ایوانِ صدر میں صدر زرداری اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی اہم ملاقات، باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر زور
صدر آصف علی زرداری اور ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ملاقات: برادرانہ تعلقات کو نئی جہت
اسلام آباد میں ایوانِ صدر ایک بار پھر ایک اہم سفارتی لمحے کا گواہ بنا، جب پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ایران کے ہم منصب ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا پُرتپاک خیرمقدم کیا۔ اس اعلیٰ سطحی ملاقات نے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے نئے راستے کھول دیے۔
یہ ملاقات نہ صرف دونوں صدور کے درمیان دوطرفہ احترام اور خیرسگالی کے جذبات کی مظہر تھی، بلکہ اس نے خطے میں امن، تعاون اور ترقی کے لیے ایک مشترکہ عزم کی بھی عکاسی کی۔ صدر زرداری اور صدر پزشکیان نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی، جن میں اقتصادی تعاون، توانائی، سرحدی تجارت، ثقافتی روابط اور عوامی سطح پر روابط کو مزید فروغ دینے جیسے اہم معاملات شامل تھے۔
باہمی احترام پر مبنی دیرینہ تعلقات
صدر زرداری نے اپنے ایرانی ہم منصب کو ایوانِ صدر میں خوش آمدید کہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ مذہب، تاریخ، ثقافت اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر استوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، اور پاکستان اس دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دنیا کو اس وقت شدت پسندی، عدم برداشت اور کشیدگی کا سامنا ہے، اور ایسے میں مسلمان ممالک کا باہم تعاون از حد ضروری ہے۔ صدر زرداری نے کہا کہ ایران اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ خطے میں امن، ترقی اور ہم آہنگی کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرتے رہیں۔
خطے میں امن اور استحکام کی ضرورت
ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی کھل کر بات چیت ہوئی۔ دونوں صدور نے افغانستان، مشرق وسطیٰ، فلسطین، کشمیر اور دیگر عالمی تنازعات پر مؤقف کا تبادلہ کیا۔ صدر زرداری نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
ایرانی صدر نے بھی اس بات کو سراہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین اور دیگر مظلوم اقوام کے حق میں آواز بلند کی۔ انہوں نے 12 روزہ حالیہ جنگ میں پاکستانی قیادت اور عوام کی حمایت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس جنگ کے دوران ایرانی قوم کی مزاحمت اور اتحاد نے عالمی برادری کو واضح پیغام دیا کہ ایران کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسرائیلی جارحیت کی مذمت
صدر زرداری نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے ایران کی مزاحمتی پالیسی اور قوم کے عزم کو سراہا، اور کہا کہ یہ خطے میں طاقت کے توازن کو بحال رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
دوطرفہ تعلقات میں وسعت کے امکانات
ملاقات کے دوران توانائی، ٹریڈ کاریڈور، سرحدی منڈیوں، ریلوے منصوبوں، اور تعلیمی و ثقافتی تبادلے پر بھی بات ہوئی۔ صدر زرداری نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تیل و گیس، زراعت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، جس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔
صدر زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کو مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ غیر قانونی تجارت، اسمگلنگ اور سرحدی جرائم پر قابو پایا جا سکے۔ اس ضمن میں بارڈر مارکیٹس، مشترکہ فورسز اور باقاعدہ سفارتی میکانزم کے قیام پر بھی بات ہوئی۔
مستقبل کی راہیں
ایرانی صدر نے کہا کہ ان کا یہ دورہ محض رسمی نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا ایک واضح پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، اور مستقبل میں اقتصادی، سفارتی اور سیکیورٹی تعاون مزید مستحکم ہوگا۔
صدر زرداری نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران اور پاکستان نہ صرف جغرافیائی طور پر قریب ہیں، بلکہ ان کے دل بھی ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے دونوں ممالک کو ویزا پالیسی، تعلیمی وظائف اور میڈیا تبادلوں میں نرمی لانی چاہیے۔
صدر آصف علی زرداری اور ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ملاقات پاکستان اور ایران کے دیرینہ تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس ملاقات سے نہ صرف دوطرفہ تعاون کو فروغ ملے گا بلکہ خطے میں امن، استحکام اور ترقی کی نئی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔
دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دنیا کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ برادر اسلامی ممالک باہم اتحاد، تعاون اور خیرسگالی کے جذبے کے تحت مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں، اور خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں

