امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس: تحقیق کے فروغ کی نئی روایت قائم
امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس — تحقیق کی نئی سمت
لاہور کے معروف امیرالدین میڈیکل کالج میں پہلی ریسرچ اینڈ میڈیکل کانفرنس کا انعقاد ایک تاریخی قدم ثابت ہوا۔ یہ کانفرنس نہ صرف ایک تعلیمی سرگرمی تھی بلکہ اس نے صوبے بھر کے میڈیکل اداروں میں تحقیقی شعور بیدار کرنے کی نئی روایت قائم کی۔
اس موقع پر امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس میں پنجاب بھر سے 500 سے زائد انڈر گریجویٹ میڈیکل طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔
کانفرنس کا مقصد اور اہمیت
اس کانفرنس کا بنیادی مقصد نوجوان ڈاکٹرز میں سائنسی تحقیق کا جذبہ پیدا کرنا، اور میڈیکل ایجوکیشن کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید خطوط پر استوار کرنا تھا۔
مقررین نے اس موقع پر کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں میڈیکل ریسرچ کی بنیاد پر حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے، اور پاکستان کو بھی اسی سمت میں بڑھنے کی ضرورت ہے۔
مہمانِ خصوصی کے خیالات
تقریب کے مہمان خصوصی مشیرِ صحت پنجاب جنرل (ر) ڈاکٹر اظہر محمود کیانی نے افتتاحی خطاب میں کہا:
"کسی بھی ملک کا نظام صحت تحقیق کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ جب تک ہم سائنسی تحقیق کو عملی میدان میں نہیں لاتے، میڈیکل ایجوکیشن مؤثر نہیں ہو سکتی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس نوجوان ڈاکٹروں کے لیے ایک سنگ میل ہے۔
مہمانانِ خصوصی کی شرکت
اس موقع پر سابق پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر انجم حبیب ووہرہ، پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب اور دیگر ممتاز شخصیات بطور گیسٹ آف آنر شریک ہوئیں۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنز پروفیسر آصف بشیر، پروفیسر آغا شبیر علی، پروفیسر فریاد حسین، اور ڈاکٹر صبیح انور سمیت متعدد سینئر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔

پرنسپل امیرالدین میڈیکل کالج کا خطاب
پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے اپنے خطاب میں کہا:
"یہ کانفرنس ہمارے ادارے کی علمی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ تحقیق وہ ستون ہے جس پر جدید طب کی عمارت کھڑی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس ایک دن کا ایونٹ نہیں بلکہ ایک نئی سوچ کا آغاز ہے جو مستقبل میں پاکستان کی میڈیکل ریسرچ کا رخ بدل دے گی۔
تحقیق اور جدید طب کا تعلق
مقررین نے واضح کیا کہ جدید طب کی ترقی صرف تحقیق کے ذریعے ممکن ہے۔ اگر پاکستان تحقیق کو اپنے نصاب اور ثقافت کا حصہ بنا لے تو مقامی اور عالمی سطح پر طب میں انقلابی نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس کے انعقاد سے طلبہ کو یہ احساس ہوا کہ تحقیق نہ صرف علمی ضرورت ہے بلکہ مریضوں کے بہتر علاج اور قومی خدمت کا ذریعہ بھی ہے۔
مستقبل کی روایت — کانفرنس ہر سال منعقد ہوگی
پروفیسر انجم حبیب ووہرہ، پروفیسر غیاث النبی طیب اور پروفیسر آصف بشیر نے کہا کہ یہ کانفرنس مستقبل میں سالانہ روایت بنے گی، جس سے نوجوان طلبہ کو تحقیق کے عالمی معیار سے ہم آہنگ ہونے میں مدد ملے گی۔
ان کے مطابق، امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس نے پاکستان میں میڈیکل ریسرچ کے روشن مستقبل کی نوید سنائی ہے۔
کانفرنس کے انتظامات اور کمیٹیوں کا کردار
کانفرنس کے انعقاد میں پروفیسر ندرت سہیل، پروفیسر طیبہ گل ملک، پروفیسر شندانہ طارق، پروفیسر فرحان رشید سمیت ریسرچ کمیٹی اور طلبہ نے بھرپور کردار ادا کیا۔
تمام انتظامات منظم، پروفیشنل اور عالمی معیار کے مطابق تھے، جس سے ادارے کی سنجیدگی اور تحقیقی عزم ظاہر ہوتا ہے۔
تحقیقی مقالے، ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس
کانفرنس میں طلبہ نے مختلف میڈیکل موضوعات پر تحقیقی مقالے پیش کیے۔ بہترین تحقیقی کام کرنے والے طلبہ کو خصوصی ریسرچ ایوارڈز سے نوازا گیا۔
اس کے علاوہ، تمام شرکاء کو Continuing Professional Development (CPD) پوائنٹس کے حامل سرٹیفکیٹس بھی دیے گئے۔
خصوصی لیکچرز اور پینل ڈسکشن
کانفرنس کے دوران ممتاز میڈیکل ماہرین نے مختلف موضوعات پر لیکچرز دیے، جن میں:
جدید میڈیکل ٹیکنالوجی کا کردار
میڈیکل ریسرچ میں اخلاقی اصول
عالمی رجحانات
پاکستان میں تحقیقی چیلنجز
پینل ڈسکشن میں تحقیقی فنڈنگ، میڈیکل پبلشنگ، اور ادارہ جاتی رکاوٹوں پر بھی مفصل گفتگو کی گئی۔
نیٹ ورکنگ اور تعلیمی تعاون
کانفرنس میں موجودہ اور سابق طلبہ، اساتذہ، اور محققین کے مابین نیٹ ورکنگ کے مواقع فراہم کیے گئے۔
اس سے مشترکہ تحقیقی منصوبوں، پبلکیشنز، اور بین الاقوامی تعاون کے دروازے کھلیں گے۔
وفاق المدارس نے آن لائن تعلیم پر پابندی لگا دی – اہم فیصلے سامنے آگئے
امیرالدین میڈیکل کالج ریسرچ کانفرنس نہ صرف تحقیق کے فروغ کی جانب ایک قدم ہے بلکہ پاکستان میں میڈیکل تعلیم کے معیار کو عالمی سطح پر پہنچانے کی شروعات بھی ہے۔
یہ ایونٹ آنے والی نسلوں کے لیے تحریک کا باعث بنے گا اور طب کی دنیا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی شناخت کو مضبوط کرے گا۔