اولمپکس 2028: کرکٹ کی واپسی اور کوالیفکیشن فارمولہ متنازع، پاکستان اور نیوزی لینڈ کا اظہارِ تحفظات
لاہور / لندن / دبئی: 128 سال بعد کرکٹ کی اولمپکس میں شمولیت کے فیصلے نے عالمی سطح پر خوشی کی لہر دوڑا دی ہے، مگر لاس اینجلس اولمپکس 2028 کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے مینز ٹیموں کے کوالیفکیشن فارمولے نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ بالخصوص پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈز نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ریجنل کوالیفائنگ ماڈل: کیا ہے نیا فارمولا؟
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، آئی سی سی نے اولمپکس میں ٹیموں کی شمولیت کے لیے "ریجنل کوالیفائنگ فارمولے” کا انتخاب کیا ہے۔ اس فارمولے کے تحت دنیا کو چار بڑے ریجنز میں تقسیم کیا گیا ہے:
- ایشیا
- اوشنیا
- افریقا
- یورپ
ان چاروں ریجنز سے ایک ایک ٹاپ رینک ٹیم کو براہِ راست اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
میزبان ملک کو براہِ راست انٹری
امریکا کو بطور میزبان ملک براہِ راست شمولیت دی جائے گی، چاہے وہ کسی بھی درجہ بندی پر موجود ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا اس وقت آئی سی سی ٹی20 رینکنگ میں 17ویں نمبر پر ہے، مگر پھر بھی وہ اولمپکس میں شرکت کا اہل ہوگا۔
چھٹی ٹیم کا انتخاب: غیر واضح طریقہ کار
اولمپکس میں مردوں کی کرکٹ کے لیے 6 ٹیموں کی شمولیت طے کی گئی ہے، جن میں سے پانچ کا انتخاب تو ہو چکا ہے (4 ریجنز + میزبان)، چھٹی ٹیم کے کوالیفائی کرنے کے طریقہ کار کا اعلان تاحال باقی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یا تو ایک ورلڈ کوالیفائنگ ٹورنامنٹ منعقد کیا جائے گا یا پھر اسے آئی سی سی رینکنگ کی بنیاد پر منتخب کیا جائے گا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی تنقید
اس فارمولے پر پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈز نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ریجنل کوالیفائنگ سسٹم میرٹ کے بجائے جغرافیہ کو ترجیح دے رہا ہے۔
- پاکستان اس وقت آئی سی سی ٹی20 رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہے، جبکہ بھارت پہلے نمبر پر ہے۔
چونکہ ایشیا ریجن سے صرف ایک ٹیم کوالیفائی کرے گی، لہٰذا بھارت کو براہِ راست رسائی حاصل ہو جائے گی اور پاکستان کے امکانات تقریباً معدوم ہو جائیں گے۔ - نیوزی لینڈ جو کہ رینکنگ میں چوتھے نمبر پر موجود ہے، اوشنیا ریجن سے آسٹریلیا (رینکنگ میں دوسرے نمبر پر) کی موجودگی کے باعث پیچھے رہ جائے گا۔ یعنی کارکردگی میں آگے ہونے کے باوجود صرف ریجنل سسٹم کی وجہ سے کوالیفائی نہیں کر سکے گا۔
یورپ اور گریٹ بریٹن کی ٹیم
یورپ ریجن سے گریٹ بریٹن (Great Britain) کی ٹیم کو کوالیفائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس ضمن میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ECB)، اسکاٹ لینڈ کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آئرلینڈ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں تاکہ مشترکہ ٹیم کی تشکیل ممکن بنائی جا سکے۔ گریٹ بریٹن کی ٹیم اولمپکس کی روایتی نمائندہ ٹیم ہوتی ہے، جو برطانوی یونین کی علامت کے طور پر سامنے آتی ہے۔
ویمنز کرکٹ: کوالیفکیشن کا الگ معیار
ویمنز کرکٹ کے لیے بھی 6 ٹیموں کی شمولیت طے کی گئی ہے، مگر ان کے کوالیفائی کرنے کا طریقہ مختلف ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق، خواتین ٹیموں کی شمولیت کا فیصلہ اگلے سال ہونے والے آئی سی سی ویمنز ٹی20 ورلڈ کپ کے نتائج کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
آئی او سی کی تائید
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (IOC) نے آئی سی سی کے ریجنل کوالیفائنگ فارمولے کی مکمل حمایت کی ہے۔ کمیٹی کے مطابق یہ فارمولا دنیا کے مختلف خطوں سے کرکٹ ٹیموں کی نمائندگی کو یقینی بناتا ہے اور اولمپکس کی بنیادی روح، یعنی عالمی شمولیت، کے عین مطابق ہے۔
تنقیدی نقطۂ نظر
تاہم کرکٹ ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فارمولا اعلیٰ کارکردگی کی حامل ٹیموں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ اگر عالمی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر موجود ٹیم (نیوزی لینڈ) باہر رہ جاتی ہے جبکہ 17ویں نمبر کی ٹیم (امریکا) کو صرف میزبانی کی بنیاد پر انٹری ملتی ہے، تو اس سے اولمپکس کے معیار پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔

نتیجہ:
کرکٹ کی اولمپکس میں واپسی بلاشبہ ایک تاریخی موقع ہے، مگر آئی سی سی کا ریجنل کوالیفائنگ فارمولا کئی اعلیٰ کارکردگی کی حامل ٹیموں کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک کی تنقید اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ فیصلے میں نظرثانی کی گنجائش موجود ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی سی سی اور آئی او سی اس ردعمل پر کیا ردعمل دیتے ہیں اور چھٹی ٹیم کے انتخاب کا فارمولہ کیا طے پاتا ہے
