راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز: موسم کی تبدیلی کے باوجود خطرہ برقرار
راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، حالانکہ موسم کی تبدیلی عام طور پر ڈینگی کے پھیلاؤ میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 20 شہری ڈینگی وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، جس کے بعد شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کی موجودہ صورتحال
محکمہ صحت راولپنڈی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کی مجموعی تعداد 835 تک پہنچ چکی ہے۔ شہر میں اب تک 12 ہزار 564 افراد کے ڈینگی ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 835 مثبت آئے۔ فی الحال 66 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، خوش آئند بات یہ ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کسی نئی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔
ڈینگی کے خلاف اقدامات
محکمہ صحت کی ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر شہر کے مختلف علاقوں میں ڈینگی لاروا کی تلفی کے لیے سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک 55 لاکھ 59 ہزار 692 گھروں کی جانچ کی جا چکی ہے۔
ان میں سے 1 لاکھ 73 ہزار 204 گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔
مزید برآں 15 لاکھ 18 ہزار 623 مقامات کی چیکنگ مکمل کی گئی، جن میں سے 23 ہزار 270 مقامات ڈینگی پازیٹو نکلے۔ محکمہ صحت کی ٹیموں نے اب تک 1 لاکھ 96 ہزار 474 مقامات سے ڈینگی لاروا کو تلف کر دیا ہے۔
راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کے متاثرہ علاقے
گزشتہ 24 گھنٹوں میں راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ خاص طور پر کچھ مخصوص علاقوں میں دیکھا گیا ہے۔
متاثرہ علاقوں میں خیابانِ جنوب، CIR-3، پنڈورہ دھوک کشمیریاں، آفندی کالونی، ڈی اے وی کالج سٹی کالونی، CTR-10، بگا شیخاں، گنگت، دھما سیدان، دھمیال، لکھن (CTR-1)، کولوال، چک جلیل دین، اور گرچا (CTR-12) شامل ہیں۔
یہ وہ علاقے ہیں جہاں ڈینگی لاروا کی موجودگی کے شواہد زیادہ مل رہے ہیں، جس کے باعث وہاں اسپرے اور فومیگیشن کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
کارروائیاں اور قانونی اقدامات
ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف محکمہ صحت نے سخت کارروائی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق:
4,430 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
1,845 مقامات کو سربمہر کیا گیا۔
3,485 چالان کیے گئے۔
1 کروڑ 8 لاکھ 59 ہزار 7 روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکام ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں، تاہم عوامی تعاون کے بغیر یہ مہم کامیاب نہیں ہو سکتی۔
ماہرین کی رائے
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شہری علاقوں میں اب بھی احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
ڈاکٹرز کے مطابق گھروں میں پانی کے برتنوں، گملوں، چھتوں پر رکھے ٹینکوں اور ائیر کولرز میں جمع ہونے والا پانی ڈینگی لاروا کی افزائش کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے روزانہ ان جگہوں کو صاف کرنا نہایت ضروری ہے۔
موسم کی تبدیلی کے باوجود خطرہ کیوں برقرار؟
اگرچہ سرد موسم عام طور پر ڈینگی مچھر کی افزائش کے لیے سازگار نہیں ہوتا، تاہم ماہرین کے مطابق رواں سال راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ درجہ حرارت مکمل طور پر کم نہیں ہوا۔
ہلکی گرم اور مرطوب فضا ڈینگی مچھر کے لیے اب بھی موزوں ہے۔
مزید یہ کہ شہری علاقوں میں صفائی کی ناقص صورتحال، کھڑے پانی، اور نکاسی آب کے مسائل ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
محکمہ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ درج ذیل ہدایات پر عمل کریں تاکہ راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے:
گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔
روزانہ پانی کے برتن اور ٹینک خالی کریں۔
کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگائیں۔
بچوں کو مچھر مار لوشن یا اسپرے کے استعمال کی عادت ڈالیں۔
صفائی مہم میں محکمہ صحت کے عملے کے ساتھ تعاون کریں۔
اگر بخار، جسم میں درد یا سر درد ہو تو فوری ٹیسٹ کروائیں۔
حکومت کے اقدامات
حکومتِ پنجاب نے ہدایت جاری کی ہے کہ تمام ضلعی انتظامیہ راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز پر کڑی نظر رکھے۔ اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز فعال کیے جا رہے ہیں جبکہ فیلڈ ٹیموں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔
مزید برآں اسکولوں، دفاتر اور مارکیٹوں میں آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے تاکہ لوگ احتیاطی تدابیر کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔
راولپنڈی میں ڈینگی کیسز خطرناک حد تک بڑھ گئے، محکمہ صحت متحرک
راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز اب بھی تشویشناک حد تک موجود ہیں، حالانکہ موسم کی تبدیلی نے دیگر شہروں میں اس کے اثرات کو کچھ کم کیا ہے۔ تاہم عوامی تعاون، صفائی، اور بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔










Comments 1