پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ؛ 16 نومبر سے ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں نمایاں تبدیلی
پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ — نئی قیمتوں کا امکان
ملک بھر میں ایک بار پھر پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق 16 نومبر 2025 سے ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ جبکہ پیٹرول کی قیمت میں معمولی کمی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق، عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے نرخ بڑھنے اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث اوگرا نے حکومت کو نئی سمری ارسال کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل کی متوقع نئی قیمتیں
ذرائع کے مطابق، 16 نومبر سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 1 روپے 96 پیسے کمی کا امکان ہے، جس کے بعد نئی قیمت 263 روپے 49 پیسے فی لیٹر مقرر ہونے کا امکان ہے۔
تاہم، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 60 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے بعد اس کی قیمت 288 روپے 4 پیسے فی لیٹر تک پہنچ سکتی ہے۔
مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
ذرائع نے بتایا کہ مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے 82 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 7 روپے 15 پیسے کے اضافے کا امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ عام شہریوں کے بجٹ پر براہِ راست اثر ڈالے گا کیونکہ ان مصنوعات کا استعمال گھریلو اور تجارتی مقاصد کے لیے عام ہے۔
پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ — وجوہات
اوگرا حکام کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کی بنیادی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں میں خام تیل کی عالمی قیمت میں اوسطاً 3 سے 4 ڈالر فی بیرل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کا براہ راست اثر مقامی قیمتوں پر پڑ رہا ہے۔
حکومتی عمل — سمری، منظوری اور نوٹیفکیشن
ذرائع کے مطابق، اوگرا ہفتے کے روز پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق سمری وزارتِ خزانہ کو بھجوائے گا۔
وزیراعظم کی منظوری کے بعد وزارتِ خزانہ نوٹیفکیشن جاری کرے گی، جس کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق 16 نومبر 2025 (اتوار کی رات 12 بجے) سے ہو جائے گا۔
عوامی ردعمل اور مہنگائی کا خدشہ
عوامی حلقوں نے پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کے خدشے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹرانسپورٹرز اور تاجر برادری کا کہنا ہے کہ اگر ڈیزل مہنگا ہوا تو ٹرانسپورٹ کے کرائے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔
ایک شہری نے کہا:
"ڈیزل کے نرخ بڑھنے سے ہر چیز متاثر ہوتی ہے — آٹا، سبزیاں، کرائے، بجلی کے بل سب کچھ۔”
عالمی مارکیٹ میں تیل کی صورتحال
بین الاقوامی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت 4 ڈالر بڑھ کر 89.2 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال، عالمی سپلائی چین کے مسائل اور امریکی ڈالر کی مضبوطی نے تیل کے نرخوں میں اضافہ کیا ہے۔
اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آئندہ مہینوں میں پاکستان میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ مزید طویل ہو سکتا ہے۔
معیشت پر اثرات
اقتصادی ماہرین کے مطابق، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی براہِ راست مہنگائی پر اثر ڈالتی ہے۔
ڈیزل کے نرخ بڑھنے سے زرعی شعبے، صنعت، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے، جو بالآخر عام آدمی کے لیے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
حکومت کا ممکنہ ریلیف پلان
ذرائع کے مطابق حکومت اس بار عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیٹرول کی قیمت میں معمولی کمی رکھنا چاہتی ہے تاکہ پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کا بوجھ کسی حد تک کم ہو۔
تاہم ڈیزل اور دیگر مصنوعات میں اضافہ ناگزیر بتایا جا رہا ہے کیونکہ عالمی نرخوں میں فرق بہت زیادہ ہو چکا ہے۔
ماہرین کی رائے
توانائی ماہرین کے مطابق، حکومت کو طویل المدتی پالیسی اپنانی چاہیے جس کے تحت عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ سے عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ مقامی ریفائنریوں کی استعداد کار بڑھانا، متبادل توانائی ذرائع کا فروغ، اور خام تیل کے ذخائر کی تلاش ضروری ہے تاکہ مستقبل میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ سے معیشت کو کم نقصان ہو۔
اوگرا کی نئی سمری پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2 روپے اضافہ متوقع
اگرچہ پیٹرول کی قیمت میں معمولی کمی متوقع ہے، مگر ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کے نرخ بڑھنے سے مجموعی طور پر مہنگائی کا دباؤ برقرار رہے گا۔
اوگرا کی سمری کے بعد عوام کی نظریں اب وزیراعظم کے فیصلے پر ہیں — آیا حکومت پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کو منظور کرتی ہے یا عوام کو کچھ ریلیف دیتی ہے۔









