اسلام آباد کچہری خودکش حملہ: حملہ آور باجوڑ سے آیا، 8 کلو بارودی مواد استعمال
اسلام آباد کے علاقے G-11 میں ضلع کچہری کے قریب پیش آیا جان لیوا اسلام آباد کچہری خودکش حملہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ منگل کی دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب ہونے والا یہ خوفناک واقعہ اب تک کا سب سے بڑا خودکش دھماکہ ثابت ہوا ہے جس میں 12 افراد شہید جبکہ 25 سے زائد زخمی ہوئے۔
حملہ آور کون تھا؟
تحقیقاتی اداروں کی تیار کردہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کچہری خودکش حملہ کرنے والا دہشت گرد قبائلی ضلع باجوڑ کا رہائشی تھا۔ وہ جمعہ کی رات اسلام آباد پہنچا اور پیرودھائی سے موٹر سائیکل پر سوار ہو کر جی-11 کچہری کے قریب پہنچا۔ حملہ آور نے چادر اوڑھ رکھی تھی تاکہ شناخت چھپا سکے۔
دھماکے کی شدت اور بارودی مواد
آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسلام آباد کچہری خودکش حملہ میں تقریباً 8 کلو گرام تیز رفتار دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگز اور چھرے شامل تھے۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ حملہ آور کے اعضاء کچہری کے اندر تک جا گرے۔
حملہ کیسے ہوا؟
پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار حملہ آور کچہری کے مرکزی گیٹ کے قریب پولیس کی گاڑی کے پاس پہنچا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اسلام آباد کچہری خودکش حملہ کے فوراً بعد قریب کھڑی متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی جبکہ دھماکے کی آواز کئی کلومیٹر تک سنی گئی۔
تاحال ایک ہی حملہ آور
آئی جی اسلام آباد نے واضح کیا کہ اب تک ملنے والے تمام شواہد بتاتے ہیں کہ اسلام آباد کچہری خودکش حملہ صرف ایک ہی حملہ آور نے کیا۔ تاہم ایک موٹر سائیکل اور ایک مشکوک گاڑی کو زیرِ تفتیش لیا گیا ہے۔
تحقیقات کا موجودہ مرحلہ
فی الحال فارنزک ٹیمیں، سی ٹی ڈی، سیف سٹی کیمرے، حساس ادارے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) مل کر کام کر رہی ہے۔ سیف سٹی کیمروں کی بیک ٹریکنگ سے حملہ آور کی نقل و حرکت کو ٹریس کیا جا رہا ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ، فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد کی روشنی میں جلد ہی حتمی رپورٹ تیار کر لی جائے گی۔
شہدا اور زخمیوں کی تازہ ترین تعداد
اسلام آباد کچہری خودکش حملہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے جن میں وکلاء، عدالت ملازمین اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے 7 کی حالت تشویشناک ہے جو پمز اور پلی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
وزیرِ داخلہ کی ہدایت
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد کچہری خودکش حملہ کا نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے حملہ آوروں کے سہولت کاروں تک پہنچنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد: جی الیون کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد شہید، متعدد زخمی
سیکیورٹی صورتحال پر سوالات
یہ واقعہ دارالحکومت کے انتہائی حساس علاقے میں پیش آیا جس نے ایک بار پھر اسلام آباد کچہری خودکش حملہ جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی اقدامات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کچہریوں اور عدالتی کمپلیکس میں داخلے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔










Comments 1