اسلام آباد موسلادھار بارش: سیکٹرز زیرآب، نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند
اسلام آباد و راولپنڈی میں موسلادھار بارش: شہر زیرِ آب، ندی نالوں میں طغیانی، ایمرجنسی نافذ
تعارف
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں گزشتہ روز سے جاری موسلادھار بارشوں نے نظامِ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ شہر کے متعدد علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں، سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں، جبکہ نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید بارشوں کی پیش گوئی نے صورتحال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔
اسلام آباد کے متاثرہ علاقے
موسلا دھار بارش کے باعث اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز بری طرح متاثر ہوئے:
- سیکٹر G-11
سیکٹر G-11 مکمل طور پر زیرآب آ چکا ہے۔ رہائشی علاقوں کی سڑکیں پانی سے بھر گئیں، جس کی وجہ سے گاڑیاں بند ہو گئیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ نکاسیٔ آب کا کوئی موثر نظام نظر نہیں آیا، اور انتظامیہ کی عدم موجودگی نے مشکلات میں اضافہ کیا۔
- سیکٹر G-8 مرکز
G-8 مرکز، جو کہ تجارتی سرگرمیوں کا اہم مرکز ہے، وہاں بھی گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں۔ بازاروں میں پانی داخل ہونے سے کاروبار متاثر ہوئے، اور دکاندار اپنے مال و اسباب کو بچانے میں مصروف نظر آئے۔
- بنی گالہ اور سری نگر ہائی وے
اسلام آباد کے پوش علاقہ بنی گالہ میں بھی بارش نے تباہی مچا دی۔ سری نگر ہائی وے جو کہ شہر کی ایک اہم شاہراہ ہے، کئی مقامات پر زیرآب آ گئی، جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔
- میٹرو بس سروس معطل
شدید بارش کے باعث اسلام آباد کی میٹرو بس سروس کا روٹ بھی زیرآب آ گیا، جس کے نتیجے میں سروس عارضی طور پر معطل کر دی گئی۔ روزانہ ہزاروں شہریوں کو سفر کی سہولت فراہم کرنے والی یہ سروس بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مری میں بھی بارش کا سلسلہ جاری
ملکہ کوہسار مری میں بھی موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے مری میں بارش نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ سیاحوں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات اور واسا کی رپورٹ
بارش کی مقدار
ترجمان واسا کے مطابق، اسلام آباد اور راولپنڈی میں مختلف علاقوں میں بارش کی ریکارڈ مقدار درج کی گئی ہے:
اسلام آباد
سید پور: 40 ملی میٹر
گولڑہ: 66 ملی میٹر
راولپنڈی
شمس آباد: 25 ملی میٹر
پیر ودھائی: 35 ملی میٹر
نیو کٹاریاں: 60 ملی میٹر
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ راولپنڈی میں بھی بارش کا زور کم نہیں رہا اور مخصوص علاقوں میں شدید بارش سے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔
نالہ لئی اور دیگر نالوں کی نگرانی
نالہ لئی اور دیگر نالے پانی کی سطح بڑھنے کے باعث خطرے کی سطح کے قریب پہنچ گئے ہیں:
کٹاریاں پر نالہ لئی کی سطح: 13 فٹ
گوالمنڈی پر سطح: 4 فٹ
واسا کی ٹیمیں نالہ لئی سمیت دیگر نالوں کی مستقل نگرانی کر رہی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتِ حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
ایمرجنسی نافذ، واسا ہائی الرٹ پر
ایم ڈی واسا سلیم اشرف کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ واسا کا عملہ اور ہیوی مشینری فیلڈ میں موجود ہے، اور تمام یونٹس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا:
"ہم صورتحال کو پوری طرح مانیٹر کر رہے ہیں۔ عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔”
مزید کہا گیا کہ سیوریج سسٹم کو صاف رکھنے، پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے، اور عوام کی شکایات کو فوری حل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
عوامی مشکلات اور ردِعمل
بارش کے باعث عوام کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بند ہو گئیں، دفاتر اور تعلیمی اداروں تک پہنچنا مشکل ہو گیا، جبکہ کئی علاقوں میں گھروں کے اندر پانی داخل ہو گیا۔ شہریوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر شیئر کر کے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔
ایک شہری نے ٹوئٹر پر لکھا:
"ہر سال یہی ہوتا ہے۔ بارش آتی ہے، اور پورا شہر پانی میں ڈوب جاتا ہے۔ اسلام آباد جیسے شہر میں یہ حال ہے، تو باقی ملک کا کیا حال ہوگا؟”
انتظامیہ سے مطالبات
مقامی انتظامیہ اور واسا سے درج ذیل مطالبات کیے جا رہے ہیں:
نالوں اور سیوریج لائنز کی مستقل صفائی
نکاسیٔ آب کے نظام کو جدید بنانا
شہری علاقوں میں فوری ریسپانس ٹیموں کی تعیناتی
بارش کی پیشگی اطلاع کے نظام کو مؤثر بنانا
ماحولیاتی تبدیلی کا عنصر
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی شدت میں اضافہ اور غیر معمولی بارشیں ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے سالوں میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر قدرتی آفات معمول کا حصہ بن سکتی ہیں۔
چیلنج اور امتحان
اسلام آباد اور راولپنڈی کی حالیہ بارش نے ایک بار پھر ہمارے شہری انفراسٹرکچر، انتظامی تیاری، اور ماحولیاتی پالیسیوں کو چیلنج کیا ہے۔ یہ صرف ایک قدرتی واقعہ نہیں بلکہ ایک امتحان ہے، جس میں ہمیں مستقبل کے لیے سبق حاصل کرنا ہوگا۔
ہمیں شہری منصوبہ بندی کو جدید بنانے کی ضرورت ہے
نکاسی آب کے نظام کو پائیدار بنانا ہوگا
عوامی آگاہی اور رضاکارانہ نظام کو فروغ دینا ہوگا
اگر ہم نے ان نکات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا، تو بارش کا ہر قطرہ، ایک نئے بحران کا پیش خیمہ بنے گا۔
Comments 1