پنجاب لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کا سخت نفاذ، سوشل میڈیا پر شر انگیزی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی — وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے
لاہور (رئیس الاخبار) — وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب بھر میں پنجاب لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کا سختی سے نفاذ کیا جائے گا، سوشل میڈیا پر شر انگیزی، نفرت انگیز مواد، اور اشتعال پھیلانے کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کی جائے گی۔
یہ اجلاس امن و امان کے حوالے سے مسلسل تیسرا غیر معمولی اجلاس تھا، جس میں اعلیٰ سول و عسکری حکام، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری، حساس اداروں کے نمائندے، اور دیگر اہم افسران نے شرکت کی۔
پنجاب لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر سخت عملدرآمد کا فیصلہ
اجلاس میں طے کیا گیا کہ پنجاب بھر میں پنجاب لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے واضح ہدایت دی کہ مذہبی اور عوامی اجتماعات میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے ضوابط کی مکمل پابندی لازمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ
“کسی کو بھی نفرت یا انتشار پھیلانے کے لیے منبر یا مائیک کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مذہبی ہم آہنگی اور سماجی اتحاد کو نقصان پہنچانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔”
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ ہر ضلع میں مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، اور مذہبی اجتماعات میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی نگرانی کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔
سوشل میڈیا پر نفرت اور شر انگیزی کے خلاف کریک ڈاؤن
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں سوشل میڈیا پر شر انگیزی، نفرت انگیز تقاریر، اور جھوٹی معلومات پھیلانے کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کر دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس موقع پر کہا کہ
“سوشل میڈیا پر گمراہ کن مہم، مذہبی یا لسانی نفرت پھیلانے، یا ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ پیکا ایکٹ کے تحت فوری کارروائی کی جائے۔”
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ایف آئی اے اور سائبر کرائم ونگ کے اشتراک سے سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل کو مزید فعال کیا جائے گا۔ جو افراد نفرت انگیز مواد پھیلائیں گے، ان کے خلاف پیکا ایکٹ اور دہشت گردی قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
انتہا پسند جماعتوں اور غیرقانونی غیرملکیوں کے خلاف کارروائی
اجلاس میں پنجاب پولیس ہیلپ لائن 15 کے تحت ایک خصوصی سیل قائم کرنے کی منظوری دی گئی، جس کا مقصد انتہا پسند تنظیموں اور غیرقانونی غیر ملکی شہریوں کی نشاندہی اور کارروائی میں مدد فراہم کرنا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ غیر قانونی مقیم بین الاقوامی باشندوں کے خلاف کومبنگ آپریشنز کو مزید مؤثر بنائیں۔ ہر ضلع کی انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر یہ رپورٹ پیش کرے گی کہ کتنے غیرقانونی باشندے موجود ہیں، وہ کہاں کاروبار کر رہے ہیں، کتنے کو ڈی پورٹیشن سینٹرز بھیجا گیا، اور کتنے کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ
“یہ کارروائیاں کسی مخصوص قوم یا مذہب کے خلاف نہیں بلکہ صرف ان عناصر کے خلاف ہیں جو پنجاب کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔”
کرایہ داری اور پاسپورٹ ایکٹ کے تحت کارروائی
اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ یہ بھی کیا گیا کہ عوام کو ہدایت دی جائے کہ غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو دکان یا مکان کرائے پر نہ دیں۔
اگر کسی شہری نے اس قانون کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف کرایہ داری ایکٹ اور پاسپورٹ ایکٹ کے تحت سخت کارروائی ہوگی۔
ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ کرایہ داری معاہدوں کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جائے تاکہ ہر سطح پر شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
پنجاب میں ڈالا کلچر، بدمعاشی اور مافیا کلچر کے خاتمے کا اعلان
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں ڈالا کلچر، بدمعاشی، بھتہ خوری اور مافیا کلچر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پولیس کو ہدایت کی کہ صوبے کے ہر ضلع میں ایسے عناصر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے جو عوام کو خوفزدہ کرتے یا اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے قانون سے بالاتر رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ
“پنجاب میں ایک ہی قانون چلے گا — ریاست کا قانون۔ کوئی وڈیرہ، بدمعاش یا سیاسی پشت پناہی رکھنے والا شخص عوام کے حقوق پر ڈاکا نہیں ڈال سکے گا۔”
امن کمیٹیوں کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے بھر میں امن کمیٹیوں کو فوری طور پر فعال اور مؤثر بنایا جائے۔ ان کمیٹیوں میں علمائے کرام، تاجر نمائندے، سول سوسائٹی، اور مقامی معززین کو شامل کیا جائے گا تاکہ سماجی سطح پر ہم آہنگی اور اعتماد بحال رہے۔
امن کمیٹیوں کے ذریعے مذہبی تقریبات، محرم، ربیع الاول، عید میلاد النبیؐ، اور دیگر مواقع پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون بڑھایا جائے گا۔
غیر قانونی اجتماعات اور نفرت انگیز سرگرمیوں پر سخت کارروائی
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ کسی بھی غیر قانونی اجتماع، جلسہ یا ہڑتال کے ذریعے امن عامہ میں خلل ڈالنے والوں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں گے۔
پولیس کو ہدایت کی گئی کہ ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے جو مذہب، سیاست یا لسانی بنیاد پر نفرت یا تشدد پھیلانے کی کوشش کریں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت: “پنجاب کو شدت پسندی سے پاک صوبہ بنائیں”
اجلاس کے اختتام پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ
“پنجاب کو شدت پسندی، نفرت، انتہا پسندی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے مکمل طور پر پاک کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہ کارروائیاں کسی مخصوص طبقے کے خلاف نہیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لیے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس، ایف آئی اے، ضلعی انتظامیہ اور خفیہ اداروں کے درمیان مکمل کوآرڈی نیشن کے ذریعے صوبے کو محفوظ بنایا جائے گا۔
عوامی تعاون کی اپیل
حکومت پنجاب نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 15 ہیلپ لائن پر کسی بھی مشکوک سرگرمی، غیر قانونی غیر ملکی شہری یا نفرت انگیز مواد کی اطلاع فوری دیں۔
ترجمان حکومت پنجاب کے مطابق:
“یہ ایک قومی فریضہ ہے کہ ہم سب اپنے اردگرد کے ماحول کو محفوظ بنائیں۔ عوام کا تعاون امن کے قیام میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔”
حالیہ امن اقدامات اور حکومتی پالیسی
یہ اجلاس اس وقت منعقد ہوا جب ملک کے مختلف حصوں میں نفرت انگیز تقاریر، غیر قانونی غیر ملکی باشندوں، اور سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
چند روز قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں ایسے عناصر کے لیے کوئی گنجائش نہیں جو ملک کے امن و اتحاد کے دشمن ہیں۔
محسن نقوی نے کہا تھا:
“ریاست ایسے تمام عناصر کو انجام تک پہنچائے گی جو فتنہ، شر انگیزی یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔”
پنجاب حکومت کے تازہ فیصلوں سے واضح ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف صوبے میں قانون کی بالادستی، سماجی استحکام اور عوامی تحفظ کے لیے ایک واضح حکمت عملی پر گامزن ہیں۔
پنجاب لاؤڈ اسپیکر ایکٹ (punjab loud speaker act)سے لے کر سوشل میڈیا کی نگرانی تک، اور انتہا پسند عناصر سے نمٹنے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی — یہ تمام اقدامات ایک ایسے پنجاب کی بنیاد ہیں جو پرامن، ترقی یافتہ اور منظم ہو۔
وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں "ہنرمند نوجوان" پروگرام کی کامیاب کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اب تک 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد نوجوانوں نے فنی تربیت مکمل کی جن میں سے 75 ہزار سے زائد ملکی اور 15 ہزار بین الاقوامی سطح پر برسر روزگار ہیں، فنی تعلیم میں 21 فیصد اضافہ… pic.twitter.com/2DChibmaBk
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) October 22, 2025