خیبر پختونخوا کےنئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی: ایک نوجوان قیادت علی امین گنڈاپور کی جگہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نامزد
پشاور (رئیس الاخبار) — خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک بڑا موڑ آگیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے صوبے کی قیادت میں تبدیلی کرتے ہوئے موجودہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو عہدے سے ہٹا کر ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے نوجوان رہنما سہیل آفریدی کو نیا وزیرِ اعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے اور پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اس کی باضابطہ تصدیق کی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی برطرفی — تبدیلی کی وجوہات
پارٹی ذرائع کے مطابق، خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، امن و امان کی ابتر صورتحال، اور وفاقی پالیسیوں سے اختلافات کے باعث عمران خان نے صوبائی حکومت میں تبدیلی کا فیصلہ کیا۔
سلمان اکرم راجہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ:
خیبر پختونخوا میں اس وقت دہشت گردی کی بدترین لہر ہے۔ عمران خان اس صورتحال پر شدید افسردہ ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ وفاقی حکومت نے غلط پالیسی اپنائی ہوئی ہے، جس سے صوبے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اپنی علیحدہ حکمتِ عملی اپنائے، تاکہ صوبے کے عوام کو تحفظ اور امن میسر آ سکے۔
علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بانی پی ٹی آئی کے حکم پر وزارت اعلیٰ چھوڑ دی
نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کا پس منظر — تعلیم، سیاست اور جدوجہد
سہیل آفریدی کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر سے ہے۔ وہ 2024 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ حلقہ پی کے-70 سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم خیبر ایجنسی میں حاصل کی اور بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے بی ایس اکنامکس کی ڈگری لی۔ پیشے کے لحاظ سے وہ ایک کامیاب بزنس مین ہیں اور تعمیراتی و تجارتی شعبوں میں نمایاں تجربہ رکھتے ہیں۔
سیاسی میدان میں ان کا سفر انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ISF) سے شروع ہوا۔ وہ کافی عرصے تک آئی ایس ایف خیبر پختونخوا کے صدر رہے، جہاں سے انہوں نے طلبہ سیاست میں خود کو منوایا۔
بعدازاں پارٹی تنظیمی ڈھانچے میں آگے بڑھتے ہوئے وہ پی ٹی آئی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بنے۔
حکومتی عہدے اور کارکردگی
موجودہ حکومت میں سہیل آفریدی کو پہلے وزیرِ اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس (C&W) تعینات کیا گیا۔
اس حیثیت میں انہوں نے صوبے بھر میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کی، سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے متعدد منصوبے مکمل کرائے۔
بعدازاں کابینہ میں رد و بدل کے دوران انہیں وزیر برائے ہائر ایجوکیشن بنایا گیا، جہاں انہوں نے صوبے کے جامعاتی نظام میں اصلاحات کا آغاز کیا۔
ان کے قریبی ساتھیوں کے مطابق، سہیل آفریدی ایک منظم، پُرعزم، اور متحرک سیاستدان ہیں جو ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ بیوروکریسی پر مکمل گرفت رکھتے ہیں اور ان کی شہرت ایک فعال منتظم کی ہے۔
انتخابی کامیابی اور عوامی حمایت
2024 کے عام انتخابات میں سہیل آفریدی نے بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے بلاول آفریدی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حمیداللہ جان آفریدی کو شکست دی۔
ان کی انتخابی مہم نوجوانوں، طلبہ اور تاجروں کی حمایت سے بھرپور رہی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کی جیت نے ثابت کیا کہ قبائلی اضلاع کے عوام اب روایتی سیاست سے ہٹ کر جدید، تعلیم یافتہ اور عوام دوست قیادت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
عمران خان کا فیصلہ — ایک سوچا سمجھا اقدام
سلمان اکرم راجہ کے مطابق، عمران خان نے سہیل آفریدی کو اس لیے چنا کہ وہ صوبے کے زمینی حقائق، قبائلی روایات، اور عوامی ضروریات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔
“خان صاحب کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جرگہ سسٹم اور مقامی قیادت کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔ طاقت سے نہیں بلکہ مفاہمت سے امن قائم ہوگا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی وفاق کے ساتھ تعلقات میں توازن پیدا کریں، تاکہ صوبے کے مفادات کا بہتر دفاع کیا جا سکے۔
عوامی ردعمل — قبائلی اضلاع میں خوشی کی لہر
نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی نامزدگی کے بعد ضلع خیبر، باجوڑ، مہمند اور کرم کے علاقوں میں خوشی کی فضا ہے۔
پشاور یونیورسٹی کے ماہرِ سیاسیات ڈاکٹر طارق محسود کے مطابق:
“یہ فیصلہ عمران خان کی سیاسی بصیرت کا مظہر ہے۔ سہیل آفریدی کی نامزدگی سے نہ صرف پی ٹی آئی میں نئی روح پھونکی گئی ہے بلکہ قبائلی سیاست کا ایک نیا باب کھلنے جا رہا ہے۔”
چیلنجز اور توقعات
نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کا قلمدان ایک نہایت حساس دور میں مل رہا ہے۔
صوبے میں معاشی بحران، بدامنی، بیروزگاری، اور صوبائی فنڈز کی کمی جیسے بڑے مسائل ان کے منتظر ہیں۔
انہیں نہ صرف وفاق سے مؤثر تعلقات بنانے ہوں گے بلکہ عوامی توقعات پر بھی پورا اترنا ہوگا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی(cm kpk sohail afridi) اپنی کارکردگی سے خود کو منوا گئے تو وہ مستقبل میں پی ٹی آئی کے قومی سطح کے رہنماؤں میں شامل ہو سکتے ہیں۔
میرے جذبات سے واقف ہے میرا قلم
میں عشق لکھتا ہوں وہ عمران خان لکھتا ہے pic.twitter.com/VtSlKW2NII
— Sohail Afridi (@SohailAfridiISF) September 11, 2024