آزاد کشمیر حالیہ دنوں سیاسی کشیدگی اور عوامی احتجاج کی لپیٹ میں ہے۔ ان حالات کو پرامن بنانے اور مسائل کا حل نکالنے کے لیے عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ حکومتی سطح پر اعلیٰ سطحی وفد مظفر آباد پہنچ چکا ہے تاکہ براہ راست بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
حکومتی وفد کی تشکیل اور روانگی
وزیراعظم آزاد کشمیر کی قیادت میں حکومتی وفد میں اہم سیاسی رہنما شامل ہیں، جن میں رانا ثنااللہ، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، سردار یوسف، اور پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ اس وفد کی ذمہ داری عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کر کے احتجاجی صورتحال کو ختم کرنا اور پائیدار حل تلاش کرنا ہے۔

روانگی سے قبل احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو سنا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر ایسے ہیں جو پاکستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم حکومت پرامن حل پر یقین رکھتی ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کا موقف
وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بیرون ملک ہوتے ہوئے بھی معاملے کا نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش کر رہی ہے اور اس سلسلے میں عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات میں بجلی کی قیمتوں میں کمی، مہنگائی پر قابو پانا، مقامی وسائل پر عوام کا حق تسلیم کرنا اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنا شامل ہیں۔ وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کے مطابق حکومت پہلے ہی کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات تسلیم کر چکی ہے، تاہم کچھ نکات پر مزید بات چیت جاری ہے۔
احتجاج کی صورتحال اور جانی نقصان
گزشتہ چند دنوں سے آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت میں ہونے والے احتجاج پُرتشدد رخ اختیار کر گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 6 شہری جان کی بازی ہار گئے جبکہ 72 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ یہ صورتحال نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پورے ملک کے لیے تشویش کا باعث بنی۔
مذاکرات کی اہمیت
عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات کی اہمیت اس بات میں ہے کہ اگر یہ کامیاب ہوتے ہیں تو آزاد کشمیر میں امن و امان بحال ہو سکتا ہے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے راستہ ہموار ہوگا۔ مذاکرات میں دونوں فریقین کی سنجیدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ پرامن حل سب کی ترجیح ہے۔
سیاسی قیادت کا کردار
حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کی شمولیت اس بات کا اظہار ہے کہ عوامی مسائل کو مشترکہ کوششوں سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے اجتماعی مذاکرات مستقبل میں بھی سیاسی ہم آہنگی اور عوامی فلاح کے لیے مثبت قدم ثابت ہو سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر حکومت مذاکرات: وزیراعظم شہباز شریف کی پُرامن اپیل اور کمیٹی میں اضافہ
آزاد کشمیر میں حالیہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات امید کی کرن ہیں۔ اگر حکومت اور کمیٹی کے درمیان تمام نکات پر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو یہ خطے کے عوام کے لیے بہتر مستقبل کی ضمانت بنے گا۔
Comments 1