پاکستان کو خطے میں ٹیرف میں تاریخی کمی، برآمدات میں اضافے کی امید
امریکا سے تجارتی معاہدہ: پاکستان کے لیے معاشی خوشخبری
پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان کو امریکا سے تجارتی معاہدہ کرنے کے بعد جنوبی ایشیا میں سب سے کم یعنی 19 فیصد ٹیرف میں تاریخی کمی۔ یہ نہ صرف حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی کا مظہر ہے بلکہ برآمدات میں اضافے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے بھی نیک شگون ہے۔
تجارتی معاہدے کا پس منظر اور اہمیت
بلال اظہر کیانی نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت جب ملک میں سیاسی بحران اپنے عروج پر تھا، کوئی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اس سطح کا تجارتی معاہدہ ممکن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ملک کو ڈیفالٹ کی جانب دھکیلنے کی کوششیں کی گئیں، لیکن حکومت نے اپنی سنجیدہ کوششوں سے امریکا سے تعلقات بہتر بنائے۔
یہ امریکا سے تجارتی معاہدہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس نے پاکستان کو خطے میں ایک نیا معاشی مقام دیا ہے۔ اس معاہدے کے بعد پاکستان کو امریکا کے ساتھ تجارت میں سب سے کم ٹیرف ملا ہے، جو برآمدات کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
حکومتی قیادت اور اداروں کا کردار
اس کامیاب تجارتی معاہدے کے پیچھے صرف وزارت خزانہ ہی نہیں بلکہ دیگر اداروں کی بھی بھرپور کوششیں شامل ہیں۔ بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی صدر سے امریکا میں ملاقات کی، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی امریکی حکام سے تفصیلی مذاکرات کیے۔
ان اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور بات چیت نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال کی، جس کا نتیجہ یہ امریکا سے تجارتی معاہدہ کی صورت میں سامنے آیا۔ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے نہ صرف فوری اقتصادی فوائد کا حامل ہے بلکہ طویل مدتی معاشی شراکت داری کی بنیاد بھی رکھتا ہے۔
ٹیرف میں تاریخی کمی اور برآمدات پر اثرات
بلال اظہر کیانی نے مزید کہا کہ حکومت اب انرجی ٹیرف میں تاریخی کمی کے لیے پالیسی تیار کر رہی ہے، جس سے صنعتی پیداوار کی لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اس سے برآمدی اشیاء کی قیمتیں کم ہوں گی اور عالمی مارکیٹ میں پاکستان کے لیے مسابقتی ماحول پیدا ہوگا۔
امریکا سے تجارتی معاہدہ کے بعد جب پاکستانی مصنوعات کم لاگت میں عالمی منڈی میں پہنچیں گی تو نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہو گا بلکہ زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئے گی۔

اپوزیشن پر تنقید اور حکومتی موقف
اپنے خطاب میں بلال اظہر کیانی نے اپوزیشن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایک وقت تھا جب ملک میں "سائفر” لہرا کر امریکا مخالف بیانیہ بنایا جا رہا تھا، مگر آج وہی امریکا پاکستان کے ساتھ تجارتی شراکت داری کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ امریکا سے تعلقات خراب ہوں اور ملک ڈیفالٹ کی جانب جائے، لیکن وزیراعظم اور کابینہ کی دانشمندانہ قیادت نے امریکا سے تجارتی معاہدہ کے ذریعے تمام اندازے غلط ثابت کر دیے۔
مستقبل کے امکانات اور چیلنجز
اگرچہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن اس کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے حکومت کو مستقل مزاجی، شفافیت، اور اقتصادی اصلاحات کی جانب توجہ دینا ہوگی۔ امریکا سے تجارتی معاہدہ ایک سنہری موقع ہے، لیکن اس کا فائدہ تبھی ممکن ہے جب صنعتی پیداوار، برآمدی معیار، اور حکومتی پالیسیوں میں ہم آہنگی لائی جائے۔
معاشی بحالی کی سمت ایک اہم قدم
آخر میں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا سے تجارتی معاہدہ پاکستان کی اقتصادی بحالی کی طرف ایک ٹھوس قدم ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف برآمدات میں اضافہ کرے گا بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر ایک سنجیدہ تجارتی شراکت دار کے طور پر بھی منوائے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ ہونے دے اور قومی ترقی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے۔