خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عہدے کا حلف اٹھا لیا، حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی، جہاں گورنر فیصل کریم کنڈی نے ان سے حلف لیا
پشاور:— خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عہدے کا حلف اٹھالیا۔ حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی، جہاں گورنر فیصل کریم کنڈی نے ان سے حلف لیا۔ اس موقع پر صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی، اعلیٰ سول و عسکری حکام، ارکان اسمبلی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
گورنر ہاؤس کا ہال پی ٹی آئی کے نعروں سے گونج اٹھا، جب نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر آئینِ پاکستان سے وفاداری اور صوبے کی خدمت کا عہد کیا۔ تقریب کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جب کہ کارکنان کا جوش و خروش دیدنی تھا۔
علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ اور سیاسی ہلچل
خیال رہے کہ 8 اکتوبر 2025 کو سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان کے اس فیصلے نے خیبر پختونخوا کے سیاسی منظرنامے میں ہلچل مچا دی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے تصدیق کی تھی کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
تاہم، معاملہ اس وقت پیچیدہ ہوگیا جب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کے استعفے میں دستخطوں کے فرق کی بنیاد پر اعتراض اٹھایا اور استعفیٰ واپس کر دیا۔ گورنر کے مطابق، انہیں 8 اور 11 اکتوبر کو دو الگ استعفے موصول ہوئے، مگر دونوں پر دستخط ایک جیسے نہیں تھے، اس لیے انہوں نے تصدیق کے لیے علی امین گنڈاپور کو 15 اکتوبر کو گورنر ہاؤس طلب کیا تھا۔
دوسری جانب، علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان کے دونوں استعفوں پر ان کے اصل دستخط موجود ہیں اور یہ معاملہ محض سیاسی چال ہے تاکہ صوبے میں نئی حکومت کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔
ہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، بانی پی ٹی آئی کے اعتماد پر شکرگزار
اسمبلی اجلاس اور وزیراعلیٰ کا انتخاب
اس سیاسی تنازع کے باوجود، 13 اکتوبر کو خیبر پختونخوا اسمبلی کا خصوصی اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت ہوا۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سہیل آفریدی کو قائدِ ایوان کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا۔
ووٹنگ کے دوران پی ٹی آئی کے امیدوار سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کرکے واضح اکثریت کے ساتھ صوبے کے 30ویں وزیراعلیٰ منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیا، ان کا مؤقف تھا کہ جب تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوتا، نیا وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے عہدے کا حلف نہیں لیا جا سکتا۔

گورنر کا مؤقف اور عدالتی مداخلت
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ “جب تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ آئینی طور پر منظور نہیں ہوتا، وزیراعلیٰ کا انتخاب قانونی نہیں کہلایا جا سکتا۔”
اس بیان کے بعد صوبائی سطح پر سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں اٹھایا، جہاں عدالت نے 14 اکتوبر کو سماعت کے بعد فیصلہ سنایا کہ “گورنر خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے 15 اکتوبر کو شام چار بجے تک حلف لیں، بصورت دیگر اسپیکر اسمبلی حلف برداری کرائیں گے۔”
عدالتی حکم کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گورنر فیصل کریم کنڈی کو حکم دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر فوری عمل درآمد یقینی بنائیں۔ اس ہدایت کے بعد گورنر کراچی سے پشاور پہنچے اور پیر کے روز نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عہدے کا حلف لے لیا۔
سہیل آفریدی کی پہلی تقریر اور پالیسی ترجیحات
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا کے عوام کی خدمت کے لیے کسی سیاسی یا ذاتی مفاد کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے کہا:
“یہ صوبہ گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی، معاشی بحران اور انتظامی بدحالی کا شکار ہے۔ میری اولین ترجیح امن، روزگار اور گورننس میں بہتری ہوگی۔ ہم عوامی مفاد میں فیصلے کریں گے اور اداروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی پیدا کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی قیادت کی ہدایات کے مطابق نظام چلائیں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ سیاسی استحکام بحال ہو تاکہ صوبے کی ترقی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

پی ٹی آئی کے اندرونی حالات اور آئندہ لائحہ عمل
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، پی ٹی آئی نے اس تبدیلی کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ نظام میں رکاوٹ نہیں بلکہ تسلسل چاہتی ہے۔
سہیل آفریدی کو پارٹی کے اندر ایک متوازن، نرم گفتار اور منتظم شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، جو پارٹی کے مختلف دھڑوں کو متحد رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ(sohail afridi chief minister)
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ساری صورتحال نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک کی مجموعی سیاسی فضا پر بھی اثر انداز ہوگی۔
ایک جانب عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی نے نئی قیادت کو آگے بڑھایا ہے، تو دوسری جانب وفاقی حکومت اور گورنر ہاؤس کی قانونی تشریحات نے صوبے میں آئینی بحث کو جنم دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عہدے کا حلف اٹھا کر اپنے ابتدائی دنوں میں امن و امان، گورننس اور معاشی استحکام پر توجہ دیتے ہیں تو وہ عوامی سطح پر اپنی مقبولیت تیزی سے بڑھا سکتے ہیں۔ تاہم، اگر سیاسی رسہ کشی برقرار رہی تو صوبائی نظام ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
اس طرح، کئی دنوں کی آئینی کھینچا تانی اور سیاسی کشمکش کے بعد خیبر پختونخوا میں بالآخر نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
سہیل آفریدی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج صوبے کے عوام کا اعتماد بحال کرنا، اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا اور گورننس کے نظام میں اصلاحات لانا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی محض قیادت کی نہیں، بلکہ ایک نئے امتحان کی شروعات ہے — جس میں کامیابی صرف اس صورت ممکن ہے جب صوبائی حکومت سیاسی کشیدگی سے نکل کر عوامی مفاد کو ترجیح دے۔
Congratulations Sohail Afridi pic.twitter.com/5OuhIIRYOd
— Atif Khan (@AtifKhanpti) October 15, 2025
Comments 1