این ایچ اے کے مالیاتی خسارے میں تشویشناک اضافہ: 5 سال میں 13 کھرب سے زائد کا نقصان
این ایچ اے کے مالیاتی خسارے کا جائزہ
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) پاکستان کے اہم اداروں میں سے ایک ہے جو ملک کے ہائی ویز اور موٹرویز کے نیٹ ورک کی دیکھ بھال اور ترقی کے لیے ذمہ دار ہے۔ تاہم، گزشتہ چند سالوں کے دوران ادارے کے مالیاتی خسارے میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے، جو کہ ملکی معیشت کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، 2021 سے 2025 تک کے پانچ سالہ عرصے میں این ایچ اے کو مجموعی طور پر 13 کھرب 65 ارب روپے کا مالیاتی خسارہ ہوا، جبکہ اس دوران ادارے کی آمدنی صرف 159 ارب روپے رہی۔ یہ واضح فرق ادارے کی مالیاتی بدحالی کی نشاندہی کرتا ہے۔
سالانہ مالیاتی خسارے کی تفصیلات
این ایچ اے کے مالیاتی خسارے کی سالانہ تفصیلات کچھ اس طرح ہیں:
- 2021: اس سال این ایچ اے کو 2 کھرب 54 ارب روپے کا مالیاتی خسارے ہوے۔ اس وقت ادارے کے اخراجات آمدنی سے کہیں زیادہ تھے، جس کی وجہ سے مالیاتی دباؤ میں اضافہ ہوا۔
- 2022: اس سال خسارہ کچھ کم ہو کر 1 کھرب 68 ارب روپے تک رہا، لیکن یہ اب بھی ایک بڑی رقم تھی جو ادارے کی مالیاتی مشکلات کو ظاہر کرتی ہے۔
- 2023: مالیاتی خسارہ ایک بار پھر بڑھ کر 4 کھرب 13 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ یہ اضافہ ادارے کی مالیاتی پالیسیوں اور منصوبوں پر سوالات اٹھاتا ہے۔
- 2024: اس سال خسارہ 3 کھرب 18 ارب روپے رہا، جو کہ پچھلے سال سے کچھ کم تھا لیکن پھر بھی ایک بڑا مالیاتی بوجھ تھا۔
- 2025: موجودہ سال میں این ایچ اے کو 3 کھرب 10 ارب روپے کا مالیاتی خسارہ برداشت کرنا پڑا، جو کہ ادارے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
مالیاتی خسارے کے اسباب
این ایچ اے کے مالیاتی خسارے کے کئی اہم اسباب ہیں:
- بڑے پیمانے پر قرضوں کا بوجھ: این ایچ اے نے موٹرویز اور ہائی ویز کی تعمیر کے لیے بڑے پیمانے پر قرضے لیے ہیں۔ ان قرضوں پر سود کی ادائیگی ادارے کے مالیاتی خسارے میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے۔
- کم آمدنی: ادارے کی آمدنی، جو زیادہ تر ٹول ٹیکس سے حاصل ہوتی ہے، اخراجات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ 159 ارب روپے کی آمدنی 13 کھرب سے زائد کے خسارے کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
- مہنگے منصوبے: این ایچ اے کے کئی بڑے منصوبوں کی لاگت تخمینے سے زیادہ ہوئی، جس سے مالیاتی خسارہ بڑھا۔
- انتظامی مسائل: ادارے کے انتظامی ڈھانچے اور مالیاتی پالیسیوں میں شفافیت کی کمی بھی خسارے کا ایک سبب ہے۔
- معاشی حالات: ملکی معاشی حالات اور مہنگائی نے بھی این ایچ اے کے اخراجات میں اضافہ کیا، جبکہ آمدنی میں اضافہ نہ ہونے کے برابر رہا۔
مالیاتی خسارے کے اثرات
این ایچ اے کے مالیاتی خسارے کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سب سے بڑا اثر یہ ہے کہ ادارے کی قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکومتی بجٹ سے بڑی رقوم مختص کرنا پڑ رہی ہیں، جس سے دیگر شعبوں جیسے صحت اور تعلیم کے لیے فنڈز کم ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، مالیاتی خسارہ ادارے کی ساکھ کو بھی متاثر کر رہا ہے، جس سے نئے منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے اقدامات
مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے چند اہم اقدامات کی ضرورت ہے:
- ٹول ٹیکس میں اضافہ: ٹول ٹیکس کی شرح میں معقول اضافہ کرکے آمدنی بڑھائی جا سکتی ہے۔
- قرضوں کی تنظیم نو: قرضوں کی ادائیگی کے شیڈول کو دوبارہ ترتیب دینے سے مالیاتی دباؤ کم ہو سکتا ہے۔
- انتظامی اصلاحات: ادارے کے اندر شفافیت اور احتساب کو بڑھانے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں۔
- نئے منصوبوں کی منصوبہ بندی: نئے منصوبوں کی لاگت کا درست تخمینہ لگا کر غیر ضروری اخراجات سے بچا جا سکتا ہے۔
- نجی شراکت داری: نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری سے مالیاتی بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
این ایچ اے کے مالیاتی خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ادارے کو اپنی آمدنی بڑھانے اور اخراجات کو کم کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔ اس کے علاوہ، حکومتی سطح پر مالیاتی خسارے کے اسباب کا جائزہ لے کر پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مالیاتی خسارے نہ صرف این ایچ اے بلکہ پورے ملک کی معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
جلالپور پیروالا موٹروے سیلاب سے تباہ، ٹریفک معطل
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا مالیاتی خسارہ ایک سنگین مسئلہ ہے جو گزشتہ پانچ سالوں میں تیزی سے بڑھا ہے۔ 2025 میں 3 کھرب 10 ارب روپے کے خسارے نے ادارے کی مالیاتی بدحالی کو واضح کر دیا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ادارہ اپنی خدمات کو بہتر بناتے ہوئے مالیاتی استحکام حاصل کر سکے۔