غزہ میں اسرائیلی مظالم ناقابلِ قبول، فوری جنگ بندی ناگزیر – اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب سے رابطہ
اسلام آباد:
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی غیر مشروط حمایت اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، یہ رابطہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں افراد خوراک، ادویات اور پناہ سے محروم ہیں۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس انسانی بحران کو رکوانے کے لیے بین الاقوامی برادری کی فوری اور مربوط کارروائی کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
سفارتی رابطہ – علاقائی و عالمی سطح پر تعاون پر زور
اسحاق ڈار نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ان کی تاریخی سرزمین پر آزادی کے لیے جاری جدوجہد کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری حملے، نسل کشی، اجتماعی سزا اور جبری بے دخلی جیسے مظالم عالمی قوانین، انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
دوسری جانب ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور عالمی سطح پر ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کا مسئلہ محض علاقائی نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔
عالمی برادری کی غفلت پر تشویش
اسحاق ڈار اور ہاکان فیدان نے عالمی برادری کی خاموشی اور اقوام متحدہ کی غیر مؤثر پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) فوری طور پر متحرک ہوں اور فلسطینیوں کو ظلم سے نجات دلانے میں فعال کردار ادا کریں۔
غیر مشروط حمایت کا اعادہ
دونوں وزرائے خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ترکی نہ صرف سفارتی، بلکہ انسانی بنیادوں پر بھی فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا تعطل رسائی، اور مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
اقوام متحدہ کانفرنس کی اہمیت
بات چیت کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ آنے والی اقوام متحدہ کانفرنس میں فلسطین سے متعلق ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ دونوں ممالک نے اس امید کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری اس بار محض مذمت پر اکتفا کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرے گی۔
پاکستان کا مستقل مؤقف واضح
اس موقع پر اسحاق ڈار نے ایک بار پھر پاکستان کے مستقل مؤقف کا اعادہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
اس رابطے نے پاکستان اور ترکی کے درمیان فلسطینی کاز پر ہم آہنگی اور سفارتی تعاون کو مزید مضبوط کیا ہے۔ یہ رابطہ اس بات کی علامت ہے کہ مسلم دنیا کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک موثر اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔