لیبیا تارکین وطن کشتی حادثہ میں ہلاکتیں بڑھ گئیں، ریسکیو آپریشن جاری
لیبیا تارکین وطن کشتی حادثہ: پس منظر اور افسوسناک صورتحال
لیبیا کے ساحل ایک بار پھر تارکین وطن کے لیے موت کا دہانہ ثابت ہوئے ہیں۔ تازہ ترین لیبیا تارکین وطن کشتی حادثہ میں دو کشتیاں الٹنے کے نتیجے میں 4 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 91 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ یہ واقعہ لیبیا کے ساحلی شہر الخمس کے قریب پیش آیا، جہاں گزشتہ کئی برسوں سے غیر قانونی تارکین وطن ایسے ہی سنگین حادثات کا شکار ہوتے رہے ہیں۔
افریقی اور ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد یورپ جانے کے لیے لیبیا کے ساحلی راستے کا استعمال کرتے ہیں، لیکن اکثر اوقات یہ سفر انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ کشتیاں خستہ حال، سمندر بے رحم اور انسانی اسمگلرز نہایت بے حس ہوتے ہیں، جس کے سبب یہ سمندری سفر زندگی اور موت کی جنگ بن جاتا ہے۔
حادثے میں الٹنے والی دونوں کشتیاں
پہلی کشتی — بنگلادیشی تارکین وطن
اطلاعات کے مطابق پہلی کشتی میں 26 تارکین وطن سوار تھے، جن کا تعلق بنگلادیش سے تھا۔ تیز لہروں اور غیر مناسب کشتی کی وجہ سے یہ کشتی سمندر میں الٹ گئی، جس کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ باقی افراد کو لیبیا کوسٹ گارڈ نے ریسکیو کرلیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بنگلادیش کے شہری لیبیا کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش میں اپنی جان گنوا بیٹھے ہوں۔ گزشتہ برس بھی متعدد واقعات میں بنگلادیشی تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری کشتی — مصری اور سوڈانی تارکین وطن
دوسری کشتی میں 69 افراد سوار تھے جن میں مصری اور سوڈانی افراد شامل تھے۔ کشتی حادثے کا شکار ہوئی لیکن خوش قسمتی سے زیادہ تر افراد بچا لیے گئے۔ لیبیا کوسٹ گارڈ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے انہیں کھلے سمندر سے نکالا۔
یہ واقعہ اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ لیبیا تارکین وطن کشتی حادثہ محض حالات کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک مسلسل جاری بحران ہے۔
لیبیا: تارکین وطن کے لیے اہم گزرگاہ
گزشتہ ایک دہائی میں لیبیا یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کے لیے ایک "ہب” بن چکا ہے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام، مسلح گروہوں کا کنٹرول، اور سمندر کے قریب غیر محفوظ راستے اسمگلرز کو کھلی آزادی دیتے ہیں کہ وہ مفاد کے لیے انسانوں کی جانوں سے کھیلیں۔
بحیرہ روم کا خطرناک ترین راستہ
یورپ پہنچنے کی کوشش میں سب سے زیادہ حادثات اسی راستے میں ہوتے ہیں۔
ہر سال ہزاروں تارکین وطن:
- چھوٹی، ٹوٹ پھوٹ کا شکار کشتیوں پر سفر کرتے ہیں
- دلالوں کو بڑی رقم دیتے ہیں
- اور اکثر خاندان کے افراد تک یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں ہیں
یہی وجہ ہے کہ لیبیا تارکین وطن کشتی حادثہ جیسے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔
91 افراد کو ریسکیو کرنا ایک بڑا آپریشن
لیبیا کوسٹ گارڈ کے مطابق تیزی سے بڑھتی لہروں اور اندھیرے کے باوجود ریسکیو اہلکاروں نے 91 افراد کو بچایا۔
یہ آپریشن تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہا۔
ریسکیو اہلکاروں نے کہا کہ:
- کشتیاں بہت زیادہ بوجھ سے بھری ہوئی تھیں
- لکڑی اور فائبر کی بنی کشتیاں تیز لہروں کا مقابلہ نہ کر سکیں
- اگر کچھ منٹ کی مزید تاخیر ہوتی تو ہلاکتیں زیادہ ہو سکتی تھیں
یہ واقعہ لیبیا میں موجود انسانی بحران کی شدت کو واضح کرتا ہے۔
غیر قانونی ہجرت کیوں بڑھ رہی ہے؟
1. معاشی بدحالی
افریقہ اور ایشیا کے کئی ممالک شدید غربت کا شکار ہیں، لوگ بہتر روزگار کی تلاش میں خطرناک راستے اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
2. سیاسی عدم استحکام
جنگ زدہ ملکوں سے لوگ جان بچا کر بھاگتے ہیں، جیسے سوڈان، اریٹیریا اور شام۔
3. اسمگلرز کا نیٹ ورک
مافیاز خطرناک کشتیوں میں لوگوں کو بھر کر لاکھوں روپے کماتے ہیں۔
4. یورپ میں بہتر مستقبل کا خواب
نوکری، تعلیم اور سہولیات لوگوں کو جان جوکھوں میں ڈالنے پر مجبور کرتی ہیں۔
لیبیا تارکین وطن کشتی حادثہ: عالمی برادری کا ردعمل
یہ واقعہ عالمی اداروں کے لیے ایک بار پھر بڑا سوال ہے کہ:
- کب تک لوگ جان خطرے میں ڈال کر سمندر عبور کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے؟
- کب تک اسمگلرز انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں گے؟
- کب تک لیبیا کے ساحل قبرستان بنے رہیں گے؟
انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن (IOM) اور UNHCR کئی بار خبردار کر چکے ہیں کہ یہ راستہ دنیا کے خطرناک ترین راستوں میں سے ایک ہے، لیکن حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
حادثے سے متعلق مزید تحقیقات
حکام نے دونوں حادثات کی مشترکہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
تحقیقات میں یہ امور شامل ہوں گے:
- کشتیوں کے مالکان کون تھے؟
- تارکین وطن نے کتنی رقم ادا کی؟
- اسمگلرز کا نیٹ ورک کہاں سے آپریٹ ہو رہا تھا؟
- کیا ان واقعات سے پہلے کوئی الرٹ تھا؟
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ دونوں کشتیاں سمگلرز کے ایک ہی گروہ کی تھیں۔
پاکستان نیوی کارروائی: بحیرہ عرب میں اربوں روپے کی منشیات ضبط اور امریکی سینٹ کام کی تحسین









