راولپنڈی میں ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ، صورتحال تشویشناک حد تک پہنچ گئی
راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کا حملہ تاحال جاری ہے۔ موسمی تبدیلیوں کے باوجود راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کم ہونے کے بجائے بڑھتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں مزید 30 نئے مریض رپورٹ ہوئے، جس کے بعد اس سال راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کی کل تعداد 865 ہو گئی ہے۔
اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی حالت
محکمہ صحت کے مطابق، اس وقت شہر کے مختلف اسپتالوں میں راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کی تعداد 75 ہے، جن میں سے زیادہ تر کی حالت تسلی بخش بتائی جا رہی ہے۔ تاہم، کچھ مریضوں کو بخار کی شدت اور پلیٹ لیٹس میں کمی کے باعث اسپتال میں داخل رکھا گیا ہے۔
ہولی فیملی، بینظیر بھٹو اسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں ڈینگی وارڈز مکمل طور پر فعال ہیں اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی عملہ تعینات کیا گیا ہے۔
ڈینگی کے خاتمے کے لیے اقدامات
ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔ اس وقت 1,361 ٹیمیں راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں سرویلنس اور لاروا تلفی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ان ٹیموں نے اب تک 55 لاکھ 90 ہزار 264 گھروں کی چیکنگ مکمل کی ہے۔
چیکنگ کے دوران ایک لاکھ 75 ہزار 412 گھروں سے ڈینگی کے لاروا برآمد ہوئے، جبکہ 15 لاکھ 30 ہزار 631 مقامات میں سے 23 ہزار 536 مقامات پر ڈینگی مچھر کی افزائش کے نشانات ملے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کیوں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
قانون کی خلاف ورزی پر کارروائیاں
ڈینگی کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) کی خلاف ورزی پر محکمہ صحت کی جانب سے سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک 4,450 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جبکہ مسلسل خلاف ورزی کرنے والے 1,850 مقامات کو سیل کر دیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر، شہر بھر میں انسدادِ ڈینگی مہم کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ صرف رواں سیزن میں ہی ایک کروڑ 87 لاکھ 4 ہزار 507 روپے جرمانے کی صورت میں وصول کیے گئے ہیں، جو حکومتی خزانے میں جمع ہو چکے ہیں۔
شہری علاقوں میں زیادہ خطرہ
ماہرین کے مطابق، راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض زیادہ تر شہری علاقوں سے سامنے آ رہے ہیں، جہاں پانی کے ذخائر، نالیوں کا بند ہونا اور کوڑا کرکٹ جمع ہونا مچھر کی افزائش کا باعث بن رہے ہیں۔
ڈینگی مچھر عام طور پر صاف پانی میں انڈے دیتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ گھروں میں رکھے گئے پانی کے برتن، ٹینکیاں، کولر، اور گملے اس کے پھیلاؤ کے بنیادی ذرائع ہیں۔
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے راولپنڈی کینٹ، چکلالہ، راجہ بازار اور سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقوں میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ اس سلسلے میں درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
گھروں کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دیں۔
گملوں، بالٹیوں اور کولر کا پانی روزانہ تبدیل کریں۔
مچھر دانی کا استعمال کریں۔
جسم کو مکمل ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں۔
رات کے وقت اسپرے یا مچھر بھگانے والی کریم استعمال کریں۔
محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق، عوامی تعاون کے بغیر راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کی تعداد پر قابو پانا ممکن نہیں۔
اسپرے مہم اور آگاہی پروگرام
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے شہر بھر میں اسپرے مہم جاری ہے۔ محکمہ صحت اور بلدیاتی اداروں نے مشترکہ طور پر 200 سے زائد ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو روزانہ مختلف علاقوں میں فومیگیشن کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ، اسکولوں اور کالجوں میں آگاہی سیمینارز کا سلسلہ بھی جاری ہے تاکہ نوجوان نسل کو ڈینگی سے بچاؤ کے بارے میں شعور دیا جا سکے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اگر عوام تعاون نہ کریں تو اگلے چند ہفتوں میں راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
موسمی تبدیلیوں کا اثر
موسم کی تبدیلی کے باوجود راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کم نہیں ہو رہے۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ سردی کے آغاز سے ڈینگی مچھر کی سرگرمی کم ہو جاتی ہے، مگر حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کے پھیلاؤ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، درجہ حرارت میں معمولی کمی ڈینگی مچھر کی افزائش کو سست ضرور کرتی ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ اکتوبر کے آغاز میں بھی راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔
عوامی تعاون ناگزیر
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے بیان دیا کہ ڈینگی پر قابو پانے کے لیے عوامی شمولیت سب سے اہم عنصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور محکمہ صحت کی ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں، لیکن اگر عوام گھروں میں صفائی کا خیال نہ رکھیں تو یہ کوششیں ناکام ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض میں کمی اسی صورت ممکن ہے جب ہر شہری اپنی ذمہ داری نبھائے۔
موسم کی تبدیلی کے باوجود راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں کمی نہ آ سکی
ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اور اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔ اگر عوام، حکومت، تعلیمی ادارے، اور سماجی تنظیمیں مل کر کام کریں تو یقینی طور پر راولپنڈی میں ڈینگی کے مریض کی بڑھتی ہوئی تعداد پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

