گندم کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ — عوام کے لیے تشویش کی لہر
مقامی غلہ منڈی میں گندم کی قیمت ایک نئی بلندی کو چھوتے ہوئے 3850 روپے فی من تک جا پہنچی ہے۔
گزشتہ ہفتے گندم 3700 روپے فی من کے حساب سے فروخت ہو رہی تھی، تاہم مسلسل مانگ میں اضافے اور سپلائی کی کمی کے باعث قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مارکیٹ میں گندم کی صورتحال
تاجروں کے مطابق، بہاولپور کی مرکزی غلہ منڈی میں گندم کی قیمت میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک طرف کسانوں کو بہتر ریٹ ملنے پر خوشی ہے، تو دوسری جانب آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے عوامی بجٹ پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ ڈیلرز گندم کو ذخیرہ کر کے مصنوعی قلت پیدا کر رہے ہیں، جس سے اوپن مارکیٹ میں گندم 4000 روپے فی من تک جا چکی ہے۔

آٹے کی قیمتوں میں اضافہ
گندم مہنگی ہونے کے باعث آٹے کی قیمتوں میں بھی واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بہاولپور اور گرد و نواح میں چکی آٹا 110 سے 120 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے، جبکہ فلور ملز سے 15 کلو آٹے کا تھیلا 1650 روپے میں دستیاب ہے۔
اسی طرح 10 کلو آٹے کا تھیلا، جو چند روز قبل 905 روپے میں مل رہا تھا، اب مارکیٹ سے نایاب ہوتا جا رہا ہے۔

عوامی مشکلات میں اضافہ
شہریوں کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے گھریلو بجٹ کو شدید متاثر کیا ہے۔
ایک مقامی شہری نے بتایا کہ روزمرہ کے اخراجات پہلے ہی بڑھ چکے ہیں، اب آٹا بھی مہنگا ہو گیا تو عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہو جائے گا۔
گندم کی قیمت بڑھنے کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی نان اور روٹی کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔
حکومت اور محکمہ خوراک کی پالیسی
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق، پنجاب کے کئی اضلاع میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے لیے نئی اسکیم لائی جائے گی۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ اگر گندم کی قیمت مزید بڑھی تو حکومت کو امپورٹ پالیسی پر نظرِ ثانی کرنا پڑے گی۔
ماہرین کی رائے
زرعی ماہرین کے مطابق گندم کی پیداوار پر موسمی اثرات، کھاد اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں بنیادی وجوہات ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو کسانوں کے لیے سبسڈی پالیسی بہتر بنانا ہوگی تاکہ گندم کی قیمت میں استحکام پیدا کیا جا سکے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والے مہینوں میں آٹے کی قلت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
ممکنہ اقدامات اور مستقبل کی توقعات
محکمہ خوراک کی جانب سے فلور ملز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گندم کی خریداری کا عمل شفاف طریقے سے انجام دیں۔
دوسری جانب کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے لیے براہ راست خریداری مراکز قائم کرے تاکہ مڈل مین کا کردار ختم کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اگلے ہفتے گندم کی قیمت کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کرے گی، جس میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت سزائیں متوقع ہیں۔
گندم کی قیمتوں میں استحکام – پنجاب حکومت کی نئی حکمت عملی 2025
گندم کی قیمت میں اضافے نے ایک بار پھر عوام کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
جہاں ایک طرف کسان خوش ہیں کہ انہیں بہتر ریٹ مل رہے ہیں، وہیں عام شہری مہنگائی کے طوفان میں پس رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگر حکومت بروقت اقدامات نہ کرے تو آنے والے دنوں میں آٹے کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں، جس سے غذائی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔