نیو یارک : نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے، عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی اور حکومت کی ترجیح ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے کے حل تک کوشش کرتے رہیں گے، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے حوالے سے مجھ سے سوال ہوا تو میں نے کہا کہ جب ہم ان کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے قانونی عمل اجازت نہیں دیتا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے معاملے میں بھی قانونی عمل ہے، کسی کو انگریزی نہیں آتی تو میرا کیا قصور، ساری دنیا امریکا میں پاکستان کی سرگرمیوں کو سرا رہی ہے، مخالفین شروع ہوگئے جس کی مجھے وضاحت کرنا پڑ گئی۔
نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حکومت نے پوری کوشش کی اور سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو عافیہ صدیقی کے معاملے پر خط بھی لکھا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے دو روز قبل ان کی بہن سے ملاقات بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کیلیے پاکستان نے سرتوڑ کوششیں کی ہیں۔
گزشتہ روز اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ عافیہ صدیقی کیس حوالے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جا رہا ہے، اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک میں عمران خان کے کیس سے متعلق سوال کیا گیا جس کے جواب میں ان کے کیس کا حوالہ دیا۔
میریے گزشتہ روز اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک واشنگٹن میں عمران خان کے کیس کے بارے سوال کے جواب میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس کے حوالے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جا رہا ہے. ن لیگ کی حکومتوں کے ادوار میں ہم ہمیشہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئیے تمام تر سفارتی اور عدالتی معاونت…
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) July 26, 2025
اسحاق ڈار نے کہا کہ ن لیگ ادوار حکومت میں ہمیشہ عافیہ صدیقی کی رہائی کیلیے معاونت کرتے رہے، ان کی رہائی کیلیے تمام سفارتی اور عدالتی معاونت فراہم کرتے رہے ہیں۔
واضح رہے اسحاق ڈار کے دورہ امریکہ کے دوران امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے لیے انٹرویو کے دوران این بی سی نیوز کے نامہ نگار برائے سکیورٹی امور ڈین ڈی لیوس نے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے عمران خان کی گرفتاری پر سوال کیا۔
اسحاق ڈار نے اس سوال کا جواب تو خاصے تحمل کے ساتھ دیا لیکن عمران خان کی گرفتاری کا جواز پیش کرتے ہوئے اس کا موازنہ امریکہ میں قید پاکستانی سائنسدان ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے کیا جس پر سوشل میڈیا پر انھیں خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2003 میں پاکستانی نیورو سائنسدان ڈاکٹر عافیہ کراچی سے لاپتہ ہوئی تھیں۔ انھیں افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں 2010 میں امریکہ میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ گذشتہ کئی برسوں سے ان کی پاکستان واپسی کی تحریک چلائی جا رہی ہے جس کی سربراہی ان کی اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کر رہی ہیں۔
گذشتہ مہینے پاکستان کی وفاقی حکومت نے عافیہ صدیقی کیس میں امریکی عدالت میں معاونت کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے امریکہ میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات طلب کی تھیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی جواب جمع نہ کروانے پر وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا۔
ہمیں کوئی یہ نہ سکھائے کہ ہم نے عافیہ صدیقی کے لیے کیا کیا۔ ہم 2015 سے مسلسل اُن کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں۔ میاں نواز شریف نے اُس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما سے اوول آفس میں ملاقات کے دوران عافیہ صدیقی کو "پاکستان کی بیٹی" قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس بار… pic.twitter.com/76ewlLb9GT
— The Thursday Times (@thursday_times) July 27, 2025