لاہور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک لائیو فیچر پر رپورٹ طلب کرلی: فیملی ولاگنگ پر بھی تشویش
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے ایک اہم فیصلے میں ٹک ٹاک لائیو فیچر اور فیملی ولاگنگ کے خلاف دائر کردہ درخواست پر متعلقہ اداروں سے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کے غیر ملکی کمپنیوں تک منتقلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ درخواست شہری حنا فاطمہ نے وکیل چوہدری رضوان الٰہی کے ذریعے دائر کی، جس میں ٹک ٹاک کے لائیو فیچر اور گفٹنگ سسٹم پر مکمل پابندی یا سخت ریگولیشن کی استدعا کی گئی۔
درخواست کا پس منظر
حنا فاطمہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک لائیو فیچر اور فیملی ولاگنگ پاکستانی معاشرے کی اسلامی اور آئینی اقدار کے منافی ہیں۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ ٹک ٹاک کی وجہ سے نہ صرف معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ یہ پلیٹ فارم نوجوان نسل، خصوصاً کمسن لڑکیوں کے مستقبل کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹک ٹاک لائیو فیچر کے ذریعے فحاشی، اخلاقی بگاڑ، اور معاشرتی انتشار کو فروغ مل رہا ہے، جو ملکی سلامتی کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
عدالت کا ردعمل
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس ملک محمد اویس خالد نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے، پی ٹی اے، اور وزارت داخلہ سے فوری جواب طلب کیا۔ عدالت نے کیس کی باقاعدہ سماعت 15 اکتوبر 2025 کو مقرر کی ہے۔ اس کے علاوہ، عدالت نے پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کے غیر ملکی کمپنیوں تک منتقلی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جو کہ رازداری اور ڈیٹا سیکیورٹی کے حوالے سے ایک اہم معاملہ ہے۔
ٹک ٹاک لائیو فیچر اور اس کے اثرات
ٹک ٹاک لائیو فیچر نے حالیہ برسوں میں پاکستان میں خاصی مقبولیت حاصل کی ہے۔ اس فیچر کے ذریعے صارفین براہ راست ویڈیوز نشر کر سکتے ہیں اور ناظرین سے ورچوئل گفٹس وصول کر سکتے ہیں۔ تاہم، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ یہ فیچر معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ خاص طور پر، کم عمر لڑکیوں کے اس پلیٹ فارم پر غیر مناسب مواد بنانے اور اسے شیئر کرنے کے واقعات نے تشویش کو بڑھایا ہے۔ ٹک ٹاک لائیو فیچر پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ فیچر اکثر غیر اخلاقی سرگرمیوں کو فروغ دیتا ہے۔
فیملی ولاگنگ اور معاشرتی اقدار
فیملی ولاگنگ، جو کہ خاندانی زندگی کے روزمرہ لمحات کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا رجحان ہے، بھی اس درخواست کا ایک اہم حصہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیملی ولاگنگ پاکستانی معاشرے کی روایات اور اسلامی اقدار کے منافی ہے۔ کئی فیملی ولاگرز اپنی نجی زندگی کے لمحات کو عوامی طور پر شیئر کرتے ہیں، جو کہ بعض اوقات معاشرتی تنازعات کا باعث بنتا ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ اس طرح کا مواد نہ صرف اخلاقی بگاڑ کو فروغ دیتا ہے بلکہ کم عمر بچوں اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
ڈیٹا سیکیورٹی پر تشویش
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کی غیر ملکی کمپنیوں تک منتقلی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ٹک ٹاک، جو کہ ایک چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی ملکیت ہے، پر الزام ہے کہ وہ صارفین کا ڈیٹا جمع کر کے غیر ملکی سرورز پر منتقل کرتی ہے۔ یہ معاملہ پاکستان میں ڈیٹا پرائیویسی قوانین کے حوالے سے اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستانی صارفین کی رازداری کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
حکومتی اداروں سے رپورٹ کا مطالبہ
عدالت نے ایف آئی اے، پی ٹی اے، اور وزارت داخلہ سے اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ ان اداروں سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ٹک ٹاک لائیو فیچر اور فیملی ولاگنگ کے معاشرتی اور قانونی اثرات پر روشنی ڈالیں گے۔ اس کے علاوہ، ڈیٹا سیکیورٹی کے حوالے سے بھی ان اداروں سے رپورٹ مانگی گئی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پاکستانی صارفین کا ڈیٹا کس حد تک محفوظ ہے۔
پاکستانی معاشرے پر سوشل میڈیا کے اثرات
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال نے پاکستان میں کئی معاشرتی اور ثقافتی تبدیلیاں لائی ہیں۔ جہاں ایک طرف سوشل میڈیا نے لوگوں کو اپنی بات کہنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، وہیں اس کے منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ٹک ٹاک لائیو فیچر جیسے فیچرز نے جہاں تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کیا، وہیں کئی صارفین اسے غیر مناسب مواد پھیلانے کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پلیٹ فارمز پاکستانی معاشرے کی بنیادی اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ٹک ٹاک پر پابندی کا تناظر
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی یا اس کے فیچرز پر تنقید کی گئی ہو۔ ماضی میں بھی پاکستان میں ٹک ٹاک پر کئی بار عارضی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ تاہم، اس بار لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹک ٹاک لائیو فیچر اور فیملی ولاگنگ کے خلاف دائر درخواست ایک جامع بحث کا آغاز کر سکتی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
مستقبل کے امکانات
عدالت کی جانب سے 15 اکتوبر کو مقرر کی گئی سماعت اس معاملے میں اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر عدالت ٹک ٹاک لائیو فیچر یا فیملی ولاگنگ پر پابندی یا سخت ریگولیشن کا فیصلہ کرتی ہے، تو اس کے سوشل میڈیا انڈسٹری پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے بھی نئے قوانین یا پالیسیوں کا نفاذ ممکن ہے۔
غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والے ٹک ٹاکرز گرفتار – مردان میں بڑی کارروائی
لاہور ہائیکورٹ کا ٹک ٹاک لائیو فیچر اور فیملی ولاگنگ کے خلاف درخواست پر رپورٹ طلب کرنے کا فیصلہ ایک اہم قدم ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف سوشل میڈیا کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کی رازداری کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ متعلقہ اداروں کی رپورٹس اور عدالت کے حتمی فیصلے سے اس معاملے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔