غزہ میں قیامت خیز دن: 24 گھنٹوں میں 111 فلسطینی شہید، بھوک اور بمباری نے زندگی کو نگل لیا
غزہ کی پٹی ایک بار پھر خون میں نہا گئی ہے، جہاں اسرائیلی فوج کی جاری فضائی اور زمینی کارروائیوں نے ایک ہی دن میں 111 فلسطینیوں کی جان لے لی۔ صرف آج صبح سے شروع ہونے والی شدید فضائی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 65 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی بتائی جا رہی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق 820 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔
خون میں ڈوبا ہوا دن: تازہ ترین اعداد و شمار
فلسطینی وزارتِ صحت کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اس خونی تنازع میں اب تک 60,332 افراد شہید اور 147,643 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ اعدادوشمار ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں، جبکہ غزہ کا طبی نظام تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں نشانہ بننے والے علاقوں میں زیادہ تر رہائشی علاقے، اسپتالوں کے اطراف، اور پناہ گزین کیمپ شامل ہیں۔ کئی متاثرہ علاقوں سے لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کے لیے بھاری مشینری اور ریسکیو ٹیموں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

انسانی المیہ: بھوک بھی قاتل بن گئی
جنگی بمباری کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی بحران بھی بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ عالمی تنظیموں اور عرب میڈیا کے مطابق، خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے حالات کو ناقابلِ بیان بنا دیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے بعد قحط سے مرنے والوں کی کل تعداد 154 ہو گئی ہے۔
غزہ کے شمالی اور وسطی حصے میں خوراک کی ترسیل مکمل طور پر بند ہے جبکہ جنوبی علاقوں میں بھی رسد محدود ہو چکی ہے۔ اسپتالوں میں اینٹی بائیوٹک، پین کلرز، حتیٰ کہ بنیادی طبی سامان ناپید ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے معمولی زخم بھی جان لیوا بن رہے ہیں۔

فرانس کا ہنگامی ریلیف اعلان، عالمی برادری کی خاموشی پر سوالیہ نشان
اس سنگین صورتحال کے پیش نظر فرانس نے غزہ کے لیے ہنگامی امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق، 40 ٹن امدادی سامان اردن کے راستے غزہ منتقل کیا جائے گا، جس میں ادویات، خوراک، اور طبی سامان شامل ہوگا۔ ابتدائی طور پر چار پروازیں 10 ٹن امداد لے کر روانہ ہوں گی۔
تاہم فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ:
"یہ امداد موجودہ بحران کے مقابلے میں محض ایک قطرہ ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر منظم اور مؤثر انداز میں انسانی امداد پہنچانی چاہیے، ورنہ یہ نسل کشی خاموشی سے تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔”

غزہ: شہر یا قبرستان؟
اس وقت غزہ کی پٹی کسی قبرستان کا منظر پیش کر رہی ہے۔ ہر طرف ملبہ، جلتے مکانات، چیختے زخمی، اور لاشوں سے بھری ایمبولینسیں غم اور بے بسی کا نوحہ سناتی نظر آتی ہیں۔ غزہ کے مقامی رپورٹرز کے مطابق، کئی علاقوں میں بچوں نے اپنے والدین کو کھو دیا ہے اور تنہا اسپتالوں میں مدد کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری جنگ بندی نہ کی گئی اور مکمل انسانی امداد نہ پہنچائی گئی تو غزہ میں بڑے پیمانے پر موت اور قحط کا سامنا ہو سکتا ہے، جو نسلوں کو متاثر کرے گا۔
اسرائیلی کارروائیاں جاری، عالمی مطالبات نظر انداز
اس تمام تر صورت حال کے باوجود، اسرائیلی حکام کا مؤقف سخت گیر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ "حماس کے خلاف کارروائی” جاری رکھیں گے جب تک کہ مکمل فتح حاصل نہ ہو جائے۔ تاہم، زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ سب سے زیادہ متاثر عام شہری، خاص طور پر بچے اور خواتین ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی تنظیموں، خاص طور پر اقوامِ متحدہ، ریڈ کراس، اور ہیومن رائٹس واچ نے بارہا اسرائیل سے جنگ بندی اور انسانی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، مگر عملی اقدامات کا فقدان بدستور موجود ہے۔
عوامی ردِعمل اور احتجاجی مظاہرے
دنیا بھر میں اس صورتحال کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ لندن، پیرس، نیویارک، اسلام آباد اور استنبول سمیت کئی بڑے شہروں میں عوام نے غزہ کے حق میں مظاہرے کیے اور عالمی طاقتوں کی بے حسی پر تنقید کی۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں غزہ میں جاری ظلم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا:
"غزہ کے عوام تنہا نہیں، پاکستان ہر فورم پر ان کی آواز بنے گا۔”
انسانی ضمیر کی آخری آزمائش
غزہ میں جاری قتل و غارت صرف ایک جنگی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی ضمیر کی آزمائش ہے۔ اگر عالمی طاقتیں، ادارے، اور معاشرے اب بھی خاموش رہے تو آنے والے وقت میں تاریخ انہیں انسانیت کے مجرم کے طور پر یاد رکھے گی۔
اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا صرف مذمتی بیانات سے آگے بڑھے، اور غزہ کے مظلوموں کو نہ صرف فوری امداد بلکہ ایک باعزت، پائیدار اور مستقل حل فراہم کرے۔
Comments 1