یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل — شہزاد بٹ نے دنیا کو حیران کر دیا
یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل جیت کر پاکستانی کھلاڑی شہزاد بٹ نے نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ دنیا بھر کے سنوکر شائقین کو حیران کر دیا۔
یہ اعزاز البانیہ میں منعقد ہونے والی یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر چیمپئن شپ میں حاصل کیا گیا، جہاں شہزاد بٹ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائنل میں انگلینڈ کے ڈیو بولٹن کو شکست دی۔
شہزاد بٹ کی شاندار فتح
فائنل میچ میں شہزاد بٹ نے بہترین فوکس، درستگی اور اسٹریٹجک کھیل کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے انگلش کھلاڑی ڈیو بولٹن کو 1-3 سے شکست دے کر یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔
پورے ٹورنامنٹ کے دوران وہ ناقابلِ شکست رہے اور ہر میچ میں زبردست برتری حاصل کی۔
ان کی کارکردگی اتنی شاندار تھی کہ غیر ملکی تجزیہ کاروں نے بھی انہیں “ٹورنامنٹ کا اسٹار” قرار دیا۔
ماہرین کے مطابق شہزاد بٹ نے جس اعتماد اور مہارت کے ساتھ کھیل پیش کیا، وہ بین الاقوامی معیار سے کسی طور کم نہیں تھا۔
پاکستانی کھلاڑی کی ناقابلِ شکست کارکردگی
شہزاد بٹ نے ٹورنامنٹ کے تمام مراحل میں مسلسل کامیابیاں حاصل کیں۔
انہوں نے گروپ اسٹیج سے لے کر فائنل تک کسی بھی مقابلے میں شکست نہیں کھائی۔
ان کی بریک بلڈنگ، شارٹ سلیکشن اور میز پر کنٹرول نے سب کو متاثر کیا۔
اس کامیابی کے ساتھ یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل ایک تاریخی موقع بن گیا، کیونکہ پہلی مرتبہ کسی پاکستانی کھلاڑی نے یورپ میں یہ اعزاز حاصل کیا۔
عالمی سطح پر پاکستان کی کامیابی
یہ فتح نہ صرف ایک کھلاڑی کی کامیابی ہے بلکہ پورے پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
بین الاقوامی کھیلوں میں یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل جیتنا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی کھلاڑی کسی بھی عالمی پلیٹ فارم پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔
پاکستان سنوکر ایسوسی ایشن نے شہزاد بٹ کی اس کامیابی پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل ہیں۔
ان کی محنت، استقامت اور لگن نے ثابت کر دیا کہ اگر حوصلہ بلند ہو تو کوئی رکاوٹ راستے میں نہیں آ سکتی۔
شہزاد بٹ کی محنت اور جدوجہد
شہزاد بٹ کا شمار اُن کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے محدود وسائل کے باوجود عالمی سطح پر نام کمایا۔
ابتدائی دور میں انہوں نے مقامی کلبوں میں پریکٹس شروع کی اور پھر نیشنل چیمپئن شپ میں اپنی پہچان بنائی۔
ان کے کوچ کے مطابق، شہزاد روزانہ کئی گھنٹے مشق کرتے تھے اور ان کی توجہ صرف ایک ہدف پر تھی —
یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل جیتنا۔
ان کی یہی لگن اور عزم بالآخر رنگ لایا اور آج وہ پاکستان کے لیے ایک سنہری مثال بن چکے ہیں۔
غیر ملکی ماہرین کی تعریف
یورپی میڈیا نے شہزاد بٹ کی فتح کو تاریخی قرار دیا۔
چیمپئن شپ کے بعد کئی غیر ملکی کھلاڑیوں نے ان سے ملاقات کی اور ان کی کارکردگی کو “پروفیشنل لیول” کے برابر قرار دیا۔
سنواکر کے معروف ماہر جارج ہینڈرسن نے کہا:
“شہزاد بٹ کی جیت نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی نئی تعریف کی ہے۔ ان کی کارکردگی نے ہمیں دکھایا کہ جذبہ اور عزم جسمانی محدودیت سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔”
یہ بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل نہ صرف ایک ٹائٹل ہے بلکہ کھیلوں کی دنیا میں پاکستان کے وقار کی نئی پہچان بھی ہے۔
عوام اور شائقین کا جوش
پاکستان میں کھیلوں کے شائقین نے شہزاد بٹ کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر "شہزاد بٹ” اور "یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل” ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
لوگوں نے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے کھلاڑیوں کی سرپرستی کی جائے جو ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔
کئی صارفین نے لکھا کہ اگر پاکستان کے معذور کھلاڑی عالمی سطح پر گولڈ میڈل لا سکتے ہیں تو یہ ہمارے ملک کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔
حکومت اور فیڈریشن کا ردعمل
پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان سنوکر ایسوسی ایشن نے اس کامیابی پر شہزاد بٹ کے اعزاز میں تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت بھی انہیں خصوصی انعام دینے پر غور کر رہی ہے۔
وزیرِ کھیل نے بیان دیا کہ:
“شہزاد بٹ نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل ہماری کھیلوں کی تاریخ کا روشن باب ہے۔”
یہ حکومتی اعتراف یقینی طور پر ان کھلاڑیوں کے لیے حوصلہ افزائی کا ذریعہ بنے گا جو محدود وسائل میں ملک کا پرچم بلند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مستقبل کے لیے شہزاد بٹ کے عزائم
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد بٹ نے کہا کہ ان کی اگلی منزل عالمی ڈس ایبلڈ سنوکر ورلڈ کپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل جیتنے کے بعد اب دنیا بھر میں پاکستان کا نام مزید اونچا کریں۔
ان کا کہنا تھا:
“یہ گولڈ میڈل صرف میرا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کے ہر نوجوان کو یہ یقین ہو کہ اگر وہ محنت کرے تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔”
محمد آصف ورلڈ گیمز اسنوکر ایونٹ میں چین کے کھلاڑی کو شکست دے کر فاتحانہ آغاز
یورپین ڈس ایبلڈ سنوکر میں پاکستان کا گولڈ میڈل جیتنا شہزاد بٹ کی غیر معمولی صلاحیتوں، محنت اور لگن کا نتیجہ ہے۔
یہ کامیابی صرف کھیلوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ایک پیغام بھی ہے —
کہ مشکلات کے باوجود حوصلہ، امید اور عزم کے ساتھ دنیا کی ہر چوٹی سر کی جا سکتی ہے۔
Comments 1