دو تہائی اکثریت کے ساتھ ایوانِ بالا سے 27ویں آئینی ترمیم منظور ،مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں، اپوزیشن واک آؤٹ کر گئی
اسلام آباد (رئیس الاخبار) :— پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیمی بل 2025 کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ ترمیم کے حق میں 64 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ اپوزیشن ارکان نے بل کی منظوری کے دوران اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
وفاقی وزیرِ قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا، جسے دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا۔ ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے ایوانِ بالا سے 27ویں آئینی ترمیم منظوری کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ “ستائیسویں ترمیم کے حق میں 64 ووٹ پڑے، ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی شدید علیل ہونے کے باعث ووٹ نہیں ڈال سکے۔”
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم میثاقِ جمہوریت کے تحت سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے لائی گئی ہے، جس میں تمام جماعتوں کو بحث کا حصہ بنایا گیا۔
اپوزیشن کا واک آؤٹ
شق وارایوانِ بالا سے 27ویں آئینی ترمیم منظوری کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا، تاہم حکومت اور اتحادی جماعتوں نے بل کی مکمل حمایت کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
قائمہ کمیٹی کی رپورٹ
ایوانِ بالا سے 27ویں آئینی ترمیم منظوری سے قبل، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بطور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے ترمیمی بل میں کئی اہم تبدیلیاں کیں، جن میں سب سے نمایاں وفاقی آئینی عدالت (Federal Constitutional Court) کا قیام ہے۔
فاروق نائیک نے کہا کہ آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہوگی، جبکہ اس کے جج بننے کے لیے ہائی کورٹ میں کم از کم 5 سال خدمات لازمی ہوں گی۔
اہم نکات
عدالت کے لیے ایک ٹیکنوکریٹ رکن شامل کرنے کی شق منظور
سو موٹو اختیار برقرار لیکن اسے باضابطہ درخواست سے مشروط کر دیا گیا
ججز کے تبادلوں کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو منتقل
ججز کے انکار پر ریفرنس فائل کرنے کی تجویز
صدرِ مملکت کو تاحیات استثنیٰ دینے کی شق میں ترمیم — پبلک آفس ہولڈر بننے پر استثنیٰ ختم ہوگا
ایک سال میں کیس کا فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں اسٹٰے خود بخود ختم ہو جائے گا
27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، عدالتی اصلاحات، اور ججز کے تقرری و تبادلے کے طریقہ کار میں تبدیلیوں کی تجاویز شامل ہیں۔
ایوانِ بالا سے 27ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کو حکومت نے عدالتی اصلاحات کی سمت ایک تاریخی قدم قرار دیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے تیز رفتار منظوری پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔











Comments 1