سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں: دہشتگردی کے خلاف مؤثر پیش رفت
پاکستان کی مسلح افواج نے خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے خلاف ایک اور کامیاب آپریشن انجام دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں شمالی وزیرستان اور ٹانک کے علاقوں میں کی گئیں جن کے دوران افغان پولیس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 2 نومبر کو ہونے والی یہ کارروائیاں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئیں۔ فورسز نے انتہائی منظم انداز میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
شمالی وزیرستان میں کارروائی — خوارجیوں کی نقل و حرکت پر حملہ
پہلی کارروائی شمالی وزیرستان کے علاقے ایشام کے سامنے کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق خوارج کا ایک گروہ سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ فورسز نے ان کی نقل و حرکت کی نشاندہی کی اور مؤثر حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کرتے ہوئے بھارتی پراکسی فتنہ "الخوارج” کے دو کارندوں کو ہلاک کر دیا۔
یہ آپریشن سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کے تسلسل کا حصہ ہے، جو سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ٹانک میں کارروائی — افغان دہشتگرد کا خاتمہ
دوسری کارروائی ٹانک کے علاقے میں کی گئی، جہاں دہشتگرد اکرام الدین عرف ابو دجانہ مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دہشتگرد افغان نژاد تھا اور مختلف تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
مارا جانے والا ایک اور دہشتگرد قاسم نامی شخص افغان بارڈر پولیس کا فعال اہلکار بتایا گیا ہے۔ اس انکشاف نے ظاہر کیا ہے کہ کچھ عناصر افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کا عزم
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں بلا تعطل جاری رہیں گی تاکہ ملک میں امن و استحکام قائم رکھا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا:
“پاکستان، افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مؤثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنایا جائے اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دی جائے۔”
پاکستان نے کئی بار واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کو سرحد پار سے مدد نہیں ملنی چاہیے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ دشمن عناصر پاکستان میں امن کو خراب کرنے کے درپے ہیں۔
بھارتی پراکسی فتنہ "الخوارج” — ایک خطرناک نیٹ ورک
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے تینوں خوارج بھارتی حمایت یافتہ گروہ “فتنہ الخوارج” سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ گروہ پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے، شہریوں پر حملوں اور سکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کے نتیجے میں ان کے کئی نیٹ ورکس پہلے ہی تباہ کیے جا چکے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں — خطے میں امن کی ضمانت
گزشتہ چند ماہ کے دوران خیبر پختونخوا، بلوچستان اور قبائلی اضلاع میں متعدد آپریشن کیے گئے ہیں۔
ان کارروائیوں کے دوران درجنوں دہشتگرد مارے جا چکے ہیں، جبکہ بڑی مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد برآمد کیا گیا ہے۔
یہ تمام سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں پاکستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے سنگِ میل ثابت ہو رہی ہیں۔

افغان حکومت سے مطالبات اور بارڈر مینجمنٹ
پاکستان نے ایک بار پھر افغان عبوری حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردوں کے استعمال سے محفوظ بنائے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا:
“افغان سرزمین سے خوارجی گروہوں کی پاکستان میں مداخلت ناقابلِ قبول ہے۔ ہم مؤثر بارڈر مینجمنٹ اور دوطرفہ تعاون چاہتے ہیں تاکہ خطے میں پائیدار امن ممکن ہو۔”
یہ موقف واضح کرتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں محض دفاعی قدم نہیں بلکہ علاقائی امن کے لیے ناگزیر ہیں۔
عوامی ردِعمل اور قومی جذبہ
ملک بھر کے عوام نے ان کارروائیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر شہریوں نے لکھا کہ پاک فوج کی بہادری دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے مقامی رہائشیوں نے کہا کہ اب علاقے میں خوف کم ہوا ہے اور لوگ امن و اطمینان سے زندگی گزارنے لگے ہیں۔
مستقبل کا لائحہ عمل
ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے انسدادِ دہشتگردی آپریشنز کے ساتھ ساتھ سرحدی سیکیورٹی میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ کسی بھی ملک یا تنظیم کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
آئی ایس پی آر نے یقین دلایا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں اسی عزم کے تحت جاری رہیں گی۔
سکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، باجوڑ میں خوارجیوں کے خلاف بڑی کامیابی
خیبر پختونخوا میں ہونے والی یہ کارروائیاں ایک بار پھر اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز دشمن کے عزائم ناکام بنانے میں پوری طرح چوکس ہیں۔
افغان پولیس کے اہلکار سمیت تین خوارج کی ہلاکت اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور امن کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قوم اور فوج ایک پیج پر ہیں، اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں مستقبل میں مزید مضبوطی کے ساتھ جاری رہیں گی۔










Comments 1