کال سینٹرز سے بھتہ لینے کا انکشاف، ایف آئی اے نے این سی سی آئی اے کے 13 افسران کے خلاف کارروائی شروع کردی
کال سینٹرز سے بھتہ اسکینڈل، 13 افسران کے خلاف مقدمہ درج

اسلام آباد میں کال سینٹرز سے بھتہ لینے کے بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے این سی سی آئی اے (National Cyber Crime Investigation Agency) کے 13 افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ کال سینٹرز سے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے بھتہ لینے پر قائم کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی کارروائی
مقدمہ ایف آئی اے اسلام آباد کے اینٹی کرپشن سرکل میں درج کیا گیا ہے۔
اس میں این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز راولپنڈی، اسلام آباد اور سندھ کے سابق افسران سمیت دیگر اہلکار شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق کال سینٹرز سے بھتہ وصول کرنے میں شامل افسران مختلف علاقوں میں سرگرم تھے اور طویل عرصے سے یہ غیر قانونی عمل جاری تھا۔
کال سینٹرز سے کروڑوں کا بھتہ وصولی
مقدمے کے متن کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر 11 ایف میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز کام کر رہے تھے۔
ان مراکز سے این سی سی آئی اے کے افسران نے کروڑوں روپے ماہانہ بھتہ وصول کیا۔
ذرائع کے مطابق کال سینٹرز سے بھتہ کی یہ رقم مختلف چینلز کے ذریعے منتقل کی جاتی تھی۔
ملزمان اور فرنٹ مین کی تفصیلات
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک شخص ان افسران کا فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا تھا۔
اسی فرنٹ مین نے ایک خاتون سے کروڑوں روپے وصول کیے تاکہ اُس کے شوہر اور 13 غیر ملکی شہریوں کو رہا کرایا جا سکے۔
خاتون کے مطابق اس نے افسران کے کہنے پر بھاری رقم ادا کی، جو بعد میں مختلف کھاتوں میں منتقل ہوئی۔
مرکزی ملزم کی سابقہ حیثیت
مقدمے کے مطابق مرکزی ملزم ماضی میں ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سندھ رہ چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق کال سینٹرز سے بھتہ اسکینڈل میں اس کا کردار کلیدی سمجھا جا رہا ہے۔
تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جا رہا ہے تاکہ دیگر ممکنہ شریک افراد تک پہنچا جا سکے۔
غیر ملکی شہری بھی ملوث
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق کال سینٹرز سے بھتہ لینے کے اس نیٹ ورک میں ایک غیر ملکی شہری بھی شامل ہے جو ملک چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
حکام نے اس شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔
تحقیقات کا اگلا مرحلہ
ایف آئی اے کے اعلیٰ افسران کے مطابق کال سینٹرز سے بھتہ کیس میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔
اسکینڈل کے تمام ریکارڈ، بینک ٹرانزیکشنز اور موبائل ڈیٹا کی چھان بین جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شواہد کی بنیاد پر مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔
پس منظر اور اثرات
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کچھ کال سینٹرز کے مالکان نے بھتہ وصولی کے ثبوتوں کے ساتھ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر سے رجوع کیا۔
ان شکایات کے بعد کال سینٹرز سے بھتہ کیس کی ابتدائی انکوائری شروع ہوئی جس نے پورے نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔
کال سینٹرز کے حوالے سے بڑا اقدام حکومت کا ملک گیر سطح پر اہم فیصلہ
کال سینٹرز سے بھتہ کیس پاکستان میں سائبر کرائم اداروں کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
تحقیقات کے مکمل ہونے کے بعد ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔









