سعودی عرب اسرائیل تعلقات میں ولی عہد محمد بن سلمان کی نئی شرطیں
سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے حوالے سے گزشتہ کچھ دنوں میں کئی قیاس آرائیاں سامنے آئیں، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کے بعد کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ تاہم، سعودی عرب نے اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات صرف اسی صورت میں قائم ہوں گے جب فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات سامنے آئیں۔
امریکی دعوے اور حقیقت
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب بہت جلد اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والا ہے۔ تاہم، سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے معاملے میں محتاط ہے اور ولی عہد محمد بن سلمان نے اس حوالے سے مزید شرائط عائد کی ہیں۔ سعودی ذرائع کے مطابق، امریکہ کے ساتھ بھی سعودی موقف واضح کیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔
فلسطینی ریاست کا کلیدی کردار
سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے قیام میں فلسطینی ریاست کا قیام بنیادی شرط ہے۔ محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات پر دستخط فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔ سعودی عرب کی یہ شرط خطے میں امن اور استحکام کے لیے اہم قدم تصور کی جاتی ہے۔
ابراہیمی معاہدے اور خطے پر اثرات
اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے پہلے ہی تعلقات قائم کیے ہیں۔ سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کی سیاست اور سیکیورٹی منظرنامے پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کا خطے میں اثر رسوخ بھی مزید مضبوط ہوگا۔
سعودی موقف کی وضاحت
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے امریکی حکام کو یہ پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات صرف اسی صورت میں ممکن ہیں جب فلسطینی ریاست کے قیام پر ٹھوس اقدامات سامنے آئیں۔ یہ واضح پیغام یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل تعلقات میں جلد بازی کے حق میں نہیں ہے۔
محمد بن سلمان کا واشنگٹن دورہ
ولی عہد محمد بن سلمان کا واشنگٹن دورہ اس وقت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ان کا 2018 کے بعد پہلا دورہ ہے، جب جمال خاشقجی کے قتل کے بعد امریکہ میں تنقید کی گئی تھی۔ اس موقع پر سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے حوالے سے اپنے موقف کو مزید واضح کرے گا۔
ماہرین کی رائے
امریکی تھنک ٹینک کے ماہرین کے مطابق، محمد بن سلمان ممکنہ طور پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی اثر رسوخ کو استعمال کریں گے۔ سعودی عرب اسرائیل تعلقات میں یہ موقف خطے کے مستقبل کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
سعودی عوام اور عالمی برادری کی توقعات
سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے حوالے سے عالمی برادری کی توجہ بھی مرکوز ہے۔ عوام کی رائے اور سیاسی حساسیت کی وجہ سے سعودی عرب کسی بھی جلد بازی میں نہیں چاہتا۔ ولی عہد کی یہ حکمت عملی خطے میں مستحکم تعلقات کے لیے اہم ہے۔
مستقبل کے امکانات
اگر فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات سامنے آتے ہیں تو سعودی عرب اسرائیل تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی اور سیکیورٹی سطح پر بھی خطے کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات، علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال
سعودی عرب اسرائیل تعلقات کے قیام میں صبر اور اصول پسندی کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کی نئی شرائط یہ ظاہر کرتی ہیں کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر کوئی جلد بازی ممکن نہیں۔ خطے میں امن اور استحکام کے لیے یہ فیصلہ نہایت اہم ہے۔









