ایف بی آر میں ہنگامی صورتحال، ملک گیر تقرر و تبادلے
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں ایک غیر متوقع اقدام کے تحت ایف بی آر تقرر و تبادلے کی بڑی لہر دیکھنے میں آئی۔ صرف ایک دن میں 80 سے زائد سینئر افسران کے ملک گیر سطح پر تقرر و تبادلے کر دیے گئے۔ اس اچانک فیصلے نے ادارے کے اندر ہلچل مچا دی ہے اور مختلف ٹیکس زونز میں نئی انتظامی صف بندی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی اعلیٰ قیادت نے یہ فیصلہ ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے، ٹیکس وصولیوں میں بہتری لانے اور غیر فعال افسران کی جگہ فعال ٹیمیں لانے کے مقصد سے کیا ہے۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں بڑی تبدیلیاں
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر تقرر و تبادلے کے اس عمل میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور راولپنڈی کے بڑے ٹیکس سینٹرز کے ڈائریکٹر جنرلز، کلیکٹرز، کمشنرز اور ممبران شامل ہیں۔
یہ تمام تبادلے فوری طور پر نافذالعمل کر دیے گئے ہیں، اور ہر افسر کو چارج سنبھالنے کے بعد ہیڈکوارٹر اسلام آباد کو رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق کچھ سینئر افسران نے اس اچانک اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ دیگر نے اسے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔
اصلاحات کا مقصد: کارکردگی میں شفافیت
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ان تقرر و تبادلوں کا مقصد ادارے میں شفافیت، تیز کارکردگی اور مالی نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایف بی آر کو آمدن کے اہداف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
اعلیٰ سطح پر کیے گئے ایف بی آر تقرر و تبادلے کو “انتظامی اصلاحات” کے پیکیج کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پالیسی کی بنیاد پر تبادلے یا سیاسی اثر؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار کے ایف بی آر تقرر و تبادلے معمول کے تبادلوں سے مختلف ہیں۔ ایک جانب ادارہ انہیں اصلاحی اقدام قرار دے رہا ہے، دوسری جانب اندرونی حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ بعض تبادلے سیاسی بنیادوں پر کیے گئے۔
کچھ افسران کو ان کے گھروں سے سینکڑوں کلومیٹر دور تعینات کیا گیا ہے، جس سے یہ قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں کہ فیصلہ مکمل طور پر کارکردگی پر مبنی نہیں۔
تبادلوں کی فہرست اور نمایاں نام
سرکاری اعلامیے کے مطابق جن افسران کے تقرر و تبادلے کیے گئے، ان میں ممبر انکم ٹیکس، ممبر کسٹمز، اور زونل کمشنرز شامل ہیں۔
- بی ایس 21 کے 15 افسران
- بی ایس 20 کے 32 افسران
- بی ایس 19 کے 33 افسران
تمام افسران کو احکامات موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر نیا چارج سنبھالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ملازمین کا ردعمل اور اندرونی فضا
ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں منگل کے روز گہماگہمی دیکھی گئی۔ متعدد افسران نے نیا چارج سنبھالنے کے لیے روانگی اختیار کی۔ بعض افسران نے اس اقدام کو ادارے کی کارکردگی میں بہتری کی علامت قرار دیا، جبکہ چند ایک نے اسے “غیر متوقع جھٹکا” کہا۔
ایک سینئر افسر کے مطابق:

"یہ فیصلہ اچانک ضرور ہے، لیکن اگر اس سے ادارے کی ساکھ اور ٹیکس وصولی بہتر ہوتی ہے تو اسے خوش آمدید کہنا چاہیے۔”
عوامی و کاروباری ردعمل
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ان ایف بی آر تقرر و تبادلے کے نتیجے میں نظام بہتر ہوتا ہے تو کاروباری طبقہ سب سے زیادہ فائدہ اٹھائے گا۔ ملک کے بڑے شہروں میں تاجروں نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ نئے افسران کے آنے سے ٹیکس ریفنڈز اور کیسز کے حل میں تیزی آئے گی۔

مستقبل کی سمت اور حکومتی موقف
وزارتِ خزانہ کے ایک ترجمان کے مطابق ایف بی آر میں یہ بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے آئندہ مالی سال کے اہداف کی تیاری کا حصہ ہیں۔
حکومت چاہتی ہے کہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو، کرپشن میں کمی آئے اور عوامی اعتماد بحال ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل آئندہ مہینوں میں مزید وسیع ہو سکتا ہے تاکہ ہر زون میں شفاف اور ذمہ دار ٹیمیں تشکیل دی جا سکیں۔
ایف بی آر کی مینوئل انکم ٹیکس فائلرز کے لیے خصوصی سہولت، تاریخ میں توسیع
بلاشبہ، اس وقت ایف بی آر میں ہلچل کی کیفیت ہے، مگر اگر یہ اقدامات درست سمت میں اٹھائے گئے تو یہ “بھونچال” ادارے کو استحکام اور شفافیت کی نئی منزل کی طرف لے جا سکتا ہے۔
ایف بی آر تقرر و تبادلے نہ صرف انتظامی بلکہ اصلاحاتی نقطہ نظر سے بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔









