دہشتگردی کے خاتمے کے لیے بند کمروں سے نکل کر فیصلے ہوں گے – وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں منعقدہ امن جرگے کے دوران وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے واضح پیغام دیا کہ دہشتگردی کا خاتمہ تب ممکن ہے جب سیاستدان، سیکیورٹی فورسز اور عوام مل کر بند کمروں سے نکل کر فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ کوئی ایک جماعت یا ادارے کا ایشو نہیں بلکہ مشترکہ قومی چیلنج ہے۔
بند کمروں کے فیصلے ناکام ہو چکے
وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں دہشتگردی کا خاتمے کے لیے بند کمروں میں فیصلے کیے گئے جو ناکام رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمے کے لیے شفاف، مشترکہ اور طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ "ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے۔”
بم کسی پارٹی کا نہیں دیکھتا
سہیل آفریدی نے کہا کہ جب بم پھٹتا ہے تو وہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے، پیپلز پارٹی کا یا کوئی اور۔ دہشتگردی کا خاتمہ تب ہی ممکن ہے جب تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کو ایک طرف رکھ کر امن کے لیے متحد ہوں۔ انہوں نے 2018 کے امن دور کو یاد کیا جب سب نے مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کیا تھا۔
مشترکہ قربانیاں، مشترکہ ذمہ داری
دہشتگردی کا خاتمہ کے لیے عوام، سیاستدان اور سیکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ این ایف سی شئیر میں 400 ارب روپے خیبر پختونخوا کے حق ہیں جو دہشتگردی کی وجہ سے نہیں مل رہے۔ "اگر ایک فیصد بھی ملتا ہے تو کسی کو پوچھنے کا حق نہیں۔”
پاک افغان مذاکرات خوش آئند
وزیراعلیٰ نے پاک افغان مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ دہشتگردی کا خاتمے کے لیے جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشتگردی کا خاتمہ مذاکرات، پالیسی شفٹ اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہی ممکن ہے۔
پائیدار امن کے لیے نئی حکمت عملی
امن جرگے میں ، سیکیورٹی فورسز اور قبائلی عمائدین کو ساتھ بیٹھ کر نئی پالیسی بنانے کی تجویز دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ تب ہی مکمل ہوگا جب یہ پالیسی تمام فریقین کو قابل قبول ہو اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے
سہیل آفریدی نے خبردار کیا کہ 2018 کے بعد اب دوبارہ دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ دہشتگردی کا خاتمہ کے لیے اب فوری اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "امن ہمارا مشترکہ ہے، سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی۔”
سہیل آفریدی کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کوئی سرکاری نہیں تھی، مبارکباد دینے آئے تھے
مشترکہ پالیسی، مشترکہ فتح
وزیراعلیٰ کا واضح پیغام تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ بند کمروں سے نہیں، عوامی جرگوں، سیاسی مشاورت اور سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے ہوگا۔ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ دہشتگردی کا خاتمہ کو قومی ایجنڈے کی اولین ترجیح بنایا جائے۔









