ای بائیکس اسکیم پاکستان — قرعہ اندازی میں 41 ہزار درخواست گزار کامیاب
پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کے فروغ کے لیے حکومت نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ای بائیکس اسکیم پاکستان متعارف کرائی ہے۔ وزارت صنعت و پیداوار کے ترجمان کے مطابق اس اسکیم کے تحت ملک بھر سے دو لاکھ 69 ہزار سے زائد شہریوں نے درخواست دی، جن میں سے 41 ہزار درخواست گزار پہلے مرحلے کی قرعہ اندازی میں کامیاب قرار پائے ہیں۔
یہ اقدام نہ صرف عام شہریوں کو سستی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ مہیا کرے گا بلکہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کے شعبے کو بھی نئی جہت دے گا۔
ای بائیکس اسکیم پاکستان کے تحت قرعہ اندازی کا پہلا مرحلہ
وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق ای بائیکس اسکیم پاکستان کے تحت قرعہ اندازی کا پہلا مرحلہ جدید ڈیجیٹل نظام کے ذریعے شفاف اور محفوظ انداز میں مکمل کیا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس نوعیت کی اسکیم میں ای بیلٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا، جس سے شفافیت کو یقینی بنایا گیا۔
کتنی درخواستیں اور کتنے کامیاب امیدوار؟
کل موصول ہونے والی درخواستیں: 2,69,000+
کامیاب قرار دیے گئے امیدوار: 41,000
یہ تعداد اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوام میں الیکٹرک بائیکس کے لیے کس قدر دلچسپی موجود ہے۔ ای بائیکس اسکیم پاکستان نے شہریوں کو ماحول دوست اور کم خرچ سفر کی طرف راغب کیا ہے۔
الیکٹرک بائیکس اور رکشہ کے لیے سبسڈی
اس اسکیم کے تحت حکومت براہ راست سبسڈی فراہم کر رہی ہے تاکہ کم آمدنی والے شہری بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
موٹر سائیکلیں:
50 ہزار روپے بینک قرض فراہم کرے گا۔
80 ہزار روپے صارف کو خود دینا ہوں گے۔
رکشے:
2 لاکھ روپے سبسڈی حکومت دے گی۔
4 لاکھ روپے خریدار کو خود ادا کرنے ہوں گے۔
یہ سبسڈی پالیسی ای بائیکس اسکیم پاکستان کو زیادہ پرکشش بناتی ہے کیونکہ اس سے شہریوں پر فوری بوجھ کم ہوگا۔
2030 تک پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف
حکام کے مطابق 2030 تک پاکستان میں فروخت ہونے والی 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ای بائیکس اور الیکٹرک رکشوں کا کردار بہت اہم ہے۔ ای بائیکس اسکیم پاکستان اس طویل المدتی حکمت عملی کی جانب پہلا بڑا قدم ہے۔
حکومت کی مالی معاونت
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جون 2025 تک ای بائیکس پر 9 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ اس خطیر رقم سے ہزاروں افراد الیکٹرک بائیکس اور رکشہ خرید سکیں گے۔
اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ پٹرول کی کھپت کم ہوگی، درآمدی بل گھٹے گا اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی۔ اس طرح ای بائیکس اسکیم پاکستان ملکی معیشت اور ماحول دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔
ای بائیکس اسکیم پاکستان کے فوائد
کم لاگت کی ٹرانسپورٹ — عام شہریوں کے لیے ایندھن کی بچت۔
ماحول دوست — کاربن کے اخراج میں کمی۔
روزگار کے مواقع — الیکٹرک وہیکلز کی مینوفیکچرنگ اور سروس انڈسٹری میں نئی نوکریاں۔
معاشی فائدے — پٹرول اور ڈیزل کے درآمدی بل میں کمی۔
عوامی دلچسپی میں اضافہ — شہریوں میں جدید ٹیکنالوجی کا رجحان بڑھنا۔
عوامی ردعمل
قرعہ اندازی کے نتائج سامنے آنے کے بعد عوام میں خوشی اور جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔ کامیاب ہونے والے درخواست گزار اب جلد اپنی ای بائیکس اور الیکٹرک رکشے حاصل کر سکیں گے۔ دوسری جانب ناکام ہونے والے افراد بھی پرامید ہیں کہ آئندہ مراحل میں ان کا انتخاب ہو سکتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ای بائیکس اسکیم پاکستان نے شہریوں میں ایک نئی امید پیدا کر دی ہے اور لوگ بڑی تعداد میں اس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
الیکٹرک بائیکس اسکیم: عوام کے لیے انقلابی اقدام
ای بائیکس اسکیم صرف ایک سبسڈی پالیسی نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کی ٹرانسپورٹ پالیسی کا حصہ ہے۔ 2030 تک الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کا ہدف اسی طرح کی اسکیموں کے ذریعے حاصل کیا جا سکے گا۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ای بائیکس اسکیم پاکستان عام شہریوں کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ ماحول اور معیشت کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔









