راولپنڈی میں ڈینگی کی سنگین صورتحال — ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی جامع رپورٹ جاری
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک رخ اختیار کر چکی ہے،
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی نے سال 2025 کی تازہ ترین ڈینگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے
تفصیلی اعدادوشمار پیش کیے ہیں جو شہر کی مجموعی صحت عامہ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
ڈینگی کیسز کی تشویشناک بڑھوتری
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال رواں سیزن میں تشویشناک حد تک بگڑ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے دوران اب تک ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز کی مجموعی تعداد 1093 ہو چکی ہے۔
عہدیداران کے مطابق شہر بھر میں اب تک 16810 مشتبہ مریضوں کی اسکریننگ مکمل کی گئی،
جن میں سے ایک ہزار سے زائد کیسز میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کی صورتحال
ڈینگی سرویلنس ٹیموں کی رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں
21 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس وقت راولپنڈی کے مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں میں 56 مریض زیرِ علاج ہیں۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ سال 2025 میں اب تک ڈینگی سے کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ویکٹر سرویلنس اور آپریشنز کی تفصیلات
ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکنے کے لیے ویکٹر سرویلنس آپریشنز تیزی سے جاری ہیں۔
ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق اس سال اب تک 58 لاکھ 8 ہزار سے زائد گھروں کا معائنہ کیا جا چکا ہے۔
ان کارروائیوں کے دوران 183,912 گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی،
جبکہ 2 لاکھ 9 ہزار 162 لاروا کو تلف کیا گیا۔
قانون شکنی پر کارروائیاں
ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی اور لاروا کی موجودگی پر
ضلعی انتظامیہ نے سخت اقدامات کیے۔
4551 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
1562 مقامات سیل کیے گئے۔
3550 چالان کیے گئے۔
جبکہ 1 کروڑ 10 لاکھ 50 ہزار 7 روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
ان اقدامات کا مقصد عوام اور اداروں کو یہ باور کرانا ہے کہ
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اجتماعی ذمہ داری ضروری ہے۔
ڈینگی کی روک تھام کے لیے جاری مہمات
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق شہر کے تمام زونز میں
انسدادِ ڈینگی مہم بھرپور انداز میں جاری ہے۔
گھروں، دفاتر، پارکس، قبرستانوں، اسکولوں، ہوٹلوں اور اسپتالوں میں
لاروا کی تلاش اور تلفی کا عمل روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عوام کی آگاہی کے بغیر ڈینگی پر قابو پانا ممکن نہیں۔
لہٰذا شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں،
اور کسی بھی مشکوک جگہ پر فوری طور پر محکمہ صحت کو اطلاع دیں۔
ماہرینِ صحت کی آراء
ماہرِ صحت ڈاکٹر آصف محمود کے مطابق:
“موسمِ سرما کے آغاز پر بھی ڈینگی مچھر کی افزائش رکتی نہیں،
اس لیے احتیاطی تدابیر جاری رکھنا ضروری ہے۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے عوامی تعاون سب سے اہم عنصر ہے۔”
ان کا کہنا ہے کہ شہری گھروں کے برتنوں، ٹائروں اور چھتوں پر جمع پانی کو
روزانہ صاف کریں، کیونکہ یہی مقامات مچھر کی افزائش کے بنیادی مراکز بنتے ہیں۔
اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے مطابق راولپنڈی کے تمام بڑے اسپتالوں میں
ڈینگی وارڈز فعال ہیں اور مریضوں کے لیے اضافی بستر مختص کیے گئے ہیں۔
راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے زیرِ انتظام اسپتالوں میں
خصوصی ڈینگی کاؤنٹرز قائم کر دیے گئے ہیں تاکہ مریضوں کو فوری تشخیص اور علاج مل سکے۔
علاوہ ازیں، تمام ضلعی اسپتالوں میں 24 گھنٹے ڈینگی ایمرجنسی سروس بھی فعال ہے۔
عوامی شعور اور آگاہی مہم
ضلعی انتظامیہ نے ڈینگی آگاہی مہم کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسکولوں، کالجوں، مساجد اور کمیونٹی سینٹرز میں لیکچرز، سیمینارز اور آگاہی واکس کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
ہیلتھ افسران کے مطابق یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ
شہری روزمرہ عادات میں تبدیلی لا کر مچھر کی افزائش کے امکانات ختم کریں۔
ماحولیاتی عوامل اور بارشوں کا اثر
محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ بارشوں اور نمی میں اضافے نے
ڈینگی مچھر کے پھیلاؤ کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
اسی لیے ماہرین نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ
گھروں کے اندر اور باہر صفائی پر خصوصی توجہ دیں۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے
موسمی حالات کا جائزہ لینا اور بروقت اقدامات کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
مستقبل کے اقدامات
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں
شہر بھر میں فومیگیشن آپریشنز کو مزید وسیع کیا جائے گا۔
صحت حکام نے بتایا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کی مانیٹرنگ
روزانہ کی بنیاد پر کی جا رہی ہے اور
ہر کیس کی تفصیلات مرکزی ڈیٹا بیس میں محفوظ کی جا رہی ہیں۔
سندھ میں ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ، کراچی سب سے زیادہ متاثر
سال 2025 میں اگرچہ ڈینگی سے کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی،
مگر کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد خطرے کی علامت ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال
اب بھی قابو میں لانے کے لیے عوامی تعاون ناگزیر ہے۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک، کیسز میں روز بروز اضافہ
راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں ڈینگی کے مزید 24 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس طرح رواں سال ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 865 تک پہنچ چکی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے مسلسل مہمات جاری ہیں، مگر اس کے باوجود متاثرہ علاقوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس وقت 58 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ویكٹر سرویلنس رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
ویكٹر سرویلنس رپورٹ 2025 کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ اب تک 55 لاکھ 90 ہزار 264 گھروں کی چیکنگ کی جا چکی ہے۔ ان میں سے 1 لاکھ 75 ہزار 412 گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی پائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 15 لاکھ سے زائد مقامات کی جانچ کی گئی، جن میں 23 ہزار 536 مقامات پر ڈینگی مچھر کا لاروا برآمد ہوا۔ اس تمام تر صورتحال نے راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کے حوالے سے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
متاثرہ علاقے
محکمہ صحت کے مطابق جن علاقوں میں ڈینگی کے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں، ان میں ڈھوک کشمیریاں، پیرودھائی، ڈھوک گنگال، خیابان سرسید، چک جلال دین، دھمیال، کوٹھا کلاں، کلیال، قیوم آباد، رنیال، رتہ امرال اور رحمت آباد شامل ہیں۔
ان علاقوں میں اسپرے مہم اور آگاہی کیمپ لگائے جا رہے ہیں تاکہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔
محکمہ صحت کی کارروائیاں
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر جواد احمد کے مطابق انسدادِ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر اب تک 4455 ایف آئی آرز درج، 1850 مقامات سیل، 108 چالان اور 457 جرمانے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے عوامی تعاون نہایت ضروری ہے، کیونکہ گھروں میں موجود پانی کے ذخائر اور غیر صاف جگہیں مچھر کی افزائش کا باعث بن رہی ہیں۔
عوامی احتیاطی تدابیر
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے شہریوں کو خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ گھروں، دفاتر، چھتوں، صحنوں اور پودوں کے گملوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔
نالیوں کی صفائی، پانی کے ڈرم کو ڈھانپ کر رکھنا اور مچھر مار اسپرے کا باقاعدہ استعمال کرنا نہایت ضروری ہے۔
اسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم
شہریوں کی بڑھتی شکایات کے بعد محکمہ صحت نے راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کے پیش نظر تمام بڑے اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز قائم کر دیے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق مریضوں کو زیادہ تر ہلکی بخار، جوڑوں کے درد اور جسم پر سرخ دھبوں کی شکایت کے ساتھ اسپتال لایا جا رہا ہے۔ اسپتالوں میں عملہ الرٹ ہے اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
شہریوں کا شکوہ
شہریوں کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے مہمات تو جاری ہیں لیکن کئی علاقوں میں اسپرے نہیں کیا جا رہا۔
علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا کہ ڈینگی کے خاتمے کے لیے اسکولوں، مارکیٹوں اور عوامی مقامات پر بھی صفائی کی مہم شروع کی جائے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد مچھر کی افزائش تیزی سے بڑھ جاتی ہے، لہٰذا اگلے دو ماہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔
اگر شہریوں نے احتیاطی تدابیر اپنائیں اور حکومتی ٹیمیں فعال رہیں تو ڈینگی کے پھیلاؤ کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔
حکومت کی اپیل
حکومت پنجاب نے عوام سے اپیل کی ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے صرف حکومتی کوششیں کافی نہیں، عوامی تعاون لازمی ہے۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ اگر کسی جگہ پر پانی جمع دیکھیں تو فوری طور پر متعلقہ انتظامیہ کو اطلاع دیں۔
راولپنڈی میں ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ، صورتحال تشویشناک
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر صفائی ستھرائی کے اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے اور عوامی آگاہی بڑھائی جائے تو راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ تاہم موجودہ حالات بتاتے ہیں کہ ابھی اس بیماری پر مکمل قابو پانے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے۔













Comments 2