پاکستان میں سرد ترین موسمِ سرما متوقع: ماہرین کی تشویشناک پیش گوئی
پاکستان اس سال دہائیوں کی سرد ترین موسمِ سرما کا سامنا کرے گا۔ ماہرین کے مطابق “لا نینا” (La Niña) نامی موسمی رجحان کے اثرات پاکستان سمیت جنوبی ایشیا پر گہرے ہوں گے، جس کے باعث درجہ حرارت معمول سے کئی ڈگری کم رہنے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ اور انٹرسیکٹر کوآرڈینیشن گروپ (ISCG) کی تازہ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور شمالی پنجاب میں غیر معمولی سردی، برفباری اور خشک سالی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
لا نینا کیا ہے اور اس کے اثرات کیسے ہوتے ہیں؟
ماہرین موسمیات کے مطابق، “لا نینا” اس وقت بنتی ہے جب بحرالکاہل کے پانی کا درجہ حرارت معمول سے کم ہوجاتا ہے۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں ہوائیں اور بارشوں کے نظام متاثر ہوتے ہیں، جس کے باعث دنیا بھر میں شدید سردی، طوفان، برفباری اور غیر متوقع موسمی حالات پیدا ہوتے ہیں۔
امریکی ادارے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) نے پیش گوئی کی ہے کہ لا نینا کی موجودہ لہر ستمبر 2025 میں شروع ہوئی ہے اور فروری 2026 تک برقرار رہ سکتی ہے۔
پہاڑی علاقوں میں برفباری اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا خطرہ
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شمالی پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں سرد ترین موسمِ سرما کے دوران برفباری میں اضافہ اور گلیشیائی جھیلوں (Glacial Lakes) کے پھٹنے کا امکان بڑھ جائے گا۔ اس سے مقامی آبادی اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پہاڑی راستے بند ہونے سے امدادی سرگرمیوں اور تجارت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے، جبکہ غذائی اجناس کی ترسیل مشکل ہونے کا اندیشہ ہے۔

زراعت پر منفی اثرات: ربیع کی فصلوں کو خطرہ
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال سیلاب سے پنجاب میں 12 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی۔ اس سال شدید سردی اور بارشوں کے باعث سرد ترین موسمِ سرما ربیع کی فصلوں کی پیداوار میں مزید کمی لا سکتا ہے۔
چاول، گنے، گندم اور کپاس کی پیداوار متاثر ہونے سے خوراک اور روزگار کا بحران مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
غذائی قلت اور صحت کے مسائل بڑھنے کا خطرہ
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، 229,000 سے زائد گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اب جب پاکستان میں سرد ترین موسمِ سرما آنے والا ہے تو نزلہ، زکام، ٹائیفائیڈ، ہیضہ اور ڈینگی جیسے امراض کے پھیلنے کا خطرہ دوگنا ہوگیا ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام، آلودگی اور ناکافی سہولیات کے باعث شہریوں کو زیادہ خطرہ درپیش ہوگا۔
پناہ گاہوں اور ایندھن کی قلت، حکومت کے لیے چیلنج
سردی سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہوں، کمبلوں اور ایندھن کی قلت پہلے ہی نمایاں ہے۔ اگر سرد ترین موسمِ سرما توقع سے زیادہ طویل ہوا تو غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
سول ڈیفنس اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اداروں کو فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں شیلٹرز قائم کرنے اور ہنگامی طبی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کی سفارشات اور حکومتی اقدامات
- زرعی پالیسیوں میں موسمی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے۔
- مقامی حکومتوں کو پناہ گاہوں اور ہیلتھ کیمپس قائم کرنے چاہئیں۔
- میڈیا کے ذریعے عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ وہ سرد ترین موسمِ سرما کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
- توانائی کے متبادل ذرائع جیسے شمسی توانائی اور گیس سپلائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔
عالمی تناظر میں لا نینا کے اثرات
لا نینا کے باعث صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور چین کے شمالی حصے بھی شدید سردی کی لپیٹ میں آئیں گے۔ امریکہ، کینیڈا اور روس میں بھی درجہ حرارت معمول سے کم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ رجحان موسمیاتی تبدیلی (Climate Change) کے اثرات کو مزید واضح کر رہا ہے، جس سے عالمی سطح پر فصلوں، صحت اور توانائی کے نظام پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
تیار رہیں، خطرہ حقیقت بن سکتا ہے
موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو پاکستان میں سرد ترین موسمِ سرما صحت، معیشت اور زراعت کے لیے ایک بڑے بحران میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
ماہرین عوام کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ موسم کی پیشگوئیوں پر نظر رکھیں، گرم لباس کا انتظام کریں اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
Comments 1