برطانیہ کے شہر ڈونکاسٹر (Doncaster) میں ایک افسوسناک فضائی حادثہ پیش آیا جہاں ایک نجی ہیلی کاپٹر ٹیک آف کے صرف چند منٹ بعد ہی زمین پر آ گرا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ صبح تقریباً 10 بجے کے قریب ہوا، جس نے ریٹفورڈ (Retford) کے نزدیک گیمسٹن (Gamston) ہوائی اڈے سے اڑان بھری تھی۔
یہ واقعہ نہ صرف برطانیہ بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش کا باعث بنا ہے، کیونکہ حادثہ رہائشی علاقے سے محض چند گز کے فاصلے پر رونما ہوا۔
حادثے کی تفصیلات
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بدقسمت ہیلی کاپٹر رابنسن R44 ریوین II (Robinson R44 Raven II) ماڈل کا تھا۔ یہ ہیلی کاپٹر ٹیک آف کے تقریباً 15 منٹ بعد ہی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا۔
حادثہ ڈونکاسٹر کے انگز روڈ (Ings Road) کے قریب پیش آیا، جو صنعتی اور ری سائیکلنگ فیکٹریوں کے نزدیک واقع ہے۔ ہیلی کاپٹر فوڈ ویسٹ ری سائیکلنگ کمپنی “ریفوڈ (Refood)” کے قریب ایک کھیت میں گرا۔
پولیس، ایمرجنسی ٹیمیں، اور فائر بریگیڈ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ہیلی کاپٹر میں کتنے افراد سوار تھے اور آیا کوئی زندہ بچا ہے یا نہیں۔
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین کے مطابق حادثے سے قبل ہیلی کاپٹر کو ہوا میں غیر متوازن انداز میں گھومتے دیکھا گیا۔ ایک شہری نے بتایا:
"ہیلی کاپٹر اچانک نیچے آیا اور زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی، دھواں پورے علاقے میں پھیل گیا۔”
مقامی کونسلر جیمز چرچ کے مطابق، جہاں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا، وہ جگہ دو ریلوے لائنوں کے درمیان ایک نسبتاً الگ تھلگ مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ خوش قسمتی ہے کہ حادثہ کسی گنجان آبادی والے علاقے میں نہیں ہوا، ورنہ نقصان کہیں زیادہ ہو سکتا تھا۔”
حادثے کی نوعیت اور ابتدائی تحقیقات
حادثے کی وجوہات کا تعین تاحال نہیں ہو سکا۔ برطانوی ایئر ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن برانچ (AAIB) نے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ابتدائی طور پر چند امکانات زیر غور ہیں:
- تکنیکی خرابی: رابنسن R44 ایک ہلکا چار نشستوں والا ہیلی کاپٹر ہے جو عام طور پر نجی استعمال کے لیے ہوتا ہے۔ پرزوں کی خرابی یا انجن فیل ہونا ممکنہ وجوہات میں شامل ہے۔
- موسمی حالات: اگرچہ موسم صاف بتایا گیا، لیکن ہوا کے جھونکوں یا کم دباؤ نے پرواز پر اثر ڈالا ہو سکتا ہے۔
- انسانی غلطی: پائلٹ کا غیر متوازن ردعمل یا فنی غفلت بھی حادثے کا سبب ہو سکتی ہے۔
مقامی پولیس نے جائے حادثہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے تاکہ شواہد محفوظ رہیں۔
فوٹیج اور منظرِ عام پر آنے والی تفصیلات
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سیاہ رنگ کا ہیلی کاپٹر زمین پر گرا ہوا ہے جس کے نیچے پیلے رنگ کے حروف درج ہیں۔ ہیلی کاپٹر کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا، جبکہ پچھلا حصہ کسی حد تک محفوظ نظر آ رہا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، حادثے کے فوراً بعد دھواں بلند ہوا اور چند منٹ میں فائر بریگیڈ نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ حکام نے عوام کو ہدایت دی کہ وہ جائے حادثہ کے قریب نہ جائیں کیونکہ ممکنہ طور پر ایندھن کے باعث آگ یا دھماکے کا خطرہ موجود تھا۔
عوامی اور سرکاری ردعمل
برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) نے اس حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا:
“ہم متاثرین کے اہلخانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی حتمی بیان نہیں دیا جائے گا۔”
مقامی شہریوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے۔ لوگ حیران ہیں کہ اتنا بڑا حادثہ صنعتی علاقے کے قریب کیسے پیش آیا جبکہ اس جگہ پر عام طور پر عوامی گزر نہیں ہوتا۔
برطانیہ میں ہیلی کاپٹر حادثات کی تاریخ
یہ پہلا موقع نہیں کہ برطانیہ میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا ہو۔
گزشتہ چند برسوں میں ایسے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں نجی ہیلی کاپٹرز تکنیکی خرابی کے باعث زمین بوس ہوئے۔
2018 میں لیسٹر سٹی فٹبال کلب کے مالک کا ہیلی کاپٹر بھی اسٹیڈیم کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا، جس میں تمام مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حتیٰ کہ جدید ترین ٹیکنالوجی رکھنے والے ہوائی جہاز بھی حادثات سے محفوظ نہیں۔
ممکنہ اثرات اور حفاظتی اقدامات
تحقیقاتی ماہرین کے مطابق اس حادثے کے بعد نجی ہیلی کاپٹر آپریٹرز کو درج ذیل اقدامات لازمی کرنے ہوں گے:
- پرواز سے قبل انجن، روٹر، اور نیویگیشن سسٹم کی مکمل جانچ۔
- پائلٹوں کے لیے سالانہ تربیتی مشقوں کا نفاذ۔
- ہنگامی صورتِ حال کے لیے ایئرپورٹس میں ریسکیو سسٹمز کا مزید مؤثر بنانا۔
یہ اقدامات آئندہ ایسے سانحات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
کیلیفورنیا ہیلی کاپٹر حادثہ، بچے سمیت 5 افراد زخمی، تحقیقات جاری
ڈونکاسٹر میں پیش آنے والا یہ واقعہ انسانی جانوں اور تکنیکی سلامتی دونوں کے حوالے سے ایک بڑا سبق ہے۔ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے اس حادثے نے واضح کیا ہے کہ ہوائی نقل و حمل میں معمولی سی خرابی بھی سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے۔
تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اصل وجوہات سامنے آئیں گی، مگر فی الحال برطانیہ بھر میں اس حادثے نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔









