وفاق سے ملکی سطح پر سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ
کراچی: سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی سطح پر گندم کی امدادی قیمت فوری طور پر مقرر کی جائے تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ مل سکے۔
صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر کے مطابق، گندم کی امدادی قیمت کے تعین میں تاخیر سے صوبے بھر کے کاشت کار شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں، اور اگر بروقت فیصلہ نہ ہوا تو فصلِ ربیع کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط اور صوبائی اختیارات کی محدودیت
وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت صوبائی حکومتیں وفاق کی اجازت کے بغیر امدادی قیمت مقرر نہیں کر سکتیں۔
ان کے مطابق، آئی ایم ایف کی شرائط نے زرعی پالیسی سازی میں صوبائی خودمختاری کو محدود کر دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کی خواہش رکھتی ہے،
مگر وفاقی منظوری کے بغیر کسانوں کو کوئی اضافی سبسڈی یا امداد فراہم نہیں کی جا سکتی۔
کسانوں کی مشکلات
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت کے بروقت اعلان نہ ہونے سے کاشت کاروں کو فصل کی بوائی کے لیے سرمایہ دستیاب نہیں ہو رہا۔
بیج، کھاد، ڈیزل اور مزدوری کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے،
جبکہ پچھلے سیزن کے بقایاجات بھی مکمل طور پر ادا نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اس بار گندم کی امدادی قیمت مناسب سطح پر مقرر نہ کی تو
کئی کسان گندم کی کاشت چھوڑ کر کپاس، مکئی یا کم لاگت والی دیگر فصلوں کی طرف جا سکتے ہیں،
جس سے ملک میں غذائی بحران کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
وفاق سے واضح پالیسی کا مطالبہ
ملک بھر کے کسانوں کے لیے سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت 4200 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ ۔
یہ تجویز پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی نے بھی گزشتہ روز دی تھی،
جس میں پارٹی قیادت نے مؤقف اختیار کیا کہ کسانوں کے مفاد میں
قومی سطح پر واضح اور یکساں امدادی پالیسی اپنائی جائے۔
سندھ کا "گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام”
صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ سندھ حکومت نے
کاشت کاروں کی مشکلات کم کرنے کے لیے گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام کے تحت
56 ارب روپے کا خصوصی امدادی پیکیج متعارف کروایا ہے۔
اس پیکیج کے تحت کسانوں کو یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی خریداری کے لیے
فی ایکڑ 24 ہزار 700 روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
یہ سہولت ایک سے 25 ایکڑ زمین رکھنے والے 4 لاکھ 11 ہزار کاشت کاروں کو دی جائے گی۔
رجسٹریشن کا عمل
وزیر زراعت کے مطابق، اب تک 1 لاکھ 32 ہزار 601 کسان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں
جبکہ مزید کسانوں کی رجسٹریشن کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ
سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت کے علاوہ کسانوں کو دیگر زرعی سہولیات بھی فراہم کی جائیں
تاکہ ان کی لاگت کم ہو اور منافع زیادہ ملے۔
"ہاری کارڈ” اسکیم کی تفصیلات
سندھ حکومت نے ہاریوں کی مالی معاونت کے لیے
8 ارب روپے مالیت کی “ہاری کارڈ اسکیم” بھی متعارف کروائی ہے۔
اب تک 52 ہزار 993 ہاری کارڈز نئے رجسٹرڈ ہاریوں میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
یہ عمل سندھ بینک کی تمام برانچز کے ذریعے جاری ہے۔
وزیر زراعت کے مطابق یہ اسکیم 58 ارب روپے کے بڑے امدادی پیکیج سے بالکل الگ ہے،
اور اس کا مقصد چھوٹے کاشت کاروں کو براہ راست مالی امداد فراہم کرنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات
وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایت ہے کہ
سندھ کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کسانوں کو کھاد، بیج اور مالی سپورٹ دینے کے لیے
وفاق سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت کے ساتھ ساتھ
دیگر زرعی مسائل کا بھی مستقل حل نکالا جا سکے۔
غذائی تحفظ کے خدشات (sindh government wheat rate 2025)
ماہرینِ زراعت کے مطابق اگر وفاق نے بروقت گندم کی امدادی قیمت مقرر نہ کی
تو اس کے منفی اثرات صرف کسانوں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ
ملک کے مجموعی غذائی تحفظ پر بھی پڑیں گے۔
ماہرِ معیشت ڈاکٹر فاروق حسن کے مطابق:
“پاکستان کی غذائی خود کفالت کا دار و مدار گندم پر ہے،
اس لیے وفاق کو تاخیر کے بجائے فوری فیصلہ کرنا چاہیے۔
کسان جب لاگت سے کم قیمت پر پیداوار فروخت کرتا ہے تو اگلے سیزن میں کاشت چھوڑ دیتا ہے،
اور یہی رویہ بعد میں گندم کے بحران کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔”
دیگر صوبوں کا مؤقف
پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں بھی گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کی خواہش رکھتی ہیں،
تاہم وہ وفاقی منظوری کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتیں۔
پنجاب کے ایک زرعی عہدیدار کے مطابق،
“اگر سندھ نے گندم کی قیمت 4200 روپے فی من تجویز کی ہے تو
وفاق کو پورے ملک کے لیے یہی ریٹ مقرر کرنا چاہیے تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رہے۔”
کسانوں کی توقعات
کاشت کار تنظیموں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ
وہ آئندہ چند دنوں میں سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت کے بارے میں
واضح اور باضابطہ اعلان کرے۔
کسانوں کے مطابق ان کے لیے اگلی فصل کی بوائی اسی فیصلے پر منحصر ہے۔
اگر امدادی قیمت منصفانہ نہ ہوئی تو وہ دیگر فصلوں کی طرف رجوع کریں گے۔
تازہ سندھ حکومت کا گندم کی امدادی قیمت کا مطالبے نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ
کیا وفاق زرعی پالیسیوں میں صوبوں کو مساوی حصہ دے گا یا نہیں۔
فی الحال تمام نگاہیں وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس پر مرکوز ہیں
جہاں گندم کی امدادی قیمت کے حتمی فیصلے کا امکان ہے۔
سندھ حکومت نے وفاق سے ملکی سطح پر گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنےکا مطالبہ کردیا
آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث صوبائی حکومتیں وفاق کی ہدایت کےبغیر کسانوں کو امدادی قیمت نہیں دے سکتیں،وزیر زراعت
گندم کی امدادی قیمت مقرر نہ ہونے کی وجہ سے کسان شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں، سردار محمد… pic.twitter.com/Hos6A3ysvN
— Sindh Information Department (@sindhinfodepart) October 19, 2025