آزادی صحافت ایوارڈ 2025: بہادر صحافیوں کو عالمی اعزازات
یہ سال عالمی صحافت کے لیے ایک یادگار سال ثابت ہوا، جب دنیا بھر سے ان بہادر صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے سچائی، انصاف اور آزادیٔ اظہار کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ اس سال کے ایوارڈ کے لیے جن ناموں کا انتخاب کیا گیا، اُن میں فلسطین کی مریم ابو دقہ، یوکرین کی وکٹوریا روشچینا، ہانگ کانگ کے جمی لائی، امریکا کے مارٹن بیرن، پیرو کے گستاوو گوریٹی، جارجیا کی مزیہ اماگلوبیلی اور ایتھوپیا کے تسفیلم والڈیس شامل ہیں۔ یہ تمام شخصیات اپنے اپنے خطوں میں صحافت کی سچائی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ کی علامت بن چکی ہیں۔
مریم ابو دقہ — فلسطین کی بہادر آواز
مریم ابو دقہ نے فلسطین میں جاری انسانی بحران کے دوران نہ صرف ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کی بلکہ اپنی رپورٹنگ کے ذریعے دنیا کو اُس حقیقت سے روشناس کرایا جو اکثر سیاسی مفادات کے پردے میں چھپ جاتی ہے۔ اُن کی تحریریں اور رپورٹیں انسانی دکھ، مزاحمت اور امید کی کہانیاں بیان کرتی تھیں۔ جنگ کے دوران اُنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ملبے کے درمیان سے خبر پہنچائی۔ اُن کی شہادت نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور انہیں بعد از مرگ اس اعزاز سے نوازا گیا۔
وکٹوریا روشچینا — یوکرین کی سچائی کی سفیر
یوکرین کی وکٹوریا روشچینا نے روس-یوکرین جنگ کے دوران بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا۔ اُنہوں نے فرنٹ لائن سے رپورٹنگ کرتے ہوئے جنگی مظالم، انسانی المیے اور سچائی کو بے نقاب کیا۔ ایک موقع پر اُنہیں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں، لیکن اُن کے عزم میں کمی نہ آئی۔ افسوسناک طور پر وہ بھی دورانِ فرض شہید ہوئیں۔ اُن کی قربانی اس بات کا ثبوت ہے کہ سچ بولنے والے خاموش نہیں کیے جا سکتے۔ اُنہیں بھی بعد از مرگ ایوارڈ سے نوازا گیا، تاکہ دنیا اُن کی جدوجہد کو یاد رکھے۔
جمی لائی — ہانگ کانگ کی آزادی کے محافظ
ہانگ کانگ کے جمی لائی، جو “ایپل ڈیلی” کے بانی ہیں، آزادیٔ صحافت کی علامت بن چکے ہیں۔ چین کے دباؤ اور سنسرشپ کے ماحول میں اُنہوں نے عوام کے حقِ معلومات کے لیے کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا۔ اُن کی گرفتاری اور اُن کے ادارے کی بندش نے دنیا کو یہ احساس دلایا کہ آزادیٔ اظہار کے لیے جدوجہد صرف ایک خطے کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ اُن کی ثابت قدمی اس بات کا ثبوت ہے کہ سچائی کو جیل کی دیواروں میں قید نہیں کیا جا سکتا۔
مارٹن بیرن — امریکا میں سچائی کا نگہبان
امریکی صحافی مارٹن بیرن، جو مشہور اداروں واشنگٹن پوسٹ اور بوسٹن گلوب کے ایڈیٹر رہ چکے ہیں، اُن کی قیادت میں صحافت نے کئی تاریخی تحقیقات انجام دیں۔ اُنہوں نے طاقتور حلقوں کے خلاف سچ لکھنے کا حوصلہ دکھایا اور “اسپاٹ لائٹ” جیسے منصوبے کے ذریعے صحافتی تحقیق کی ایک نئی مثال قائم کی۔ اُن کا کام آزادیٔ صحافت کو مضبوط بنانے اور صحافیوں کے کردار کو عزت دینے میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
گستاوو گوریٹی — پیرو کا غیر متزلزل رپورٹر
پیرو کے گستاوو گوریٹی بدعنوانی کے خلاف اپنی مسلسل جدوجہد کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اُنہوں نے حکومت اور کارپوریٹ دنیا کے طاقتور طبقوں کے خلاف ایسے حقائق سامنے لائے جن سے عوام کو حقیقی جمہوریت کی اہمیت کا احساس ہوا۔ کئی بار اُنہیں دھمکیاں ملیں، جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹے۔ اُن کا کام ثابت کرتا ہے کہ سچائی کے سامنے کوئی طاقت دیرپا نہیں رہ سکتی۔
مزیہ اماگلوبیلی — جارجیا کی صحافتی رہنما
جارجیا کی مزیہ اماگلوبیلی نے آزادیٔ اظہار اور خواتین صحافیوں کے حقوق کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔ وہ اپنے ملک میں میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے لیے سرگرم رہیں، اور اُنہوں نے سینسرشپ کے خلاف عدالتی لڑائیاں لڑیں۔ اُن کی کوششوں نے جارجیا میں آزاد میڈیا کو ایک نئی شناخت دی، جہاں صحافت صرف خبر نہیں بلکہ سماجی انصاف کا آلہ سمجھی جاتی ہے۔
تسفیلم والڈیس — ایتھوپیا کے سچ کے محافظ
ایتھوپیا کے تسفیلم والڈیس نے اپنے ملک میں سیاسی بحران کے دوران غیر جانب دار اور جرات مندانہ رپورٹنگ کے ذریعے عوامی شعور کو بیدار کیا۔ اُنہوں نے میڈیا پر عائد پابندیوں کے باوجود اپنے پلیٹ فارم کو مظلوموں کی آواز بنایا۔ اُن کے کام نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی حلقوں میں بھی آزادیٔ صحافت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آزادیٔ صحافت کے تحفظ کا عالمی عزم
ایوارڈ تقریب میں موجود تمام شرکا نے اُن صحافیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے سچائی کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ مقررین نے کہا کہ آزادیٔ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے، اور جو قومیں اپنے صحافیوں کو تحفظ نہیں دیتیں، وہ دراصل سچائی سے منہ موڑ لیتی ہیں۔ اس موقع پر یہ عزم بھی دہرایا گیا کہ سچائی کے راستے میں قربان ہونے والے کبھی فراموش نہیں کیے جائیں گے۔
فری میڈیا پائینئر ایوارڈ — ہنگری کے آزاد میڈیا ادارے کے نام
تقریب میں ہنگری کے ایک آزاد میڈیا ادارے کو فری میڈیا پائینئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ یہ اعزاز اُن میڈیا اداروں کو دیا جاتا ہے جو سخت سیاسی دباؤ کے باوجود غیر جانبدار اور دیانت دار رپورٹنگ کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں۔ ہنگری کا یہ ادارہ ایک ایسے ماحول میں کام کر رہا ہے جہاں میڈیا پر قدغنیں عام ہیں، لیکن اُن کی پیشہ ورانہ وابستگی نے دنیا کو یہ یقین دلایا کہ سچ بولنے والے ہمیشہ موجود رہیں گے۔
عالمی تناظر میں اس تقریب کی اہمیت
اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ یہاں مختلف براعظموں سے تعلق رکھنے والے صحافی موجود تھے — ہر ایک نے اپنے مخصوص حالات، خطرات اور رکاوٹوں کے باوجود ایک مشترک مقصد کے لیے کام کیا: سچائی کی خدمت۔ ان ایوارڈز نے نہ صرف انفرادی کامیابیوں کو سراہا بلکہ عالمی سطح پر آزادیٔ صحافت کے بحران پر بھی روشنی ڈالی۔
آج دنیا کے کئی خطوں میں صحافت کو دبانے کی کوششیں جاری ہیں۔ کہیں سنسرشپ ہے، کہیں ریاستی جبر، تو کہیں معاشی دباؤ۔ لیکن ان تمام چیلنجوں کے باوجود، یہ بہادر صحافی اس یقین کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں کہ سچائی کو دبایا جا سکتا ہے، ختم نہیں کیا جا سکتا۔
ایوارڈ تقریب کے اختتام پر عالمی صحافتی برادری نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ
“آزادیٔ صحافت صرف صحافیوں کا حق نہیں، بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ جب سچ بولنے والے خاموش کیے جاتے ہیں، تو سماج اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔”
یہ تقریب ایک یاد دہانی تھی کہ سچائی کی راہ آسان نہیں، مگر یہی راہ تاریخ بدلتی ہے۔ مریم ابو دقہ، وکٹوریا روشچینا اور دیگر تمام صحافیوں کی قربانیاں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ صحافت محض ایک پیشہ نہیں — یہ ایک مشن ہے، ایک عہد ہے، اور ایک مسلسل جدوجہد ہے۔ ان ایوارڈز کے ذریعے دنیا نے نہ صرف ان ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی پیغام دیا کہ سچ لکھنے اور بولنے والوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جاتیں۔
یہ ایوارڈ صرف افراد کے لیے نہیں بلکہ اُن تمام آوازوں کے لیے ہے جو ظلم کے خلاف اُٹھیں، اور اُن سب کے لیے جو سچ کے راستے پر ڈٹے رہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔











