تنخواہ دار ٹیکس سب سے زیادہ نہیں | بینک اور پیٹرولیم سیکٹر سرفہرست: وزارت خزانہ
اسلام آباد: سوشل میڈیا اور کچھ نیوز چینلز پر یہ دعویٰ خوب وائرل ہو رہا تھا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار طبقہ ادا کر رہا ہے۔ وزارت خزانہ نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے اس غلط فہمی کو بالکل واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ تنخواہ دار ٹیکس مجموعی ٹیکس وصولیوں میں پانچویں نمبر پر ہے، پہلے نمبر پر بینکنگ سیکٹر اور دوسرے پر پیٹرولیم سیکٹر موجود ہے۔
مالی سال 2024-25 کے اصل اعداد و شمار
وزارت خزانہ کے پیش کردہ تحریری جواب کے مطابق:
- بینکنگ سیکٹر سے → 1,127 ارب روپے
- پیٹرولیم سیکٹر سے → 1,121 ارب روپے
- پاور سیکٹر سے → 858 ارب روپے
- ریٹیلرز و ہول سیلرز سے → 693 ارب روپے
- تنخواہ دار ٹیکس (ملازمت پیشہ افراد) سے → صرف 498 ارب روپے
یعنی تنخواہ دار ٹیکس مجموعی وصولیوں کا صرف 7-8 فیصد حصہ ہے جبکہ صرف بینکوں کا حصہ 16 فیصد سے زیادہ ہے۔
تنخواہ دار ٹیکس کیوں نظر آتا ہے؟
تنخواہ دار طبقہ وہ واحد گروپ ہے جس سے ٹیکس براہ راست تنخواہ سے کاٹا جاتا ہے (Withholding Tax) اس لیے ہر مہینے پیسہ کٹتا دکھائی دیتا ہے اور احساس ہوتا ہے کہ بہت بوجھ ہے۔ دوسری طرف کاروباری طبقات، تاجر، زمیندار اور بڑے کارخانہ دار اپنا ٹیکس خود جمع کرواتے ہیں، اس لیے عام آدمی کو ان کا بوجھ نظر نہیں آتا۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ تنخواہ دار ٹیکس تو مکمل طور پر ریکارڈ پر آتا ہے لیکن باقی شعبوں میں ٹیکس چوری اور کم وصولی کا مسئلہ سنگین ہے۔
وزیر مملکت خزانہ کا اہم بیان
سینیٹ اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا: ”یقیناً تنخواہ دار طبقہ بہت ایمانداری سے ٹیکس ادا کرتا ہے اور ملک کا بوجھ اٹھاتا آیا ہے، لیکن ہماری خواہش ہے کہ معیشت کے باقی تمام حصے بھی اپنا حصہ ڈالیں۔ چند شعبوں پر ہی انحصار نہیں چل سکتا۔“
ان کا اشارہ تاجر برادری، ریٹیل سیکٹر، زرعی آمدنی اور پراپرٹی ڈیلرز کی طرف واضح تھا جو ابھی تک ٹیکس نیٹ میں مکمل طور پر نہیں آئے۔
تنخواہ دار ٹیکس کی حقیقت اور مستقبل کا لائحہ عمل
حکومت کا دعویٰ ہے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار ٹیکس پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا بلکہ نئے ٹیکس دہندگان کو نیٹ میں لایا جائے گا۔ تاجر دوست سکیموں، ریٹیلر ٹیکس سکیم اور زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ پر کام جاری ہے۔
ایف بی آر کی مینوئل انکم ٹیکس فائلرز کے لیے خصوصی سہولت، تاریخ میں توسیع
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک تنخواہ دار ٹیکس کے علاوہ دیگر شعبوں سے وصولیاں نہیں بڑھیں گی، معاشی دباؤ تنخواہ دار طبقے پر ہی پڑتا رہے گا۔
تنخواہ دار ٹیکس سب سے زیادہ نہیں
وزارت خزانہ کی رپورٹ نے واضح کر دیا کہ تنخواہ دار ٹیکس کے بارے میں جو بیانیہ بنایا جا رہا تھا، وہ حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ سب سے زیادہ ٹیکس بینک اور پیٹرولیم سیکٹر سے آ رہا ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے تاکہ تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم ہو سکے۔









