عمران خان ہی پارٹی لیڈر ہیں — پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (PTI) کی قیادت صرف عمران خان کے پاس ہے، نہ کہ شاہ محمود قریشی کے پاس۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا پارٹی میں کردار ضرور ہے، لیکن یہ مفروضہ قطعی غلط ہے کہ انہیں پارٹی کی قیادت سونپی گئی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ہے، اور ہم صبح 10 بجے سے جیل کے باہر موجود ہیں، لیکن اب تک وکلا یا فیملی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح احکامات دیے تھے کہ وکلا اور فیملی کو عدالت میں موجود رہنے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بند کمرے میں ٹرائل، آئینی اور قانونی خلاف ورزی ہے۔ آئین کا تقاضا ہے کہ ٹرائل اوپن ہو تاکہ انصاف کا عمل شفاف رہے، لیکن یہاں تو وکلا کو بھی باہر بٹھا دیا گیا ہے۔ سلمان اکرم نے کہا کہ اس طرز عمل سے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور اس ٹرائل کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی اس وقت 8 سے 9 مقدمات میں زیر سماعت ہیں اور مزید 8 مقدمات میں گرفتاری کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود، سوشل میڈیا اور چند ذرائع ابلاغ میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ انہیں پارٹی کا نیا قائد مقرر کیا جا رہا ہے، جو سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ "عمران خان ہی پارٹی لیڈر ہیں” اور پارٹی کے بانی و رہنما کی حیثیت سے ان کا کوئی متبادل نہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ شاہ محمود قریشی کا موجودہ عہدہ برقرار ہے، لیکن انہیں قیادت نہیں دی جا رہی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پارٹی کے اندرونی حلقوں میں افواہوں کا بازار گرم ہے کہ عمران خان کی قانونی مشکلات کی وجہ سے متبادل قیادت پر غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم، سلمان اکرم راجہ کی وضاحت نے ان تمام قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا ہے۔