25 فیصد ارکان قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضر — وزیراعظم سمیت کئی وزراء نے شرکت نہیں کی،اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی خالی، فافن کی تازہ رپورٹ
اسلام آباد (رئیس الاخبار) — فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی تازہ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم سمیت قومی اسمبلی کے تقریباً ایک چوتھائی ارکان (25 فیصد) نے ایوان کے 19ویں اجلاس کی کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی۔ رپورٹ نے پارلیمانی حاضری کے کمزور رجحان اور عوامی نمائندگی کے فقدان کو نمایاں انداز میں اجاگر کیا ہے۔
تین روزہ اجلاس، مگر دلچسپی کم رہی
فافن کے مطابق قومی اسمبلی کا 19واں اجلاس محض تین نشستوں پر مشتمل تھا، جو یکم ستمبر سے 5 ستمبر 2025 تک جاری رہا۔ تاہم، اتنے مختصر اجلاس میں بھی اراکینِ پارلیمنٹ کی حاضری انتہائی مایوس کن رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 82 ارکان ایسے تھے جنہوں نے کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی، یعنی ایوان کے ایک چوتھائی حصے نے عوامی نمائندگی کے بنیادی فریضے سے گریز کیا۔
اراکین کی شرکت کا تجزیہ
فافن کی پورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے کل 336 ارکان میں سے صرف 111 ارکان نے اجلاس کی تمام نشستوں میں شرکت کی۔ دوسری نشست میں سب سے زیادہ 200 ارکان نے شرکت کی، جب کہ تیسری نشست میں حاضری سب سے کم رہی، اور صرف 159 ارکان ایوان میں موجود تھے۔
فافن کے مطابق 216 ارکان (تقریباً 66 فیصد) کم از کم ایک نشست میں غیر حاضر رہے۔ ان میں سے صرف 50 ارکان نے باقاعدہ رخصت کی درخواست جمع کرائی، جب کہ 166 ارکان بغیر کسی اطلاع کےقومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضر رہے۔
وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر اور وزراء کی غیر حاضری
فافن کی پورٹ میں ایک انتہائی اہم انکشاف یہ بھی کیا گیا کہ وزیراعظم قومی اسمبلی کے اجلاس کی کسی بھی نشست میں شریک نہیں ہوئے۔ فافن نے بتایا کہ پارلیمانی روایات کے مطابق وزیراعظم کو ایوان میں وقتاً فوقتاً حاضری دے کر عوامی نمائندوں کے سوالات سننے چاہییں، لیکن حالیہ اجلاس میں ان کی مکمل غیر حاضری تشویشناک رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔
اسی طرح اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی اجلاس کے دوران خالی رہا، جس کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارلیمانی مکالمہ نہ ہو سکا۔

فافن کی پورٹ کے مطابق کابینہ کے ارکان میں سے صرف چار وفاقی وزراء اور ایک وزیرِ مملکت نے تمام نشستوں میں شرکت کی، جبکہ دس وفاقی وزراء اور پانچ وزرائے مملکت کسی نشست میں شریک نہیں ہوئے۔ فافن نے اسے حکومتی سنجیدگی کے فقدان سے تعبیر کیا ہے۔
خواتین ارکان کی کارکردگی نمایاں
فافن کی رپورٹ میں یہ خوش آئند بات سامنے آئی کہ خواتین ارکان کی حاضری مرد ارکان کے مقابلے میں بہتر رہی۔ رپورٹ کے مطابق 35 خواتین ارکان نے اجلاس کی تمام نشستوں میں شرکت کی، جب کہ صرف 12 خواتین ارکان کسی نشست میں شریک نہ ہوئیں۔ فافن کے مطابق خواتین ارکان کی باقاعدہ شرکت اس بات کی علامت ہے کہ وہ پارلیمانی ذمہ داریوں کو زیادہ سنجیدگی سے لیتی ہیں۔
صوبائی سطح پر حاضری کا تناسب
فافن کے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد کے تمام ارکان اور خیبر پختونخوا کے 40 ارکان (تقریباً 75 فیصد) نے آدھے سے زیادہ اجلاسوں میں شرکت کی۔ پنجاب کے 98، سندھ کے 41، اور بلوچستان کے 11 ارکان نے بھی زیادہ نشستوں میں شرکت کی۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر ملک بھر کے ارکانِ اسمبلی کی دلچسپی میں کمی دیکھی گئی ہے، جو جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
کورم کی نشاندہی اور ایوان کی خالی نشستیں
فافن کی پورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کی، یعنی ایوان میں موجود ارکان کی تعداد مطلوبہ حد سے کم تھی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اس موقع پر افسوس کا اظہار کیا کہ عوامی نمائندے اہم قومی امور پر غور و فکر کے وقت ایوان میں موجود نہیں ہوتے۔ فافن نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ کورم کے بار بار ٹوٹنے سے نہ صرف پارلیمانی کارروائی متاثر ہوتی ہے بلکہ عوام کا ایوان پر اعتماد بھی مجروح ہوتا ہے۔
اہم عوامی معاملات پر وزراء کی غیر موجودگی
فافن کی رپورٹ میں خاص طور پر اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی کہ حالیہ اجلاس کے دوران جب سیلاب کی صورتحال، مہنگائی، بجلی کے نرخوں میں اضافے اور زراعت پر اثرات جیسے اہم عوامی معاملات پر بحث ہورہی تھی، تو کئی وزراء غیر حاضر رہے۔ بعض نشستوں میں متعلقہ وزارتوں کے نمائندے بھی موجود نہیں تھے، جس کی وجہ سے اراکین کے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دیے جا سکے۔
فافن نے کہا کہ "حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنی پارلیمانی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے۔ عوام نے ان نمائندوں کو مسائل کے حل اور قانون سازی کے لیے منتخب کیا ہے، نہ کہ غیر حاضری کے لیے۔”
پارلیمانی ماہرین کی رائے
سیاسی ماہرین کے مطابق فافن کی یہ رپورٹ پاکستانی پارلیمانی نظام کی کمزوریوں کی عکاس ہے۔ ماہرِ آئین و قانون ڈاکٹر فاروق حسن کے مطابق:
"یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ جب عوام اپنے نمائندوں کو ایوان میں بھیجتے ہیں تو وہ ان کی آواز بننے کے بجائے غیر حاضر رہتے ہیں۔ یہ عمل جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔”
اسی طرح سینئر تجزیہ کار عائشہ خان نے کہا کہ "وزیراعظم اور وزراء کی غیر حاضری ایک بری مثال قائم کرتی ہے۔ اگر اعلیٰ قیادت خود پارلیمنٹ میں حاضر نہیں ہوگی تو عام ارکان سے توقع رکھنا بھی مشکل ہوگا۔”
فافن کی تجاویز
فافن نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت کو ارکان کے کارکردگی کے جائزے کا حصہ بنایا جائے۔ غیر حاضر ارکان کے نام عوامی طور پر جاری کیے جائیں تاکہ عوام کو علم ہو کہ ان کے نمائندے کس حد تک اپنی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔
تنظیم نے تجویز دی کہ اسپیکر قومی اسمبلی حاضری کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں اور تمام ارکان کی شرکت کی تفصیلات قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر باقاعدگی سے شائع کی جائیں۔
فافن نے مزید کہا کہ وزراء کی غیر حاضری سے حکومتی معاملات میں شفافیت اور احتساب کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اگر متعلقہ وزراء ایوان میں موجود نہیں ہوں گے تو عوامی سوالات کے جوابات کیسے دیے جائیں گے؟
قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضری عوامی ردِعمل
فافن کی قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضرکی رپورٹ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد عوامی حلقوں میں مایوسی اور تنقید کی لہر دوڑ گئی۔ سوشل میڈیا پر شہریوں نے وزیراعظم اور وزراء کی غیر حاضری پر شدید ردِعمل ظاہر کیا۔ ایک صارف نے لکھا، "جب ایوان میں عوامی نمائندے موجود ہی نہیں تو ملک کے مسائل کون حل کرے گا؟”
ایک اور شہری نے طنزیہ انداز میں کہا، "یہ عوامی نمائندے صرف الیکشن کے دنوں میں عوام کو یاد کرتے ہیں، ایوان میں ان کا کوئی کام نہیں۔”
ماضی کے رجحانات
یہ پہلا موقع نہیں جب فافن نے پارلیمانی حاضری کے حوالے سے تشویش ظاہر کی ہے۔ گزشتہ برسوں میں بھی تنظیم نے متعدد بار اراکینِ پارلیمنٹ کی غیر حاضری پر رپورٹس جاری کیں، جن میں یہی رجحان دیکھا گیا۔ 2023 میں جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے 30 فیصد ارکان نے اُس وقت کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کی تھی۔
فافن کی تازہ قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضر کی رپورٹ نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا پاکستان کے عوامی نمائندے واقعی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں؟ اگر وزیراعظم، وزراء اور اپوزیشن لیڈر ہی ایوان میں موجود نہیں ہوں گے تو پارلیمانی جمہوریت کا مقصد کہاں پورا ہوگا؟
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضر رپورٹ حکومت اور اپوزیشن، دونوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ اگر پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانا ہے تو ارکان کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے ایوان میں بھرپور شرکت کرنا ہوگی۔
فافن(free and fair elections) نے آخر میں واضح کیا کہ "عوام نے اپنے نمائندوں کو مسائل کے حل کے لیے منتخب کیا ہے، قومی اسمبلی کا 19 واں اجلاس میں غیر حاضری اور غیر سنجیدگی نہ صرف عوامی اعتماد کو مجروح کرتی ہے بلکہ جمہوریت کی بنیادوں کو بھی کمزور کرتی ہے۔”
One in four MNAs skipped the entire 19th National Assembly session. Only 34% attended all sittings. ➡️Read FAFEN’s MNA Attendance Report to check your MNAs’ attendance: https://t.co/mlSRccOnER#ParliamentWatch #FAFEN #NationalAssemblyofpakistan #ParliamentAttendance… pic.twitter.com/8ZbRbh6hA3
— FAFEN (@_FAFEN) October 20, 2025