حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے دی
وفاقی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم پر اپوزیشن سے بات چیت کے دروازے کھولتے ہوئے باضابطہ مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔ اس کا اعلان منگل کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ آئینی اصلاحات کا عمل اتفاق رائے سے مکمل ہو، اور تمام اسٹیک ہولڈرز اس میں شامل ہوں۔ ان کے الفاظ تھے:
"آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ 26ویں ترمیم کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ہم کل بھی تیار تھے، آج بھی تیار ہیں۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسمبلی کے ماحول میں خاصی کشیدگی تھی اور اپوزیشن نے ترمیم پر اعتراضات اٹھائے۔
26ویں آئینی ترمیم: مقصد اور نکات
26ویں آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے، تاکہ دونوں ادارے آئینی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ:
"اس ترمیم کا مقصد عدالتوں کے ذریعے پارلیمنٹ کی بے توقیری کو روکنا ہے۔ دنیا بھر میں ججوں کی تقرری کے لیے یہی طریقہ رائج ہے جو ہم نے تجویز کیا ہے۔”
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اس ترمیم کے بعد زیر التوا کیسز میں واضح کمی دیکھنے کو ملی ہے، جو عدالتی نظام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
اپوزیشن کا ردعمل اور پارلیمانی ماحول
اپوزیشن نے 26ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر شفاف اور یکطرفہ قرار دیا۔ اسمبلی میں کئی اراکین نے کاغذات پھاڑ کر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اس پر وزیر قانون کا سخت ردعمل سامنے آیا:
"ماحول گرم کرنے، نعرے لگانے یا کاغذ پھاڑنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ مسئلے کا حل صرف مذاکرات میں ہے۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت تصادم نہیں چاہتی بلکہ حکومت اپوزیشن مذاکرات کے ذریعے اتفاق رائے کی خواہاں ہے۔
آئینی اصلاحات میں شراکت کی دعوت
وزیر قانون نے اپوزیشن کو کہا:
"ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھ کر یہ طے کریں کہ آئین میں جو ترامیم ہو رہی ہیں وہ پاکستان کے مفاد میں ہوں۔”
یہ ایک بڑی سیاسی دعوت ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ حکومت آئینی اصلاحات پاکستان کے عمل کو کھلے دل سے آگے بڑھانا چاہتی ہے۔
ماہرین کی رائے
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی اپوزیشن کو مشاورت میں شامل کرتی ہے تو ججوں کی تقرری پاکستان جیسے حساس موضوعات پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر حکومت نے زبردستی ترمیم منظور کرائی تو اس کے سیاسی اثرات گہرے ہوں گے۔
اختتامیہ:
26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دینا ایک مثبت قدم ہے، بشرطیکہ یہ دعوت خلوص نیت سے دی گئی ہو اور اس پر عملدرآمد بھی ہو۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ جیسے حساس اداروں کے بیچ آئینی توازن قائم رکھنا ہی ملک کی جمہوری ترقی کی ضمانت ہے۔