حکومت کا بڑا فیصلہ: نئے گیس کنکشن کے خواہشمندوں کو سستی آر ایل این جی فراہم کی جائے گی
حکومت پاکستان نے ملک بھر میں نئے گیس کنکشن حاصل کرنے کے خواہشمند گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے سستی آر ایل این جی (درآمد شدہ گیس) فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف بڑھتی ہوئی توانائی ضروریات کو پورا کرنا ہے بلکہ موجودہ گیس بحران سے نمٹنے اور عوام کو مہنگی ایل پی جی سے نجات دلانا بھی ہے۔
فیصلے کی تفصیلات:
ذرائع کے مطابق حکومت نے توانائی کے شعبے میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے یہ طے کیا ہے کہ جن گھریلو اور تجارتی صارفین نے نئے گیس کنکشن کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں، یا مستقبل میں دینا چاہتے ہیں، انہیں اب مقامی قدرتی گیس کی بجائے درآمد شدہ آر ایل این جی فراہم کی جائے گی۔
یہ آر ایل این جی نہ صرف ایل پی جی سے 31.25 فیصد سستی ہوگی بلکہ محفوظ، مؤثر اور پائپ کے ذریعے فراہم کی جانے والی گیس ہونے کے سبب زیادہ قابل بھروسہ بھی ہو گی۔
گیس کی قیمتوں کا موازنہ:
توانائی کے ماہرین کے مطابق آر ایل این جی کی موجودہ قیمت تقریباً 3300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (MMBTU) ہے، جبکہ ایل پی جی کی قیمت 4800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ چکی ہے۔ اس طرح آر ایل این جی کی قیمت فی یونٹ 1500 روپے تک کم ہے۔
کنکشن پابندی ختم کرنے کا فیصلہ:
حکومت نے 2021 میں گیس کی قلت کے باعث نئے کنکشنز پر پابندی عائد کی تھی، تاہم اب جب کہ ملک میں درآمد شدہ گیس کی فراہمی میں بہتری آئی ہے اور آر ایل این جی کی اضافی مقدار موجود ہے، تو یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس پابندی کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت نئے صارفین کو گھریلو گیس نرخوں کی موجودہ سلیب کیٹیگریز کے بجائے آر ایل این جی نرخوں پر کنکشن دیے جائیں گے۔

ماحولیاتی اور حفاظتی پہلو:
ایل پی جی سلنڈرز کی جگہ آر ایل این جی فراہم کرنے سے ماحولیاتی اور انسانی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے بھی بہتری آئے گی۔ اکثر اوقات ناقص معیار کے ایل پی جی سلنڈرز کی وجہ سے دھماکوں، آتشزدگی اور قیمتی جانوں کے ضیاع کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ دوسری طرف، آر ایل این جی چونکہ پائپ کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے، اس لیے اس میں ایسے خطرات نہایت کم ہیں۔
وزیراعظم کی منظوری اور کابینہ کمیٹی کو سمری ارسال:
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس منصوبے کی اصولی منظوری دے دی ہے، اور اب اس فیصلے کی حتمی منظوری کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی (CCoE) کو سمری ارسال کی گئی ہے۔ کمیٹی سے منظوری کے بعد اس منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔

عوامی آگاہی مہم کی تیاری:
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس منصوبے کی منظوری کے بعد ایک بھرپور میڈیا مہم بھی شروع کی جائے گی تاکہ عوام کو آر ایل این جی کے فوائد سے آگاہ کیا جا سکے، اور انہیں ایل پی جی کے مہنگے اور غیر محفوظ استعمال سے ہٹایا جا سکے۔
توانائی ماہرین کی رائے:
توانائی امور کے ماہرین اس فیصلے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق ملک میں موجودہ گیس سپلائی کی صورتحال غیر متوازن ہے، اور گھریلو شعبے میں طلب و رسد میں شدید فرق ہے۔ آر ایل این جی کی صورت میں نئی گیس ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ پائپ لائن اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں درآمدی گیس کے نرخ تیل کے نرخ سے منسلک ہوتے ہیں، اس لیے آر ایل این جی کی قیمت میں عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ کا اثر تو آئے گا، مگر اس کے باوجود یہ ایل پی جی سے کئی گنا سستی اور محفوظ ذریعہ ہے۔
کیا موجودہ صارفین متاثر ہوں گے؟
یہ اقدام صرف نئے گیس صارفین کے لیے لاگو ہوگا، موجودہ صارفین کی گیس قیمتوں یا سہولیات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ نئے صارفین کے لیے آر ایل این جی نرخ علیحدہ ہوں گے، اور انہیں موجودہ 12 گھریلو سلیب کیٹیگریز میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

تجارتی شعبے کو بھی فائدہ:
یہ فیصلہ نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ چھوٹے تجارتی یونٹس جیسے بیکری، ہوٹل، یا دیگر کاروباری اداروں کے لیے بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔ سستی اور محفوظ گیس کی دستیابی سے ان کے آپریشنل اخراجات میں کمی آئے گی، جس سے مہنگائی کے دباؤ میں کمی کا امکان ہے۔
حکومت پاکستان کا یہ فیصلہ بظاہر توانائی بحران سے نمٹنے کے ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اگر اسے شفافیت اور مؤثر نگرانی کے ساتھ نافذ کیا جائے تو یہ اقدام نہ صرف نئے صارفین کے لیے ریلیف کا باعث بنے گا بلکہ گیس سپلائی کے دباؤ میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
ماحولیاتی، معاشی، اور حفاظتی اعتبار سے بھی یہ تبدیلی نہایت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ عوامی آگاہی مہم، موثر انفراسٹرکچر اور مناسب ریگولیٹری فریم ورک کی صورت میں یہ اسکیم پاکستان میں توانائی کی فراہمی کے نظام کو ایک نئی سمت دے سکتی ہے۔