پیپلزپارٹی قیادت کی ہدایت پر فیصل کریم کنڈی پشاور روانہ، سیاسی بحران نازک موڑ پر داخل، بلاول بھٹو کا گورنر فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف فوری لینے کا حکم
پشاور :— پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر پشاور پہنچ کر پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد یقینی بنائیں اور نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں۔ یہ ہدایت ایک نجی تقریب کے دوران سامنے آئی جہاں بلاول بھٹو نے گورنر کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’’گورنر صاحب، اب وقت آگیا ہے کہ آپ خیبرپختونخوا پہنچ کر عدالت کے فیصلے پر عمل کریں۔‘‘
انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنا جہاز گورنر خیبرپختونخوا کے لیے فراہم کریں تاکہ وہ فوراً روانہ ہو سکیں اور اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں۔‘‘ اس موقع پر موجود پارٹی رہنماؤں اور شرکاء نے اس فیصلے کو پیپلزپارٹی کی آئینی پاسداری کا مظہر قرار دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ہمیشہ کی طرح آج بھی پیپلزپارٹی آئین، جمہوریت اور اداروں کے احترام پر یقین رکھتی ہے۔ اگر عدالت نے کوئی فیصلہ دیا ہے تو اس پر عمل ہونا چاہیے، خواہ وہ ہمارے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف کے لیے روانگی اور وضاحت
تقریب کے فوراً بعد گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ پشاور روانہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’میں نے کبھی حلف لینے سے انکار نہیں کیا، آئین کا تقاضا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل کیا جائے اور یہی میرا عزم ہے۔‘‘
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ ان کا جواب ہائیکورٹ میں جمع کرایا جا چکا ہے اور اب عدالتی فیصلے کے بعد وہ اپنی آئینی ذمہ داری ادا کریں گے۔ ’’میں آج رات پشاور پہنچ رہا ہوں، اور اگر عدالت نے حکم دیا ہے تو کل شام تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیا جائے گا۔‘‘
گورنر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’گورنر کے پاس ذاتی طیارہ نہیں ہوتا، مگر وزیراعلیٰ سندھ نے مہربانی فرما کر جہاز فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔‘‘ صحافیوں کے سوال پر انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’بلاول بھٹو سے کان میں ہونے والی باتیں آپ کو نہیں بتا سکتا۔‘‘
سیاسی بحران کا پس منظر
خیبرپختونخوا میں سیاسی بحران کی بنیاد اس وقت پڑی جب گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تاحال استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا، جس کے نتیجے میں آئینی ابہام پیدا ہوا۔
استعفے کے بعد صوبائی اسمبلی نے سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ منتخب کر لیا، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس انتخاب کو ’’غیر آئینی‘‘ قرار دیتے ہوئے کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا اور معاملہ عدالت میں لے گئی۔
پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم
عدالتی فیصلہ اور نیا موڑ
پشاور ہائیکورٹ نے پیر کے روز تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف 15 اکتوبر شام 4 بجے تک سے پہلے لیںے کی ہدایت دی۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر گورنر کسی وجہ سے حلف نہ لے سکے تو اسپیکر صوبائی اسمبلی کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ وزیراعلیٰ سے حلف لے کر حکومت کے تسلسل کو برقرار رکھیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد صوبائی دارالحکومت میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے عدالت کے فیصلے کو ’’آئین کی جیت‘‘ قرار دیا، جبکہ پیپلزپارٹی کے حلقوں نے کہا کہ ’’ہمیشہ کی طرح پارٹی اداروں کے فیصلوں کا احترام کرتی ہے۔‘‘

سیاسی و آئینی تجزیہ
سیاسی مبصرین کے مطابق خیبرپختونخوا میں یہ بحران نہ صرف صوبائی سطح پر بلکہ وفاقی حکومت کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ گورنر، جو صدر مملکت کے نمائندے ہوتے ہیں، ان پر لازم ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں اور آئینی تقاضوں کے مطابق کارروائی کریں۔
سینیئر تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے کہا کہ ’’اگر گورنرفیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف لینے میں مزید تاخیر ہوئی تو یہ معاملہ وفاقی سطح پر بڑھ سکتا ہے، کیونکہ آئین کی شق 130 کے تحت گورنر کا کردار صرف رسمی نہیں بلکہ آئینی ذمہ داریوں سے جڑا ہوا ہے۔‘‘
پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا موقف
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے اس صورتحال میں اپنی پارٹی کے کردار کو ’’جمہوری اور آئینی‘‘ قرار دیا۔ سینیئر رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ’’بلاول بھٹو نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ پیپلزپارٹی اداروں کے ساتھ تصادم نہیں بلکہ تعاون کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔‘‘
دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ ’’ہمیں خوشی ہے کہ آخرکار گورنر کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت دے دی گئی۔ ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ صوبے میں آئین کی بالا دستی ہر حال میں برقرار رہنی چاہیے۔‘‘

پشاور میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی
گورنر کی ممکنہ آمد کی خبر کے بعد پشاور میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں۔ گورنر ہاؤس، اسمبلی سیکریٹریٹ اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی دونوں جماعتوں کے کارکنان اپنے اپنے دفاتر میں سرگرم ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سہیل آفریدی نے اپنے قریبی ساتھیوں کے ہمراہ کابینہ کی تشکیل پر مشاورت شروع کر دی ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ حلف کے فوراً بعد صوبے میں ’’شفاف حکمرانی‘‘ کا نیا دور شروع کیا جائے گا۔
ممکنہ اثرات اور آئندہ منظرنامہ
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گورنر فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف عدالتی حکم کے مطابق لے لیا تو صوبے میں سیاسی استحکام بحال ہونے کا امکان ہے۔ تاہم اگر کسی مرحلے پر دوبارہ رکاوٹ پیدا ہوئی تو وفاق اور صوبے کے درمیان نئے تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔
ایک تجزیہ کار نے کہا کہ ’’فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف لیناصرف خیبرپختونخوا کی حکومت کا نہیں بلکہ پورے وفاقی نظام کے توازن کا امتحان ہے۔‘‘
بلاول بھٹو زرداری کی واضح ہدایت،فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف فوری لینے کا حکم، اور عدالت کا دو ٹوک فیصلہ — یہ تینوں عوامل اب خیبرپختونخوا کے سیاسی مستقبل کو نئی سمت میں لے جا رہے ہیں۔
کل شام تک(governor kpk faisal karim) گورنر فیصل کریم کنڈی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے حلف لینے میں عملدرآمد یا تاخیر — دونوں ہی صورتیں ملک کی سیاست میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہیں۔
That's why i support Chairman @BBhuttoZardari ‼️
Governor Sahib, I think you should reach Khyber Pakhtunkhwa. I request the Chief Minister of Sindh to provide his plane to the Governor so he can fulfill his #Constitutional duties.
" Bilawal Bhutto Zardari, Chairman #PPP " pic.twitter.com/18DsgowXzT
— Zohaib Hassan (@zohaibPlf) October 14, 2025