پاکستانی موسیقی کی تاریخ میں ایک اور درخشاں ستارہ غروب ہو گیا۔
وطن عزیز کے معروف گیت نگار محمد ناصر طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
ان کے انتقال کی خبر نے نہ صرف شوبز انڈسٹری بلکہ لاکھوں موسیقی کے شائقین کو بھی افسردہ کر دیا۔
محمد ناصر کی زندگی اور فنی سفر
گیت نگار محمد ناصر کا شمار ان نغمہ نگاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کی فلمی اور موسیقی کی دنیا میں لازوال تحفے دیے۔
انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے ایسے نغمے تخلیق کیے جو آج بھی سننے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
محمد ناصر کا فنی سفر کئی دہائیوں پر محیط رہا۔
انہوں نے 70 اور 80 کی دہائی میں پاکستانی فلمی صنعت کے عروج کے دور میں کام کیا۔
ان کے لکھے گئے گانوں کو مشہور گلوکاروں جیسے مہدی حسن، رونا لیلیٰ، احمد رشدی اور ناہید اختر نے اپنی آواز دی۔
مشہور نغمے اور مقبولیت
گیت نگار محمد ناصر کے تحریر کردہ گانے آج بھی ریڈیو، ٹی وی اور محفلوں میں گائے جاتے ہیں۔
ان کے چند مشہور گانے درج ذیل ہیں:
- "ہوا ہوا خوشبو لٹا دے”
- "میں نے تمہاری گاگر سے”
- "آ جانا دل ہے دیوانہ”
- "تم سے ہی زندگی میری”
- "جب بھی تم مسکراتی ہو”
ان نغموں نے نہ صرف موسیقی کے شائقین کو متاثر کیا بلکہ پاکستان کی فلمی صنعت کو نئی جان بخشی۔
زندگی کے آخری ایام
محمد ناصر طویل عرصے سے علالت کے باعث بسترِ علالت پر تھے۔
بتایا گیا ہے کہ وہ مالی مشکلات اور کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے تھے۔
ان کے قریبی دوستوں کے مطابق، گیت نگار محمد ناصر ہمیشہ وقار کے ساتھ جینے کے قائل تھے مگر بیماری اور غربت نے ان کی زندگی کو مشکل بنا دیا تھا۔
نماز جنازہ اور تدفین
ان کے اہلِ خانہ کے مطابق، محمد ناصر کی نماز جنازہ کوثر مسجد میں ادا کی جائے گی، جس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔
شوبز سے تعلق رکھنے والے فنکاروں اور گلوکاروں نے ان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
مشہور گلوکارہ ناہید اختر نے کہا:
“محمد ناصر ایک عظیم شاعر اور نغمہ نگار تھے۔ ان کے الفاظ میں سچائی اور احساس کی گہرائی تھی۔ ان کا خلا کبھی پُر نہیں ہو سکے گا۔”
گیت نگار محمد ناصر کا فن — ایک تجزیہ
گیت نگار محمد ناصر کے لکھے گئے اشعار میں محبت، جدائی، قربت اور انسانیت کے جذبات کی عکاسی ہوتی تھی۔
ان کے نغمے نہ صرف فلموں کے لیے بلکہ پاکستان کے ریڈیو اور ٹی وی کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتے تھے۔
ان کی شاعری میں سادگی، موسیقیت اور جذبے کی وہ شدت موجود تھی جو سننے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی تھی۔
ادبی و موسیقی خدمات
محمد ناصر نے نہ صرف فلموں بلکہ ڈراموں اور خصوصی موسیقی پروگراموں کے لیے بھی نغمے لکھے۔
ان کے نغمے کئی مشہور پروڈیوسرز اور کمپوزرز نے استعمال کیے۔
پاکستان ٹیلی ویژن آرکائیوز میں آج بھی ان کے درجنوں نغمے محفوظ ہیں جو موسیقی کی تاریخ میں قیمتی سرمایہ ہیں۔
گیت نگار محمد ناصر — ایک عہد کا خاتمہ
ان کے انتقال کے ساتھ ہی پاکستانی موسیقی کی ایک سنہری دور کا اختتام ہوا۔
انہوں نے نوجوان گلوکاروں اور نغمہ نگاروں کے لیے مشعلِ راہ کا کام کیا۔
ان کے کام نے ثابت کیا کہ الفاظ، اگر احساس سے لکھے جائیں، تو وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے گیت نگار محمد ناصر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔
بہت سے صارفین نے ان کے گانوں کی ویڈیوز شیئر کیں اور کہا کہ ان کے الفاظ نے ہمیشہ دلوں کو چھوا۔
ایک صارف نے لکھا:
“محمد ناصر جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے گانے ہماری یادوں کا حصہ ہیں۔”
خراجِ عقیدت
شوبز کے متعدد فنکاروں نے ان کے نام پر ایک یادگاری پروگرام کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ
انہیں بعد از مرگ قومی ایوارڈ سے نوازا جائے تاکہ ان کے فن کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔
مداحوں نے سدرہ نیازی کو کترینہ کیف کی ہمشکل قرار دے دیا
گیت نگار محمد ناصر کا انتقال پاکستانی موسیقی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
ان کی شاعری اور نغمے ہمیشہ اہلِ ذوق کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
ان کا فن، ان کی محنت اور ان کے احساسات آئندہ نسلوں کے لیے ترغیب کا باعث رہیں گے۔










Comments 1