آئی ایم ایف کی رپورٹ: پاکستان کی معیشت پر سیلاب کے ممکنہ منفی اثرات
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی رپورٹ نے ایک بار پھر پاکستان کی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ Middle East and Central Asia Regional Economic Outlook رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ شدید سیلاب کے باعث معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے، جن کے اثرات معاشی ترقی، مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ کے توازن کو متاثر کر سکتے ہیں۔
سیلاب کا فوری معاشی اثر
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، 2025 کی تیسری سہ ماہی میں آنے والے شدید سیلاب سے معیشت کو بڑا دھچکہ لگ سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے اندازوں کے مطابق:
- معاشی شرح نمو 4.2 فیصد کے بجائے 3.6 فیصد رہے گی
- مہنگائی کی شرح دوبارہ بڑھے گی
- کرنٹ اکاؤنٹ کا توازن بگڑنے کا خدشہ ہے

یہ تخمینہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قدرتی آفات، خصوصاً سیلاب، معیشت پر فوری اور طویل المدت منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
مہنگائی میں دوبارہ اضافہ متوقع
آئی ایم ایف کی رپورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ بجلی پر دی گئی سبسڈی ختم ہونے، اور ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مہنگائی کا دباؤ صرف وقتی نہیں، بلکہ پالیسی اثرات کے باعث اس میں تسلسل رہ سکتا ہے۔

2030 تک معاشی بحالی کی امید
حالیہ خدشات کے باوجود، آئی ایم ایف کی رپورٹ میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ اگر پاکستان نے اپنی موجودہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا، تو اگلے پانچ سالوں میں شرح نمو میں بہتری آئے گی۔ رپورٹ کے مطابق:
"2030 تک پاکستان کی شرح نمو بڑھ کر 4.5 فیصد تک ہو سکتی ہے، بشرطیکہ معاشی اصلاحات کا تسلسل جاری رہے۔”
یہ بیان معاشی پالیسیوں کی مستقل مزاجی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
مالیاتی اصلاحات پر آئی ایم ایف کا اعتراف
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی اصلاحات کی جانب مثبت پیش رفت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حکومت نے بجٹ خسارے پر قابو پانے، ٹیکس ریونیو میں اضافہ، اور مالیاتی شفافیت کے لیے قابل ذکر اقدامات کیے ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ اور ایکسٹرنل بیلنس
رپورٹ میں کرنٹ اکاؤنٹ کے ممکنہ خسارے پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، درآمدات میں اضافے اور برآمدات میں کمی کی صورت میں پاکستان کے بیرونی ذخائر دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال مزید قرضوں کی ضرورت کو جنم دے سکتی ہے، جو کہ موجودہ مالیاتی حالات میں ایک چیلنج ہو گا۔
غیر یقینی صورتحال اور سفارشات
آئی ایم ایف نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے اثرات کی شدت کا تعین فی الحال مشکل ہے، کیونکہ قدرتی آفات کے اثرات ہمیشہ متغیر ہوتے ہیں۔ تاہم، آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا کہ:
- ہنگامی منصوبہ بندی کو بہتر بنانا ہوگا
- ماحولیاتی خطرات کو اکنامک پالیسی کا حصہ بنانا چاہیے
- مالی نظم و ضبط اور پالیسی تسلسل کو یقینی بنایا جائے
حکومت اور آئی ایم ایف میں سولر صارفین پر ٹیکس عائد کرنے پر غور
آئی ایم ایف کی رپورٹ پاکستان کے لیے ایک وارننگ بھی ہے اور ایک موقع بھی۔ اگرچہ حالیہ سیلاب اور قدرتی آفات کی وجہ سے معاشی اشاریے کمزور ہو سکتے ہیں، لیکن درست سمت میں معاشی پالیسیوں کے تسلسل سے طویل المدت استحکام ممکن ہے۔ موجودہ حکومت اور اداروں کو چاہیے کہ وہ ان سفارشات پر عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ پاکستان اپنی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر سکے۔