سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات کیلئے اسپیس ٹیکنالوجی کے اشتراک سے
سپارکو (پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیرک ریسرچ کمیشن) نے انٹر اسلامک نیٹ ورک برائے خلائی علوم و ٹیکنالوجی کے تعاون سے سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات کے عنوان سے پانچ روزہ تربیتی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ اس کورس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اسپیس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر قدرتی آفات کی بروقت پیشگوئی اور مؤثر مینجمنٹ کو ممکن بنایا جا سکے۔
افتتاحی تقریب میں عراق، لیبیا، سینیگال اور تیونس کے اسپیس ٹیکنالوجی ماہرین نے شرکت کی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پروگرام صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ مسلم ممالک کے مابین سائنسی تعاون کو بھی فروغ دے گا۔
سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات کا اہداف
سپارکو نے واضح کیا ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران تین ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ لانچ کیے جائیں گے جبکہ ایک سال کے اندر مزید چھ سیٹلائٹ خلا میں بھیجے جائیں گے۔ اس سے قبل چار سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کیے جا چکے ہیں۔ ان سیٹلائٹ کی بدولت قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے اور بہتر منصوبہ بندی کرنے میں آسانی پیدا ہوگی۔
سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات اسی وژن کا حصہ ہے، جس میں مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کو سیٹلائٹ ڈیٹا کے استعمال اور اس کی عملی اہمیت سے روشناس کرایا جا رہا ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کی اہمیت
سپارکو کے سینئر رکن ظفر اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ قدرتی آفات سے بچاؤ اور ان کی بروقت نشاندہی کے لیے سیٹلائٹ ڈیٹا کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ حالیہ سیلاب میں بھی سیٹلائٹ امیجز نے اداروں کو بروقت آگاہی فراہم کی جس سے بڑے نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اصل چیلنج یہ ہے کہ سیٹلائٹ ڈیٹا کو صحیح وقت پر حاصل کر کے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات اسی مقصد کے تحت ترتیب دیا گیا ہے تاکہ ادارے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے استعمال میں مہارت حاصل کر سکیں۔
موسمیاتی تبدیلی اور سپیس ٹیکنالوجی
ماہرین نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، گلیشیرز کے پگھلنے، غیر متوقع بارشوں اور خشک سالی نے دنیا کو نئے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ اسپیس ٹیکنالوجی کے ذریعے ان تبدیلیوں کی نگرانی ممکن ہے، اور پیشگی اطلاع ملنے پر بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات میں ان پہلوؤں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
سپارکو کی موجودہ صلاحیتیں
ڈائریکٹر اسپیس اینڈ ڈیزاسٹر، ڈاکٹر محمد فاروق نے بتایا کہ سپارکو پہلے ہی زلزلہ، سیلاب، سمندری طوفان، خشک سالی اور گلیشیرز پگھلنے کے عمل کو مانیٹر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو بروقت استعمال کر کے جانوں کو بچایا جا سکتا ہے اور معیشت کو نقصان سے بچانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بین الاقوامی تعاون
عراق، لیبیا، سینیگال اور تیونس کے ماہرین نے بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ مسلم ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ممالک سیٹلائٹ ڈیٹا اور اسپیس ٹیکنالوجی کو باہمی طور پر شیئر کریں تو خطے کے لوگوں کو قدرتی آفات سے زیادہ محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ ممالک اس کورس کے ذریعے جدید خلائی علوم اور ٹیکنالوجی کے نئے پہلوؤں سے واقف ہوں گے، جو مستقبل میں مشترکہ حکمت عملی بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
مستقبل کی حکمت عملی
پاکستان میں ہر سال قدرتی آفات، جیسے سیلاب اور زلزلے، بڑے پیمانے پر نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے میں سیٹلائٹ سسٹمز کا استعمال نہ صرف پیشگی اطلاع دینے میں مدد دیتا ہے بلکہ ایمرجنسی رسپانس سسٹم کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات مستقبل میں ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے گا جس کے ذریعے مقامی و بین الاقوامی ادارے ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکیں گے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بہتر حکمت عملی اختیار کر سکیں گے۔
سپارکو کا ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ: پاکستان کی خلائی پیش رفت
سپارکو کی یہ کاوش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اس شعبے میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ قدم ملا کر چلنے کا عزم رکھتا ہے۔ اگر سیٹلائٹ ڈیٹا کو بروقت اور درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو قدرتی آفات کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ پانچ روزہ سپارکو ٹریننگ کورس قدرتی آفات نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔