پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا کتنا خطرناک؟ ماہرین کا انتباہ
ماہرین صحت نے ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں لوگ پلاسٹک کی بوتلوں کا پانی استعمال کرتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ عادت جسم کے اندر ایسے مضر ذرات داخل کر رہی ہے جو مختلف مہلک بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک کیا ہیں؟
تحقیق کے مطابق، پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا انسانی جسم میں مائیکرو پلاسٹک کے لاکھوں ذرات داخل کرتا ہے۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انہیں ننگی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں۔ ان کا سائز ایک مائیکرون سے لے کر 5 ملی میٹر تک ہوتا ہے، جب کہ نینو پلاسٹک کے ذرات اس سے بھی زیادہ باریک ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، یہ مائیکرو پلاسٹک پلاسٹک کی بوتلوں کے اندر موجود ہوتے ہیں، اور جب درجہ حرارت میں تبدیلی آتی ہے — خاص طور پر سورج کی روشنی یا گرم موسم میں — تو یہ ذرات پانی میں گھل جاتے ہیں۔ اس لیے پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا دراصل پلاسٹک کے ذرات پینے کے مترادف ہے۔
جسم پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک کے یہ ذرات انسانی خون میں شامل ہو کر جسم کے مختلف اعضاء تک پہنچ سکتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا جگر، گردوں، دماغ اور تولیدی نظام پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
یہ ذرات ہارمونز کے نظام میں خلل ڈالنے کے علاوہ دائمی سوزش، اعصابی کمزوری، قوتِ مدافعت میں کمی اور حتیٰ کہ کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھا سکتے ہیں۔
سالانہ خطرناک مقدار
تحقیق کے مطابق، عام لوگ جو کبھی کبھار پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا پسند کرتے ہیں، وہ ہر سال تقریباً 39 سے 50 ہزار مائیکرو پلاسٹک کے ذرات اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں۔ لیکن جو لوگ زیادہ تر بوتل بند پانی استعمال کرتے ہیں، ان کے جسم میں یہ تعداد 90 ہزار سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا ایک طویل عرصے میں جسم میں زہریلے ذرات کے جمع ہونے کا سبب بن سکتا ہے، جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق، پلاسٹک کی بوتلوں میں زیادہ تر کم معیار کا پلاسٹک استعمال کیا جاتا ہے، جو سورج کی روشنی یا حرارت کے اثر سے خراب ہو جاتا ہے۔ جب بوتل گرم ہو جاتی ہے تو پلاسٹک کے کیمیکل پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا صرف ہنگامی حالات میں کیا جانا چاہیے، روزمرہ کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔
ماہرین کے مطابق، مائیکرو پلاسٹک کے طویل مدتی اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی تک ان کے نقصانات کو مکمل طور پر سمجھا نہیں جا سکا۔ تاہم، موجودہ شواہد کافی ہیں کہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا انسانی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
متبادل حل
اگر آپ صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا چھوڑنا بہتر ہے۔ ماہرین کے مطابق، شیشے یا اسٹیل کی بوتلوں میں پانی محفوظ رکھنا زیادہ مفید ہے۔
شیشے کی بوتلیں کسی بھی کیمیکل کے اخراج سے پاک ہوتی ہیں، جبکہ اسٹیل کی بوتلیں درجہ حرارت کو بھی متوازن رکھتی ہیں۔ اس کے برعکس، پلاسٹک کی بوتل میں رکھا گیا پانی نہ صرف ذائقہ بدل دیتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرہ بن جاتا ہے۔
حکومت اور اداروں کا کردار
ماہرین نے حکومتوں اور ماحولیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا کے خطرات سے آگاہی مہمات چلائیں۔ پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے اور ماحول دوست متبادل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
دنیا کے کئی ممالک میں اب پلاسٹک بوتلوں کے استعمال پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں تاکہ عوامی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے۔ پاکستان میں بھی ایسے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
ماحولیاتی نقصان
صرف انسانی صحت ہی نہیں بلکہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا ماحولیاتی نظام کے لیے بھی تباہ کن ہے۔ استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلیں زمین میں گلنے کے لیے سیکڑوں سال لیتی ہیں۔ ان کے ذرات مٹی، پانی اور سمندری حیات میں شامل ہو کر ماحولیاتی توازن کو بگاڑ دیتے ہیں۔
اس لیے ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلوں کو ایک آلودہ اور بیمار زمین ورثے میں ملے گی۔
پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات – صحت کے لیے ایک خاموش زہر
تحقیق اور ماہرین کی آراء سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ چاہے وہ جسم میں داخل ہونے والے مائیکرو پلاسٹک کے ذرات ہوں یا ہارمونل نظام پر اثرات — ہر پہلو خطرناک ہے۔
اس لیے بہتر ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا بند کریں اور شیشے یا اسٹیل کے برتنوں کا استعمال بڑھائیں۔ یہ نہ صرف ہماری صحت کے لیے بہتر ہے بلکہ ماحول کے تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
Comments 1