قطر ایئر ویز پرواز میں افسوسناک واقعہ — کھانا کھاتے ہوئے مسافر چل بسا
دوحہ: ایک حیران کن اور افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب قطر ایئر ویز کی پرواز میں ایک 85 سالہ مسافر دورانِ پرواز کھانا کھاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاں بحق ہونے والے مسافر کی شناخت آسوکا جایاویرا کے نام سے ہوئی ہے جو پیشے کے لحاظ سے معروف کارڈیالوجسٹ تھے۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب آسوکا جایاویرا نے ایئر لائن کی جانب سے فراہم کیا گیا کھانا کھانے کے دوران سانس لینے میں دشواری محسوس کی۔ چند ہی لمحوں میں ان کی حالت بگڑ گئی اور وہ موقع پر ہی بے ہوش ہوگئے۔
ویجیٹیرین کھانے کی درخواست مگر گوشت دیا گیا
رپورٹس کے مطابق آسوکا جایاویرا سبزی خور (ویجیٹیرین) تھے اور انہوں نے اپنی ٹکٹ بک کرواتے وقت واضح طور پر ویجیٹیرین کھانے کی درخواست کی تھی۔ تاہم، پرواز کے دوران انہیں جو کھانا فراہم کیا گیا اس میں گوشت شامل تھا۔
جب جایاویرا نے ایئر لائن کے عملے کو شکایت کی تو عملے نے مشورہ دیا کہ وہ گوشت کو سائیڈ پر رکھ کر باقی کھانا کھالیں۔ اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے کھانے کی کوشش کی، مگر کھانے کے چند لمحوں بعد ہی ان کی سانس پھولنے لگی اور حالت غیر ہوگئی۔
طبی امداد کے باوجود جانبر نہ ہوسکے
پرواز کے عملے نے فوراً ہنگامی صورتحال کے تحت انہیں طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی۔
انہیں آکسیجن دی گئی، ادویات فراہم کی گئیں، اور کیبن میں موجود فرسٹ ایڈ کٹ سے علاج شروع کیا گیا۔
تاہم ان کی حالت مزید بگڑتی گئی۔ ایئر لائن کے مطابق، عملے نے MedAire نامی بین الاقوامی میڈیکل سروس سے رابطہ کیا جو ہوائی جہاز کے عملے کو ایمرجنسی میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
لیکن بدقسمتی سے، طیارہ ہنگامی لینڈنگ نہیں کر سکا اور جب پرواز سکاٹ لینڈ کے ایڈنبرا ایئرپورٹ پر اتری، تو جایاویرا بیہوش ہو چکے تھے۔ انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ڈاکٹروں نے پہنچنے پر ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
قطر ایئر ویز کا مؤقف
قطر ایئر ویز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کیبن عملے نے فوری کارروائی کی اور مسافر کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
ایئر لائن نے کہا کہ "ہم اپنے مسافروں کی صحت اور حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے، مذکورہ واقعہ ایک قدرتی طبی مسئلہ ثابت ہوا جس پر ہمیں گہرا افسوس ہے۔”
تاہم، خاندان کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ قطر ایئر ویز نے غفلت برتی اور ویجیٹیرین کھانے کی درخواست کے باوجود گوشت فراہم کر کے خطرناک لاپرواہی کی۔
مرحوم کے بیٹے کا ردِعمل — ایئر لائن کے خلاف قانونی کارروائی
آسوکا جایاویرا کے بیٹے نے قطر ایئر ویز کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ان کے وکیل کے مطابق، مقدمہ بین الاقوامی فضائی قوانین (International Air Transport Regulations) کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں ایئر لائن کو براہِ راست ذمہ دار قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیٹے نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے والد کی موت ایئر لائن کی لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث ہوئی۔
انہوں نے کہا:
"میرے والد نے واضح طور پر ویجیٹیرین کھانے کی درخواست کی تھی، لیکن عملے نے نہ صرف غلط کھانا فراہم کیا بلکہ اس پر معذرت کے بجائے ناقابلِ قبول رویہ اپنایا۔”
ویجیٹیرین مسافروں کے لیے ایئر لائنز کی پالیسیاں
عالمی سطح پر زیادہ تر ایئر لائنز مسافروں کی غذائی ترجیحات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کھانے کے مختلف آپشن فراہم کرتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
ویجیٹیرین (سبزی خور)
ویگن (جانوروں کی مصنوعات سے پاک)
حلال فوڈ
گلوٹین فری
ڈائبیٹک فوڈ
تاہم، بعض اوقات لاپرواہی یا انتظامی غلطی کے باعث کھانے میں ملاپ ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ایسے واقعات ایئر لائنز کی قانونی ذمہ داری کے زمرے میں آتے ہیں۔
قطر ایئر ویز پر ماضی میں بھی مقدمات
یہ پہلا موقع نہیں جب قطر ایئر ویز کسی قانونی تنازع کا شکار ہوئی ہو۔
اس سے قبل بھی متعدد مسافروں نے خوراک، طبی سہولتوں، اور پرواز میں بدسلوکی کے الزامات کے تحت ایئر لائن کے خلاف مقدمات دائر کیے۔
تاہم، قطر ایئر ویز دنیا بھر میں اپنی بہترین سروس کے لیے جانی جاتی ہے اور کئی مرتبہ "بیسٹ ایئر لائن آف دی ایئر” کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔
ماہرین کی رائے — بین الاقوامی فضائی قوانین کیا کہتے ہیں؟
ایوی ایشن ایکسپرٹ ریاض احمد کے مطابق:
"اگر کسی ایئر لائن کی غفلت کے باعث کسی مسافر کی جان جاتی ہے تو اس پر بین الاقوامی معاہدہ مونٹریال کنونشن 1999 کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔”
اس کنونشن کے مطابق، ایئر لائنز پر مسافروں کی حفاظت یقینی بنانا لازم ہے، اور کسی بھی خوراکی یا طبی غفلت کی صورت میں وہ ذمہ دار سمجھی جاتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
واقعہ سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر قطر ایئر ویز ٹرینڈ کرنے لگی۔
کئی صارفین نے ایئر لائن پر سخت تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ ویجیٹیرین مسافروں کے لیے بہتر انتظامات کیے جائیں۔
کچھ صارفین نے کہا کہ یہ حادثہ ایئر لائنز کے سروس اسٹینڈرڈز پر سوالیہ نشان ہے۔
فضائی سفر میں احتیاط ضروری
یہ افسوسناک واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فضائی سفر میں معمولی سی غفلت بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
ایئر لائنز کو نہ صرف مسافروں کی غذائی ترجیحات کا احترام کرنا چاہیے بلکہ عملے کو بھی ایمرجنسی میڈیکل تربیت دینی چاہیے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
واقعہ نے ایئر لائن انڈسٹری میں فوڈ سیفٹی اور مسافر ویلفیئر پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔