وزیراعظم شہباز شریف کا ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر خیر مقدم
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم نے اس منصوبے کو مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن، سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔
ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر وزیر اعظم کا پیغام
وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر اپنے پیغام میں کہا:
"میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس 20 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں جو غزہ میں جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان امن نہ صرف سیاسی استحکام بلکہ پورے خطے کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔”
وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کی قیادت اور اس ضمن میں ان کے خصوصی نمائندے کے کردار کو بھی سراہا، اور امید ظاہر کی کہ امریکہ اس منصوبے کو حقیقت میں بدلنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
I welcome President Trump’s 20-point plan to ensure an end to the war in Gaza.
I am also convinced that durable peace between the Palestinian people and Israel would be essential in bringing political stability and economic growth to the region.
It is also my firm belief that…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 29, 2025
20 نکاتی امن منصوبہ: ایک نظر میں
صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبہ، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مسلم ممالک کے سربراہان سے ملاقات کے دوران پیش کیا گیا، کئی کلیدی نکات پر مشتمل ہے۔ اس منصوبے میں درج ذیل نکات شامل بتائے جا رہے ہیں (ابتدائی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر):
- فوری جنگ بندی
- انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی
- بین الاقوامی مبصرین کی تعیناتی
- غزہ میں بنیادی سہولیات کی بحالی
- قیدیوں کا تبادلہ
- اقوام متحدہ کے تحت مذاکراتی عمل کا آغاز
- دو ریاستی حل کی بنیاد پر سیاسی روڈ میپ کی تیاری
- اسرائیلی آبادکاری کا خاتمہ
- فلسطینی خودمختاری کی ضمانت
- فلسطینی اتھارٹی کی بحالی
(باقی نکات ابھی تک مکمل منظر عام پر نہیں آئے)
پاکستان کا تاریخی مؤقف: فلسطین کے ساتھ غیر متزلزل حمایت
پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کا حامی رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مختلف فورمز پر پاکستان نے ہر موقع پر فلسطینی کاز کی کھل کر حمایت کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے صدر ٹرمپ کے منصوبے کا خیر مقدم اس دیرینہ پالیسی کا تسلسل ہے۔ ان کا یہ بیان نہ صرف پاکستان کے اصولی مؤقف کی عکاسی کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر جاری امن کوششوں میں پاکستانی قیادت کے فعال کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
موجودہ صورتحال: غزہ میں انسانی بحران شدید
اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ نے ہزاروں جانیں لے لی ہیں۔ بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، ہسپتالوں کی تباہی، اور خوراک و پانی کی قلت نے ایک انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
ان حالات میں اگر عالمی قیادت، بالخصوص امریکہ، مؤثر کردار ادا کرے تو یہ خطے میں ایک بڑے انسانی المیے کو روکنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
🇺🇸 صدر ٹرمپ کی پیش رفت: ایک متنازع مگر متحرک کردار
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سابقہ مدت صدارت کے دوران مشرق وسطیٰ میں ان کا کردار خاصا متنازع رہا، بالخصوص "امن معاہدہ” (Abraham Accords) کے تحت بعض عرب ریاستوں کے اسرائیل سے تعلقات بحال کروانے میں ان کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
تاہم حالیہ پیش رفت — یعنی غزہ میں جنگ بندی اور مستقل حل کے لیے ایک واضح روڈ میپ کی پیشکش — ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ کئی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کرتا ہے، تو یہ نہ صرف صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی کامیابی ہوگی بلکہ خطے کے لیے ایک تاریخی لمحہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
صدر ٹرمپ کے منصوبے پر عالمی سطح پر مخلوط ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ مسلم ممالک نے ابتدائی طور پر منصوبے کو "قابل غور” قرار دیا ہے، جبکہ بعض نے اس پر تحفظات ظاہر کیے ہیں، خصوصاً اس منصوبے میں اسرائیل کی سلامتی کو دی جانے والی فوقیت پر۔
اسی تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان نہایت متوازن اور اصولی نظر آتا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا:
"میرا پختہ یقین ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی تجویز پر عمل درآمد ضروری ہے۔”
دو ریاستی حل: خطے کا مستقبل
"دو ریاستی حل” — یعنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام جو 1967 کی سرحدوں پر مبنی ہو، اور ساتھ ہی اسرائیل کا وجود تسلیم کیا جائے — عالمی برادری کا طویل عرصے سے تسلیم شدہ مؤقف رہا ہے۔
تاہم زمینی حقائق، سیاسی مداخلت، اور داخلی تنازعات نے اس تجویز پر عمل درآمد کو مشکل بنا رکھا ہے۔ پاکستان کی قیادت کا اس پر زور دینا اس بات کا مظہر ہے کہ اگرچہ حالات پیچیدہ ہیں، مگر اصولوں پر مبنی حل ہی پائیدار امن کی ضمانت دے سکتے ہیں۔
سفارت کاری کا نیا موڑ؟
موجودہ صورتحال میں شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کے بیانات کو سفارتی حلقے ایک نئے باب کا آغاز قرار دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ:
- امریکہ ایک بار پھر مشرق وسطیٰ میں فعال کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے۔
- پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے تعمیری شراکت داری کا خواہاں ہے۔
- فلسطینی مسئلے پر مسلم دنیا کا بیانیہ رفتہ رفتہ متحد ہو رہا ہے۔
- اگر یہ تمام عناصر عملی اقدامات میں ڈھلیں، تو یہ نہ صرف غزہ بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے ایک نئی صبح کا آغاز ہو سکتا ہے۔
اختتامی کلمات: امید کی ایک کرن
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا امریکی صدر کے امن منصوبے کی حمایت کرنا نہایت اہم سفارتی پیش رفت ہے۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان، عالمی امن کے لیے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ بین الاقوامی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے بھی تیار ہے۔
اب عالمی برادری کی نگاہیں امریکہ اور دیگر متعلقہ فریقین پر ہیں کہ آیا یہ منصوبہ کاغذی دستاویز سے آگے بڑھ کر میدانِ عمل میں بھی کامیاب ہوتا ہے یا نہیں۔


Comments 1