27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت سینیٹ میں سیاسی گرما گرمی
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے سینیٹ کا اجلاس جاری
سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے اجلاس جاری ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کے تمام نمبر پورے ہیں اور جیسے ہی اراکین مکمل پہنچیں گے، ووٹنگ کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
ایوان بالا کا اجلاس سینیٹر منظور احمد کی صدارت میں ہوا، جہاں مختلف سینیٹرز نے آئینی ترمیم پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا موقف
اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی ڈیڈ لاک موجود نہیں،
اور سینیٹ میں حکومت کو عددی برتری حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی تمام ووٹر ایوان میں پہنچیں گے ووٹنگ کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترمیم کا مقصد نظامِ انصاف کو مضبوط بنانا اور پارلیمانی عمل کو شفاف بنانا ہے۔
سینیٹ اجلاس کی کارروائی — مختلف جماعتوں کی رائے
ایوان میں بحث کا آغاز سینیٹر منظور کاکڑ نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک جماعت یا شخصیت کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک و قوم کے مفاد کا معاملہ ہے۔
انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عمل کو تسلسل دینا لازمی ہے۔
سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے کہا کہ کچھ عناصر ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانا غیر جمہوری عمل ہے۔
اپوزیشن کا مؤقف — اختلافات اور اعتراضات
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم پر مختلف اعتراضات سامنے آئے۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ یہ ترمیم ذاتی بنیادوں پر تیار کی گئی ہے
اور اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما کامران مرتضیٰ نے واضح کیا کہ ان کی جماعت اس ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انہیں مسودہ پڑھنے کا موقع نہیں دیا اور ترمیم کا مقصد پچھلی 26ویں ترمیم کو رول بیک کرنا ہے۔
پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کا مؤقف
پیپلز پارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
پارٹی نے ہمیشہ آئین اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی آئین کو مضبوط بنائے گا وہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالے گا۔

انہوں نے بلاول بھٹو کی قیادت پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ
"ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت صرف بلاول بھٹو میں ہے۔”
سینیٹر عبدالقادر کی عدالتی اصلاحات پر تجویز
بلوچستان سے سینیٹر عبدالقادر نے ایوان میں اہم نکات پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتوں میں مقدمات کے فیصلے طویل عرصے سے زیر التوا ہیں۔
ان کے مطابق ملک میں اڑھائی سو ارب روپے کے ٹیکس کیسز ابھی تک حل نہیں ہوئے۔
انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان میں ایک آئینی عدالت قائم کی جائے تاکہ آئینی تنازعات کو فوری طور پر نمٹایا جا سکے۔
سینیٹرز کا ناشتہ اور دلچسپ گفتگو
اجلاس سے قبل سینیٹرز کے لیے ناشتے کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔
سینیٹر دنیش کمار کے مطابق "ناشتے میں انڈے، پراٹھے، حلوہ اور کروسینٹ” شامل تھے۔
انہوں نے مذاق میں کہا: "جس کا نمک کھایا جاتا ہے، اس سے وفاداری کی جاتی ہے۔
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کا ردِعمل

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ
"انشاءاللہ نمبر پورے ہیں، حکومت کامیاب ہوگی۔”
انہوں نے کہا کہ ترمیم کا مقصد جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا ہے اور یہ قدم ملک کے مفاد میں ہے۔
حکومتی رہنماؤں کے بیانات
وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ
تمام چیزیں مکمل ہیں اور امید ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم آج ہی منظور کر لی جائے گی۔
رانا ثناءاللہ نے دعویٰ کیا کہ "65 کا نمبر حکومت کے پاس ہے” اور
"کامیابی چند گھنٹوں میں نظر آ جائے گی۔”
فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:
"27ویں ترمیم پاس ہو چکی، اب 28ویں کی تیاری کریں۔”
انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے جمہوریت اور دفاع دونوں مضبوط ہوں گے۔
جے یو آئی اور نیشنل پارٹی کے تحفظات
جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ
حکومت نے انہیں کمیٹی میں اپنی تجاویز پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔
جبکہ نیشنل پارٹی کی رہنما پولین بلوچ نے کہا کہ
"ہم نے تاحال فیصلہ نہیں کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے یا نہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ "رات گئے حکومتی وفد نے عبد المالک بلوچ سے ملاقات کی اور ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کی درخواست کی۔”
کمیٹی کی متفقہ منظوری
گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی نے
27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی شق وار منظوری دی۔
اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا،
جس میں تمام جماعتوں نے اتفاقِ رائے سے متعدد شقوں پر حمایت کی۔
سیاسی ماہرین کی رائے
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم موڑ ہے۔
یہ ترمیم آئینی عدالتوں کے قیام، عدالتی اصلاحات اور اداروں کے کردار کی وضاحت سے متعلق ہے۔
تاہم اپوزیشن کے مطابق، اگر یہ ترمیم جلد بازی میں منظور کی گئی تو مستقبل میں تنازعات پیدا ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر استثنیٰ کی مجوزہ ترمیم واپس، 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت جاری
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل نے پارلیمانی سیاست کو ایک نیا موڑ دیا ہے۔
جہاں حکومت اسے جمہوری کامیابی قرار دے رہی ہے،
وہیں اپوزیشن اسے آئینی اداروں کی خودمختاری کے خلاف قرار دے رہی ہے۔
یہ واضح ہے کہ یہ ترمیم آنے والے سیاسی و عدالتی نظام میں اہم کردار ادا کرے گی۔










Comments 1