلات، غیر ملکی سرمایہ کاری، بین الاقوامی قرضوں اور گرانٹس کے ذریعے بڑھتے ہیں۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے بڑے اسباب کیا ہیں؟
پاکستان کے ذخائر میں اضافے کی بڑی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں:
برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ
غیر ملکی سرمایہ کاری یا تجارتی معاہدے
عالمی مالیاتی اداروں (IMF، ورلڈ بینک) سے قرض یا امداد کی وصولی
کرنسی کے تبادلے میں مثبت رجحان
کیا زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ معیشت کے لیے فائدہ مند ہے؟
جی ہاں، ذخائر میں اضافہ معیشت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس سے ملک کے پاس درآمدات کی ادائیگی اور قرضوں کی واپسی کے لیے بہتر مالی گنجائش ہوتی ہے۔ زیادہ ذخائر سے ملکی کرنسی پر اعتماد بڑھتا ہے، سرمایہ کاری کے مواقع بہتر ہوتے ہیں، اور ملک کو بین الاقوامی مارکیٹ میں زیادہ مستحکم حیثیت حاصل ہوتی ہے۔
پاکستان کے ذخائر پر عالمی مارکیٹ کے حالات کا کیا اثر پڑتا ہے؟
عالمی مارکیٹ کے حالات جیسے تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، عالمی شرح سود، ڈالر کی قدر، اور جغرافیائی سیاسی حالات پاکستان کے ذخائر پر براہِ راست اثر ڈالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، تیل کی قیمت بڑھنے سے درآمدات کا بل زیادہ ہوتا ہے جس سے ذخائر کم ہو سکتے ہیں، جبکہ عالمی مارکیٹ میں مثبت تبدیلیاں اور تجارتی مواقع بڑھنے سے ذخائر میں اضافہ ممکن ہوتا ہے۔