گیس کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر نیا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں
ملک میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ایک بار پھر متوقع ہے کیونکہ سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں نے تیل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں گیس ٹیرف بڑھانے کی باقاعدہ درخواستیں دائر کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، دونوں کمپنیوں نے آئندہ مالی سال کے لیے گیس کے نرخوں میں اوسطاً 28.62 فیصد تک اضافے کی سفارش کی ہے، جس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور طوفان آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اوگرا میں سماعت کی تاریخیں طے
اوگرا نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کی درخواست پر 7 نومبر کو سماعت مقرر کی ہے، جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL) کی درخواست پر 11 نومبر کو سماعت ہوگی۔
ان سماعتوں کے دوران دونوں کمپنیوں کے نمائندگان اپنے دلائل پیش کریں گے اور اوگرا ماہرین تمام مالیاتی و تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔
قیمتوں میں ممکنہ اضافہ – تفصیلات
دستاویزات کے مطابق:
سوئی ناردرن نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد کے صارفین کے لیے گیس ٹیرف میں اوسطاً 28.62 فیصد اضافے کی درخواست دی ہے۔
سوئی سدرن نے سندھ اور بلوچستان کے لیے گیس نرخوں میں تقریباً 22 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔
سوئی ناردرن نے اوسطاً 189 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اضافے کی درخواست دی ہے جبکہ 316 روپے 64 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو "کاسٹ آف ایل این جی سروسز” کے تحت مانگے گئے ہیں۔
پچھلے بقایاجات بھی شامل
سوئی سدرن نے اپنی درخواست میں گزشتہ سال کے بقایاجات بھی شامل کیے ہیں جس کے باعث گیس کی قیمتوں میں اضافہ 22 فیصد سے تجاوز کر سکتا ہے۔
کمپنی کے مطابق، گزشتہ مالی سال میں خسارے کی وجہ سے مالی دباؤ بڑھ گیا ہے اور اگر موجودہ مالی سال میں قیمتوں کو ایڈجسٹ نہ کیا گیا تو کمپنی کے آپریشنز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
عوام پر ممکنہ اثرات
اگر اوگرا نے یہ اضافہ منظور کر لیا تو گھریلو صارفین، صنعتی شعبے، اور بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کے لیے گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
اس فیصلے کا اثر براہِ راست مہنگائی کی شرح پر بھی پڑے گا کیونکہ گیس گھریلو استعمال کے ساتھ ساتھ سیمنٹ، کھاد، اور ٹیکسٹائل جیسے اہم صنعتی شعبوں کے لیے بنیادی ایندھن ہے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا مطلب یہ ہوگا کہ:
گھریلو صارفین کے بل دگنے ہو سکتے ہیں۔
سی این جی اسٹیشنز پر گیس مزید مہنگی ہو جائے گی۔
صنعتی پیداوار کی لاگت بڑھے گی۔
بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
حکومتی موقف
ذرائع کے مطابق حکومت اس اضافے سے متعلق محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ وزارتِ توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ:
“گیس کی قیمتوں میں اضافہ ایک ناگزیر اقدام بن چکا ہے کیونکہ درآمدی ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی نے اخراجات کو بڑھا دیا ہے۔”
تاہم، حکومت کی کوشش ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ مرحلہ وار کیا جائے تاکہ عوام پر یک دم بوجھ نہ پڑے۔
معاشی ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق، اگر اوگرا کی جانب سے یہ درخواست منظور کر لی گئی تو آئندہ چند ماہ میں گیس کے نرخ 200 سے 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرِ معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ:
“گیس کی قیمتوں میں اضافہ ایک مالیاتی ضرورت بن گیا ہے، لیکن اس سے مہنگائی کی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ متوقع ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو گیس کے نظام میں لیکجز، چوری اور ناقص بلنگ کے مسائل پر قابو پانا ہوگا، ورنہ ہر چند ماہ بعد اضافہ ناگزیر بنتا رہے گا۔
گیس کی قلت اور درآمدی دباؤ
پاکستان اس وقت گیس کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے۔
مقامی گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور درآمدی ایل این جی کی قیمتیں عالمی منڈی میں بڑھ چکی ہیں۔
اس صورتِ حال میں حکومت کے پاس صرف دو راستے ہیں: یا تو سبسڈی دے کر نقصان برداشت کرے یا پھر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے مالی توازن برقرار رکھے۔
صنعتی شعبے پر اثر
پاکستان کے صنعتی مراکز — خاص طور پر فیصل آباد، لاہور، کراچی اور حیدرآباد — میں گیس کی قیمتوں میں ہر اضافہ براہِ راست برآمدات پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ منظور ہو گیا تو پیداواری لاگت میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو جائے گا، جس سے عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقت متاثر ہوگی۔
عوامی ردعمل
عوام کی جانب سے ممکنہ اضافے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کراچی کے ایک صارف نے بتایا:
“پہلے ہی بجلی، پٹرول، اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان پر ہیں، اب اگر گیس بھی مہنگی ہو گئی تو گزارا ممکن نہیں رہے گا۔”
اسلام آباد کے ایک ریٹائرڈ ملازم نے کہا:
“مہنگائی کی اس لہر میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کے لیے ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔”
ممکنہ ریلیف اقدامات
ذرائع کے مطابق حکومت نچلے درجے کے گھریلو صارفین کو ریلیف دینے کے لیے ایک سبسڈی پیکیج پر غور کر رہی ہے۔
اس کے تحت کم آمدنی والے صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ محدود رکھا جا سکتا ہے، جبکہ کمرشل اور صنعتی صارفین کو اصل لاگت کے قریب بل ادا کرنا ہوگا۔
حتمی فیصلہ کب؟
اوگرا 7 اور 11 نومبر کو دونوں کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد حتمی سفارشات وزارتِ توانائی کو بھیجے گا۔
وزارت کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق ممکنہ طور پر یکم دسمبر 2025 سے کیا جائے گا۔
سندھ میں ڈھرکی سے تیل اور گیس کے ذخائر دریافت
پاکستان میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ایک بار پھر عوامی اور صنعتی سطح پر شدید اثرات مرتب کرے گا۔
یہ اضافہ حکومت کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہے — ایک طرف مالیاتی خسارہ کم کرنا ضروری ہے، دوسری طرف عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
گیس نرخوں میں ممکنہ اضافہ — تفصیلات
| کمپنی کا نام | صوبے / علاقے | اوسط اضافہ | فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ (تقریباً) | سماعت کی تاریخ |
|---|---|---|---|---|
| سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) | پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد | 28.62٪ | 189 روپے + 316.64 روپے (ایل این جی سروسز) | 7 نومبر 2025 |
| سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGCL) | سندھ، بلوچستان | 22٪ (ممکنہ طور پر زائد) | 180–220 روپے (بقایاجات شامل) | 11 نومبر 2025 |









