گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا جبکہ حلف اٹھانے والی خواتین اراکین میں فرح خان، آمنہ سردار، فائزہ ملک، شازیہ جدون، افشاں حسین، جمیلہ پراچہ، سونیا حسین، بلقیس، ستارہ آفرین، ایمن جلیل جان، مدیحہ گل آفریدی، رابعہ شاہین، نیلوفر بیگم، ناہید نور، شازیہ طہماس، ساجدہ تبسم، مہر سلطانہ، آشبر جان جدون، فرزانہ شیرین، خدیجہ بی بی اور شاہدہ وحید شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز (پی ٹی آئی-پی) کی نادیہ شیر نے بھی صوبائی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
اقلیتی نشستوں پر منتخب اراکین میں عسکر پرویز، گرپال سنگھ آفریدی، سریش کمار اور بہاری لعل شامل ہیں، جنہوں نے بھی اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔
تقریب گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی جہاں عدالتی احکامات کے مطابق مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری عمل میں آئی۔
حلف برداری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی نے ایک نئی کہانی شروع کی ہے، اگر حلف لے لیتے تو ہمیں یہ حلف لینے کی ضرورت نہ ہوتی۔
گورنر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے غیر قانونی کام کیا گیا کل ان کے ساتھ بھی ہوگا۔
فیصل کریم کنڈی کا تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت سے فارمولا طے کر کے 6 اور 5 پر راضی ہوئے اور ہم نے اپنے لوگ دستبردار کروائے، بانی پی ٹی آئی پھر چئیرمین پھر وزیر اعلیٰ نے سب نے منظوریاں دیں لیکن اب کہتے ہیں امیدوار ہمارے قابومیں نہیں۔
ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں جمہوریت کی لاش پر حلف اٹھایا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے حلف برداری منسوخ نہیں کی، حلف برداری کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے 24 جولائی تک ملتوی کی گئی، گورنر ہاؤس میں حلف اٹھا کر جمہوری روایات کی نفی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن غلط بیانی کر رہا ہے، خیبرپختونخوا حکومت الیکشن کمیشن کی غلط بیانی کی مذمت کرتی ہے، الیکشن کمیشن وفاقی جعلی حکومت کے اشاروں پر چل رہا ہے۔